ملک بھر کی تاجربرادری نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا عندیہ دے دیا مرکزی تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے پر کہا ہے کہ تاجر برادری کو تنگ کیا گیا تو سراپا احتجاج بن جائیں گے معیشت تباہ کرنے کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہونے دیں گے مارکیٹس اور کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران کی تعیناتی ہرگز نہیں ہونے دی جائے گی حکومت فوری انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس واپس لے۔ خیال رہے کہ صدر مملکت نے وفاقی وزرائ’ وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں ترمیم اور ٹیکس قوانین میں ترمیم سمیت 4آرڈی نینس جاری کئے ہیں صدر مملکت نے ٹیکس لاء ترمیمی آرڈیننس جاری کیا ہے انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیم کے تحت عدالتوں’ فورم یا اتھارٹی کے فیصلے کے بعد انکم ٹیکس آرڈی نینس کے تحت ٹیکس ادائیگی فوری کی جائے گی یا انکم ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے نوٹس اجراء کے بعد متعلقہ مدت میں ٹیکس ادائیگی کی جائے گی فیصلے کے بعد واجب الادا ٹیکس فوری یا انکم ٹیکس اتھارٹی کے نوٹس کے اندر وصول کیا جائے گا بورڈ یا چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو افسر یا متعلقہ اہلکار کو کسی بھی شخص یا گروہ کی جگہ تعینات کر سکتا ہے تاکہ وہ اس کی پیداوار کی نگرانی’ مال کی سپلائی’ سروس کی فراہمی یا ایسے مال کی نگرانی کر سکے جو فروخت نہ ہو فیڈرل ایکسائز ایکٹ ترمیم کے تحت جس مال پر ٹیکس اسٹیمپ یا بارکوڈ لیبل نہ لگا ہو اسے ضبط کر لیا جائے گا جعلی مال کی نگرانی کے لیے ایف بی آر کسی بھی وفاقی یا صوبائی ملازم کو ان لینڈ ریونیو آفیسر یہ اختیارات دے دیگا، دوسری جانب صدر لاہور چیمبر آف کامرس ابوذر شاد نے معاملے پر صنعتی تنظیموں سے مشاورت شروع کر دی ہے صدر لاہور چیمبر کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے ہاتھ میں ایک اور تلوار پکڑا دی گئی ہے، ایف بی آر کو اکائونٹ منجمند کرنے کا فوری اختیار دے دیا گیا ہے جس سے کاروباری افراد میں بے چینی پھیلنے کا خدشہ ہے اور تاجر وصنعتکار سڑکوں پر آ سکتے ہیں انہوں نے کہا پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنا خطرناک روایت ہو گی! انکم ٹیکس ترمیمی بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے پر تاجروں’ صنعتکاروں میں بے چینی پیدا ہونا فطرتی عمل ہے اور اس حوالے سے ان کا سراپا احتجاج بننا بلکہ ملک گیر احتجاج کا عندیہ دینا حکومت کیلئے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر سکتا ہے کیونکہ صنعتکار وتاجر برادری ملکی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے اور اگر بزنس کمیونٹی اور حکومت آمنے سامنے آ گئی تو حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے حکومت کے پاس طاقت ہے جبکہ بزنس کمیونٹی صنعتی وتجارتی پہیہ جام کر سکتی ہے جس سے ملکی نظام کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ملک بھر میں صرف ایک روز کی ہڑتال سے اربوں کھربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے جو لاکھ کوششوں کے باوجود بھی پورا نہیں ہو سکتا لہٰذا حکومت کو صنعتکاروں’ تاجروں کے خدشات کو نظرانداز کرنے کے بجائے وفاق ہائے چیمبر آف کامرس اور چاروں صوبوں کی بزنس کمیونٹی اور تاجر برادری کے ساتھ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس پر معاملہ فہمی کے ساتھ کام لیتے ہوئے مسئلہ کا حل تلاش کرنا چاہیے، بمشکل ملک میں معاشی صورتحال سنبھلی ہے اور اس کو بریک لگنے کا نقصان حکومت کیلئے فائدہ مند نہیں ہو گا لہٰذا ضروری امر یہ ہے کہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس پر صنعتکاروں اور تاجروں کے اعتراضات کو سنجیدہ لیکر کوئی درمیانی راہ تلاش کر کے صورتحال کو بگڑنے سے بچایا جائے۔
