روس اور پاکستان کے درمیان تیل وگیس کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط’ کسٹم امور’ شہری ہوا بازی’ ایروناٹیکل مصنوعات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدوں پر بھی دستخط ہو گئے، پاک روس بین الحکومتی کمیشن اجلاس میں اسٹریم گیس پائپ لائن سے سستی گیس کی فراہمی کیلئے پائیدار انفراسٹرکچر بنانے پر غور’ مواصلات’ ٹرانسپورٹ’ ہائر ایجوکیشن’ ریلویز’ مالیات’ بینکنگ زراعت وسائنس میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہو گیا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان روس سے اپنی مجموعی ضروریات کا 35 فی صد خام تیل لے گا مارچ میں روس سے خام تیل’ پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنا شروع کر دیا جائے گا دونوں ممالک کے بین الحکومتی کمیشن کے 8 ویں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، پاکستان اور روس کے تجارت’ معیشت’ سائنس اور تکنیکی تعاون پر بین الحکومتی کمیشن اجلاس کی صدارت روسی وزیر توانائی نکولے شولگنیوف اور پاکستان کے وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق نے کی دونوں ممالک کے وزراء سمیت اعلیٰ سطح کے وفد نے شرکت کی دونوں فریقین نے ایک مضبوط اور جامع اقتصادی تعلقات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا پاکستان اور روس کے درمیان 3معاہدے طے پا گئے ہیں جس سے دونوں ممالک کے ساتھ خطے کے اقتصادی تعاون کو بھی فروغ ملے گا مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کا ایسا ڈھانچہ بنائیں گے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ حاصل ہو یہ عمل مارچ 2023ء تک مکمل کیا جائے گا،، روس سے پٹرول’ گیس کے حصول اور اسٹریم گیس پائپ لائن کے حوالے سے بین الحکومتی کمیشن کے 8 ویں اجلاس میں متعدد معاہدوں پر دستخط ہونا خوش آئند ہے جو آنے والے وقتوں میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے بہت معاون ثابت ہوں گے روس سے سستے پٹرول اور گیس کے حُالے سے موجودہ حکومت کافی سرگرم رہی ہے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے اپنے وفد کے ہمراہ روس کا دورہ بھی کیا تھا اور روسی حکام کو اپنے ملک میں روس سے پٹرول اور گیس کے حصول کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کا روسی حکام نے مثبت جواب دیا سفارتی روابط جاری رہے اور بالآخر روس اور پاکستان کے بین الحکومتی کمیشن کے 8 ویں اجلاس میں اس حوالے سے عملی طور پر معاہدوں کے دستخطوں کے بعد ملک وقوم کو خوشخبری دی گئی ہے کہ روس پاکستان کو مارچ سے پٹرول اور گیس کی فراہمی شروع کرے گا علاوہ ازیں جن دیگر معاہدوں پر دونوں ممالک کے حکام نے دستخط کئے ہیں ان میں مواصلات’ ٹرانسپورٹ’ ہائر ایجوکیشن’ ریلویز’ مالیات’ بنکنگ’ زراعت وسائنس میں تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی شامل ہے،، بلاشبہ روس ایک ترقی یافتہ ملک اور بہت بڑی عالمی طاقت ہے جس کے پاس پٹرول’ ڈیزل’ گیس اور قدرتی معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں جو اس کی ترقی کا راز ہیں پاکستان میں بھی معدنیات کے ذخائر موجود ہیں مگر بدقسمتی سے ان قدرتی معدنیات کے ذخائر سے پاکستان فائدہ حاصل نہیں کر سکا اور ملک میں بڑی تعداد میں ماہرین موجود ہونے کے باوجود معدنی ذخائر کو استعمال میں نہیں لایا جا سکا یہی وجہ ہے کہ ہم ترقی پذیر ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں اور ہم اپنی ضروریات کیلئے دوسرے ممالک کے دست نگر ہیں اگر ہم اپنے ملک میں موجود معدنیات کے ذخائر کو استعمال میں لاتے تو یقینا آج ہمارے حالات مختلف اور ہم بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شمار ہوتے جو قومیں وقت کے دھارے کے ساتھ نہیں چلتیں وہ ترقی کے میدان میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنی غیر ذمہ داریوں کے باعث ترقی نہیں کر سکے اگر ہم نے اب بھی ملک وقوم کے بارے میں سنجیدگی سے نہ سوچا اور قدرتی معدنی ذخائر سے فائدہ نہ اٹھایا تو پھر ہمیں اسی طرح دوسرے ممالک پر انحصار کرنا پڑے گا خدارا! سیاسی قیادت اس نازک مسئلے پر بھی غور کرے کہ ایک ایٹمی ملک ہونے کے باوجود ہم غیروں کے محتاج کیوں ہیں؟
38