57

الیکشن کمیشن کا سینیٹ کی قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے انکار (اداریہ)

الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی قرارداد کی روشنی میں عام انتخابات ملتوی کرنے سے انکار کرتے ہوئے جواب دیا ہے کہ انتخابات ملتوی کرنا مناسب مشورہ نہیں الیکشن کمیشن نے ملک میں آٹھ فروری 2024ء کو شیڈولڈ انتخابات ملتوی کرانے سے متعلق سینیٹ کی منظورکردہ قرار داد پر سینیٹ سیکرٹریٹ کو مراسلہ بھیج دیا مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کا جائزہ لیا، الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کی مشاورت سے آٹھ فروری کو پولنگ کی تاریخ کا اعلان کیا امن وامان کیلئے نگران حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں سپریم کورٹ میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ 8فروری کو انتخابات منعقد کرائیں گے ماضی میں عام انتخابات اور مقامی حکومتوں کے انتخابات سردیوں میں ہوئے ہیں لہٰذا اس مرحلہ میں الیکشن ملتوی نہیں کیا جا سکتا، سینیٹر دلاور خان نے سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے اس وجہ سے کئی علاقوں میں ووٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے قرارداد کو ایوان کے کثرت رائے سے منظور کیا اس قرارداد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں 14سینیٹر موجود تھے اس کے علاوہ سینیٹ میں 8فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کرانے کے لیے ایک اور قرارداد جمع کرائی گئی جو فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر نے جمع کرائی،، سینیٹ کے اجلاس میں آٹھ فروری 2024ء کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرانے کیلئے قراردادوں کو الیکشن کمیشن نے نہ صرف مسترد کر دیا بلکہ سینیٹ میں مراسلہ بھی ارسال کیا ہے کہ عام انتخابات ملتوی کرانے کا مشورہ مناسب نہیں انتخابات کے مرحلے بتدریج مکمل ہو رہے ہیں اور اب انتخابات کا انعقاد زیادہ دور نہیں لہٰذا الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی نہیں کر سکتا الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ میں منظورکردہ قراردادوں کے جواب میں الیکشن ملتوی کرنے سے انکار کے بعد اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا اور الیکشن مقررہ تاریخ کو ہی ہوں گے سینیٹ میں پیش کی گئی قراردادوں کے کیا مقاصد ہیں اس بارے سیاسی وآئینی ماہرین ہی بہتر جانتے ہیں الیکشن ملتوی کرانے کیلئے پیش کردہ قراردادوں کی منظوری کے پیچھے کون سے ہاتھ ہیں کچھ نہیں کہا جا سکتا مگر جو بھی اس کے پیچھے ہے اس کے مقاصد پورے ہوتے دکھائی نہیں دے رہے الیکشن آٹھ فروری کو اٹل ہیں، پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا نہ ملنے پر عام انتخابات اور بالخصوص پی ٹی آئی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے یہ وہ سوال ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلہ آنے کے بعد سے سیاسی حلقوں میں زیربحث ہے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلا نہ ملنے سے پی ٹی آئی کو بہت بڑا سیاسی دھچکا لگا پی ٹی آئی قیادت نے سپریم کورٹ فیصلے پر مایوسی کا اظہار کر کے پارٹی ورکرز میں بددلی پھیلا دی وفاداریاں بدل سکتی ہیں پارٹی ورکرز کی اکثریت ووٹ ڈالنے کی بجائے گھروں میں بیٹھنے کو ترجیح دے گی الیکشن میں ٹرن آئوٹ کم ہو جائے گا اور سینیٹ کے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کو نقصان ہو گا الگ الگ نشان ملنے کی وجہ سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے امیدوار اپنی انتخابی مہم چلانے سے ہچکچا رہے ہیں ان کو ڈر ہے کہ ان کو الاٹ انتخابی نشان ووٹرز کو مخمصے میں ڈال دیں گے اور اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی کامیابی مشکوک ہو جائے گی کیونکہ اس وقت ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں بڑی پلاننگ کے ساتھ انتخابی مہم چلا رہی ہیں عوام کے سامنے اپنا منشور کر رہی ہیں انتخابی جلسے کئے جا رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بعض حلقوں میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ سینیٹ میں قراردادوں کے ذریعے الیکشن ملتوی کرنے کے پیچھے پی ٹی آئی کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس وقت ان کی جماعت بکھری ہوئی ہے اور وہ وقت چاہتے ہیں پارٹی کو متحد رکھا جا سکے اور ایسے حالات کا انتظار کیا جا سکے جب ان کے حق میں عدالتوں اور عوام کی جانب سے اچھے فیصلے آ سکیں تاہم الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نے عام انتخابات مقررہ تاریخ کو کرانے کا عزم کررکھا ہے اور سینیٹ میں پاس کی جانے والی قراردادوں کا بھی اس پر کچھ اثر نہیں پڑ سکا اور نہ ہی پڑ سکتا ہے الیکشن کا انعقاد آٹھ فروری کو ضرور ہو گا۔ انشاء اﷲ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں