56

امیدواروں کے چنائو کا آخری مرحلہ مکمل (اداریہ)

انتخابی امیدواروں کے چنائو کا آخری مرحلہ مکمل ہونے پر فہرستیں جاری کر دی گئیں، شہباز شریف نے مصطفی کمال کیلئے سیٹ چھوڑ دی (ق) لیگ نے (ن) لیگ سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کر دیا منہاج القرآن نے پیپلزپارٹی کی حمایت کر دی کراچی سے بڑے نام الیکشن لڑنے کیلئے تیار بی این پی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کمیٹی بنا دی پی ٹی آئی نے کراچی سے مسلم لیگ (ن) نے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف قومی وصوبائی حلقوں کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا، الیکشن کمیشن نے انتخابی نشانات کی فہرستیں ریٹرننگ افسران کو بھجوا دیں سیاسی حلقوں کو 145 نشانات مخصوص بلے کا نشان موجود نہیں’ آزاد امیدواروں کو بھی 177 انتخابی نشانات دے دیئے گئے سیاسی گہما گہمی بڑھ گئی، مسلم لیگ (ن) نے اپنے گڑھ لاہور سے آئی پی پی کیلئے قومی اسمبلی کی 2 قومی اسمبلی کی 2نشستیں چھوڑ دیں، الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشن نہ کرانے پر 13سیاسی جماعتوں کو ڈی لسٹ کر دیا الیکشن نہ کرانے کے معاملے پر 2سیاسی جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات قبول کئے جمعیت علماء اسلام کو انتخابی نشان جاری کر دیا الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے امیدوار اور آزاد امیدوار 6فروری 2024ء تک الیکشن مہم چلا سکتے ہیں،، خدا خدا کر کے امیدواروں کے چنائو کے آخری مرحلہ مکمل ہو گیا آج 13جنوری 2024ء کو انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کے قائدین اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے بھرپور طریقے سے انتخابی مہم کا آغاز کریں گے سیاسی ہلچل مچے گی سیاسی اجتماعات کیلئے پنڈال سجیں گے ووٹرز اور سپورٹرز اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں بازاروں گلیوں محلوں میں رابطے کر کے اپنے پسندیدہ امیدواروں کی جیت کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے اور اس کے بعد8 فروری 2024ء کو عام انتخابات کے ووٹ ڈالے جائیں گے جس کے بعد جو بھی سیاسی پارٹی کامیاب ہو گی اس کو حکومت سازی کی دعوت دی جائے گی اس طرح ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ کی راہ ہموار ہو گی،، اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ضرورت جس شے کی ہے وہ ہے ”قومی یکجہتی” بدقسمتی سے ہمارے سیاستدان صرف اقتدار کیلئے میدان میں نکلتے ہیں جب مقصد پورا ہو جاتا ہے تو وہ ووٹروں سپورٹروں کو بھلا کر اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے حربے استعمال کئے جاتے ہیں مخالفین کو کونے سے لگانے کیلئے ہر حد تک جاتے ہیں مگر وہ یہ نہیں سوچتے کہ اقتدار سدا ساتھ نہیں دیتا جب بھی عام انتخابات ہوتے ہیں تو اقتدار اس کے ہاتھ دوبارہ آتا ہے جس نے ملک وقوم کی ترقی کیلئے کام کیا ہو ورنہ کھیل ختم’ یہ بات ہم سب جانتے ہیں سیاستدان تو اس سے عملی طور پر واقف ہوتے ہیں کہ کل کی حزب اختلاف آنے والے کل میں اقتدار میں بھی آ جاتی ہے اور حزب اقتدار کو حزب اختلاف کا کردار نبھانا پڑتا ہے۔ کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں مگر اس کے باوجود ہمارے سیاستدان سبق نہیں سیکھتے 2013ء میں کوئی اور سیاسی پارٹی اقتدار میں تھی 2018ء میں کوئی اور اقتدار میں آ گیا اسی طرح یہ سسٹم چلتا رہے گا ان دنوں الیکشن کی ہوا چل رہی ہے الیکشن کمیشن نے امیدواروں کے چنائو کا آخری مرحلہ بھی مکمل کر لیا ہے سیاسی جماعتیں ہمخیال دوسری جماعتوں کے ساتھ الائنس بنانے کے ساتھ ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کوشاں ہیں بعض حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے طے پا چکے کئی حلقوں میں اس حوالے سے بات چیت جاری ہے سیاسی اتحاد ہر الیکشن کے موقع پر بنتے رہے ہیں اب بھی بن رہے ہیں پی ٹی آئی کیلئے مشکلات ہیں تاہم یہ مشکلات اس جماعت کی اپنی پیداکردہ ہیں لہٰذا اس حوالے سے کسی قسم کی فکر کی ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی، مسلم لیگ (ن)’ پیپلزپارٹی’ جے یو آئی’ بی این پی’ اے این پی’ تحریک لبیک پاکستان’ (ق) لیگ ودیگر سیاسی جماعتیں انتخابی میدان میں آ چکی ہیں اور سیاسی اجتماعات کے انعقاد کی تیاریاں کر رہی ہیں آج 13جنوری کو انتخابی نشانات الاٹ ہونے کے بعد ملک میں بھرپور طریقے سے انتخابی سرگرمیاں شروع ہو جائیں گی، یہ سب اپنی جگہ اہم ہے مگر سب سے زیادہ اہمیت ملک میں رہنے والے لوگوں کو متحد رکھنے کی ہے جس کی ذمہ داری سیاسی قیادتوں پر عائد ہوتی ہے اگر سیاستدان ملک وقوم کی بہتری کیلئے ایک ہو جائیں تو ملک کے مسائل نہ صرف حل ہو سکتے ہیں بلکہ ملکی ترقی کے خواب کو بھی شرمندہ تعبیر کیا جا سکتا ہے جمہوریت میں ہی ملک کا مستقبل پوشیدہ ہے مشکل حالات میں بھی اپنے ذاتی مفادات اور سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر سیاسی قیادتوں کو ملک وقوم کیلئے ایک ہو جانا چاہیے اﷲ کرے یہ بات سیاستدانوں کے ذہن میں جاگزین ہو جائے کہ ملک ہے تو یہ ہم ہیں ملک کمزور ہو گا تو ہم کمزور ہوں گے موجودہ ہونے والے الیکشن میں کامیاب ہونیوالے جماعت کو اپنے مفادات کے بجائے ملک وقوم کا سوچنا ہو گا اپنے وطن کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں