اسلام آباد (بیوروچیف) عدالتی اصلاحات اور گڈ گورننس کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے آئینی اصلاحات کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جسے منظور کرانے کیلئے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کی قیادت اور ان ارکان پارلیمنٹ کے درمیان مفاہمت طے پاگئی ہے جو حکومت کا حصہ نہیں ہیں تاہم ملک میں استحکام لانے کیلئے کی جارہی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کے خواہاں ہیں۔ حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ 10ستمبرکو ڈی ڈے کی حیثیت حاصل ہوگی اس سلسلے میں تیاریاں آج شروع کردی جائیں گی، اڑتالیس گھنٹوں میں آئینی ترامیم کے مسودے کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے الگ الگ منظور کرلیا جائے گا۔ ان اصلاحات کے ذریعے پورے ملک کے انتظامی ڈھانچے پر اثرات مرتب ہونگے۔ ن لیگ کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی اراکین پارلیمان کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے بیرون ملک موجود اراکان پارلیمنٹ کو وطن واپس آنے کی ہدایت کردی ہے۔پیپلز پارٹی اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ دیا جائے گا۔حکومتی اتحاد نے پارلیمنٹ میں موجود آزاد ارکان نے جنکی قابل لحاظ تعداد کسی جماعتی نظم و ضبط کے تابع نہیں ہے رابطے کسی خاص شخصیت یا شخصیات کو میعاد خدمات میں توسیع نہیں دی جائے گی بلکہ عمومی توسیع کا نیا خاکہ سامنے لایا جائے گا اسی طرح عدالتی نظام میں مختلف سطحوں کی پیچدگیوں کو ختم کرنے کیلئے نئی آئینی دفعات متعارف کرائی جائیں گی مختلف ترامیم پر مشتمل اس آئینی پیکیج کے ذریعے عدلیہ میں ماورائے آئین اقدامات کرنے کے رجحان کا قلع قمع کردیا جائے گا جن اعلی عدالتوں میں ججوں کی تعداد کم ہے وہاں نسبتا سہل طریقے سے نئے جج مقرر کئے جاسکیں گے عدلیہ میں احتساب کا نیا تصور متعارف کرایا جائے گا۔ برتر عدالتوں کے سربراہ /چیف جسٹس مقرر کرنے کیلئے سینئر جج صاحبان میں سے چناو کا اختیار ، انہیں مقرر کرنے والی اتھارٹی کو تفویض کیا جاسکے گا۔ اس حوالے پارلیمانی نگرانی کو بامعنی بنایا جائے گا۔ پاکستان مسلم لیگ نون نے اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو کل صبح تک اسلام آباد میں پہنچ جانے کی ہدایت جاری کردی ہے جبکہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان وفاقی دارالحکومت میں طلب کرلئے گئے ہیں ، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان بھی اسلام آباد میں ہونگے۔
11