33

آئس ICE کا نشہ

تحریر:ڈاکٹر محمد فاروق اعظم
ُپاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ تشویشناک صورت حال اختیار کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نشہ کی اقسام میں اضافہ سمجھ سے باہر ہے۔حالیہ برسوں میں آئس ICE نامی نشہ متعارف ہوا اور اب اس کا استعمال عام ہے۔یہ کیمیائی مرکب سے تیار کیا جاتا ہے۔جسے میتھ ایمفیٹامائین کہتے ہیں۔اس کے استعمال کا آغاز تقریبا ایک صدی قبل شروع ہوا ۔اور بد قسمتی سے اب چند سالوں سے پاکستان میں بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔آئس کرسٹل، پائوڈر اور مائع اشکال میں دستیاب ہے۔اس کے عادی افراد اسے اس کو سونگھ کر کھا کر سگریٹ اور بذریعہ سرنج استعمال کرتے ہیں۔یہ بہت خطرناک نشہ ہے۔اس کے عادی افراد معاشرہ سے علیحدگی اختیار نہیں کرتے ۔جس کی وجہ سے یہ دوسرے افراد کو اس کا عادی بنا سکتے ہیں اور ساتھ رہنے والوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اس نشہ کے عادی افراد اس کے استعمال کے بعد بہت زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ان کو بھوک بھی نہیں لگتی۔اس کے استعمال سے یہ بہت زیادہ چاق و چوبند نظر آتے ہیں۔اور دیر تک جاگتے رہتے ہیں۔ نشے کی اس کیفیت میں ان کو اپنے آپ پر کنٹرول نہیں رہتا۔ بڑے سے بڑا جرم کرکے ان کو ندامت نہیں ہوتی۔ اس قسم کے کام کر جاتے ہیں کہ لوگوں کو جس کی توقع بھی نہیں ہوتی۔تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ نشہ فوجیوں کو از خود دیا جاتا تھا تاکہ وہ بے دریغ خون ریزی کریں۔ آئس کے نشہ کے عادی افرادنے اپنے اہل خانہ کوبھی قتل کر دیتے ہیں پاکستان میں بھی اس قسم کے واقعات رو نما ہوئے ہیں۔پاکستان میں یہ نشہ شیشہ کلبوںکیفے شاپ پان شاپ سکول کالجز اور یونیورسٹیز کی کینٹینوں پر طلبہ و طالبات کے علاوہ عام آدمی کو بآسانی دستیاب ہے۔ اس نشہ کے عادی افراد نشہ کے ساتھ ساتھ سائیکو سس جیسے نفسیاتی مسائل سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ چونکہ اس نشہ کے اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں ۔اس لئے اس کا علاج بھی بہت محنت طلب ہے۔ان افراد کو ڈاکٹر صاحبان ادویات تجویز کرتے ہیں اورماہر نفیات ان کو بذریعہ کونسلنگ ان کا نفسیاتی طور پر علاج کرتے ہیں ۔اس نشہ کے عادی افراد کا دوبارہ سے اس کا عادی ہو جاناکوئی حیرت کی بات نہیں ۔ کیونکہ ان کو دوبارہ علاج کے ذریعے اس نشہ سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔علاج کے لئے سب سے اہم باے یہ ہے کہ سائیکالوجسٹ اسے اس بات کیلئے مائل کرے۔اور دوسری اہم بات یہ ہے کہاس نشہ کی فراہمی کے ذرائع کو ہر صورت ختم کیا جائے۔ہمیں اپنے معاشرے کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔اس نشہ کی فراہمی کے ذرائع پر نظرکھنا ہو گی۔اور بیخ کنی کے لئے اداروں کو تعاون فراہم کرنا ہو گا۔تاکہ اپنی نوجوان نسل کو اس لعنت سے چھٹکارہ دلایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں