20

ایک سال میں 380 ارب روپے کی بجلی چوری

اسلام آباد (بیوروچیف) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دورانیہ میں ملک میں 380 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی ہے۔چوری شدہ بجلی میں سے 2سو ارب روپے کی بجلی کنڈوں اور 80 ارب میٹرز کے ذریعے چوری کی گئی،آئندہ سال بجلی ٹیرف میں اضافے سے چوری کردہ بجلی کا تخمینہ 520 ارب روپے لگایا گیا ہے۔صرف بنوں کے ایک گرڈ اسٹیشن سے سالانہ5 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی شرکاء کو بریفننگ دیتے ہوئے سیکرٹری واٹر اینڈ پاور نے بتایا کہ بجلی چوری روکنے کے لئے فیڈرز سے بجلی بند نہیں کی جا سکتی،فیڈرز سے بجلی بند کرنے کی صورت میں بل ادا کرنے والے بھی زد میں آ جائیں گے،وڈشیڈنگ نہ کریں تو ماہانہ 220ارب روپے کا بوجھ پڑے گا،ڈسکوز میں بجلی چوری کی ریکوری کے حوالے منصوبہ سازی کر رہے ہیں،بجلی چوری روکنے کیلیے فیڈرز کی بجائے ٹرانسفارمر سے روکنے کا منصوبہ ہے،بنوں کے ایک گرڈ اسٹیشن سے سالانہ 5 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے،ہمارے لوگ بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں ،رواں سال بجلی کی چوری 380ارب رہی ہے،ٹیرف بڑھنے سے ایک سال میں بجلی کی چوری 520ارب روپے تک پہنچ جائے گی،بجلی چوری کے لئے اے بی سی کیبل کا توڑ بھی نکال لیا گیا ہے،اے بی سی کیبل کے توڑ کے لئے باقاعدہ فرمز ہیں،بجلی چوری کرنے والے فرمز کی خدمات حاصل کرتے ہیں،سکھر والوں کو اعزاز حاصل ہے کہ یہ طریقہ انہوں نے ایجاد کیا ہے،پیسکو میں اس سال 185 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی،بجلی چوری روکنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں،بلنگ اور ریکوری کو پرائیویٹائزکرنے کا اقدام اٹھا رہے ہیں،اشتہارات جاری کئے ہین آنے والے دنوں میں بہتری آئے گی،چاہتے ہیں کہ پولیس کی طرز پر ایک ٹاسک فورس بنائی جائے،ٹاسک فورس چوروں کی بجلی کاٹنے کا کام کرے گی،بجلی چوروں کے لیے اگر یہ فورس بن جائے تو اچھا اقدام ہوگا۔اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاؤہ وزارت پانی و بجلی کے علاؤہ متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں