اسلام آباد(بیوروچیف ) زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے کے لیے درآمدات کو محدود رکھنے کی حکومتی پالیسی کے نتائج آنا شروع ہو گئے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کا تسلسل جاری ہے ۔دسمبر کے اعدادوشمار کے ساتھ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے میں5ارب42 کروڑ ڈالر کم رہا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3ارب 66کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں یہ خسارہ9ارب ڈالر سے زائد تھا۔دسمبر 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 40کروڑ ڈالر رہا جبکہ نومبر میں یہ خسارہ 25کروڑ ڈالر رہا تھا، جولائی اور دسمبر کے دوران درآمدات میں 6.5 ارب ڈالر کی کمی ہوئی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں درآمدات گزشتہ سال کے 36 ارب ڈالر کے مقابلے میں 29.5 ارب ڈالر رہیں۔جولائی تا دسمبر 2022 تجارتی خسارہ 15 ارب 30 کروڑ ڈالر رہا جبکہ مالی سال 22-2021 کی پہلی ششماہی میں تجارتی خسارہ 20 ارب 85 کروڑ ڈالر رہا۔سروسز سیکٹر کے خسارے میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی، اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبر سروسز سیکٹر کا خسارہ 35 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں یہ خسارہ 2 ارب 14 کروڑ ڈالر رہا تھا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مجموعی خسارہ 7 ارب 33 کروڑ ڈالر کم رہا۔
22