18

بنک سے قرض لیکر کاروبار کے رجحان کو ختم کرنا ہوگا ، وزیر خزانہ

کراچی(بیوروچیف)نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ بینک سے قرض لے کر کاروبار کرنے کی سوچ سے نکلنا ہوگا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے تحت کیپٹل مارکیٹ کے مستقبل کو بااختیار بنانے کے لیے آئی پی او سمٹ 2024ء سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں اصلاحات لے کر آئے ، رواں مالی سال زرعی ترقی کی شرح 5فیصد سے زائد رہے گی جب کہ صنعتی ترقی 2فیصد سے زائد رہے گی ۔ زائد شرح سود میں کیپٹل مارکیٹ بہتر پرفارم نہیں کرسکتی ہے ۔ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ محاصل بہترہوئے ہیں، معاشی نمو کی شرح 2 تا 2.5فیصد ہے ۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کردیا ہے ۔ آئی ایم ایف کی دوسری قسط سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.10ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری کی بنیاد رکھ رہے ہیں ۔ ریکارڈ مہنگائی عالمی سطح پر دیکھی گئی ، عالمی حالات ہماری مارکیٹ پراثر انداز ہوتے ہیں۔ ہمیں بینکوں کے قرضوں کی فنانسنگ کے مائینڈ سیٹ سے نکلنا ہوگا۔ ہم کیپٹل مارکیٹ، شفافیت، ایشوورز اور سرمایہ کاروں کا جائزہ لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اسٹرکچرنگ سے 10ٹریلین روپے حاصل کرلیں گے ۔ معیشت پر اعتماد بحال کرنے کی پالیسی کے ثمرات حاصل ہو رہے ہیں۔ ہمیں شرح سود کے موضوع پر آنا ہوگا۔ حکومتی آمدنی 10 ہزار ارب روپے رہے گی۔ کیپٹل مارکیٹ سخت شرح سود پر ترقی نہیں کرسکتی۔ بینک سے قرض لے کر کاروبار کرنے کی سوچ سے نکلنا ہوگا۔نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ سرمائے کے حصول کے لیے بینکنگ سیکٹر پر انحصار کو کم کرنا ہوگا۔ اسٹاک مارکیٹ کے سرمائے کے حصول کی ضرورت ہے ۔15سال میں پہلی مرتبہ 2023 میں صرف ایک آئی پی او ہوا ہے ، جس سے کمپنی نے اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے 435ملین روپے کا سرمایہ حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے ، فی الوقت 2لاکھ انویسٹرز ہیں۔ ٹی بلز ایلڈ کا پالیسی ریٹ سے کم ہونا خوش آئند ہے ۔ اسٹیٹ بینک حکام کی بھی سوچ ہے کہ شرح سود کم ہونی چاہیے ۔ شرح سود میں کمی کا تعلق مہنگائی کی شرح سے ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں