11

زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بننے لگا (اداریہ)

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ایگریکلچر میکانائزیشن صرف آغاز ہے سپرسیڈرز سے بوائی پر 100 روپے فی ایکڑ مزدوری کی مد میں بچت ہوئی ہے بیج کے استعمال میں 50کلو سے 47کلومیٹر فی ایکڑ کمی ہوئی ہے زراعت میں مزید انقلابی اقدامات کریں گے سپرسیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے، لیبر کاسٹ، وقت اور ایندھن کی بچت سے کسانوں کو بڑا ریلیف ملا، ہمارا مشن کسانوں کی خوشحالی’ زراعت میں جدت اور ترقی ہے’ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانا ہمارا عزم ہے پیداواری لاگت میں کمی اور زیادہ منافع ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے پنجاب میں سپرسیڈرز کے استعمال سے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں سپرسیڈرز کے استعمال سے سموگ میں کمی نوٹ کی گئی ہے جبکہ گندم کی زیادہ بوائی سے زیادہ پیداوار متوقع ہے اور ان تمام عوامل سے کاشتکار خوشحال ہو رہا ہے سٹڈی میں بتایا گیا کہ سپرسیڈرز کے استعمال سے ایک ہزار کاشتکاروں نے چند ماہ میں 57کروڑ 95لاکھ روپے کما لئے’ صوبے بھر میں گندم کی کاشت میں سپرسیڈرز کے ذریعے 330 ٹن بیج کی بچت ہوئی ہے 18لاکھ 70ہزار لیٹر ڈیزل کا کم استعمال ہوا، وزیراعلیٰ نے سپرسیڈر نے بوائی کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے،’ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کرنے کا جو خواب دیکھا تھا وہ حقیقت بننے لگا ہے چند ماہ میں 57کروڑ 95لاکھ روپے کا کاشتکاروں کو فائدہ پہنچنا خوش آئند ہے ”پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے، مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ ایک چوتھائی کے قریب ہے جبکہ ملک کی تقریباً نصف آبادی کے روزگار کا ذریعہ بھی زراعت ہے تاہم یہ شعبہ ایک مدت سے عدم توجہ کا شکار چلا آ رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے مسائل بڑھتے چلے گئے تاہم موجودہ حکومت اور عسکری قیادت کے باہمی تعاون سے قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے زیراہتمام زراعت کی ترقی کیلئے اہم اقدامات کئے جا رہے ہیں، گزشتہ روز چولستان کے کنڈا ٹی اور شاپو کے علاقوں میں گرین پاکستان منصوبے کا آغاز اس سمت میں خوش آئند پیشرفت ہے، گرین پاکستان منصوبے کے تحت کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری کرائے پر دستیاب ہو گی اور ایک چھت تلے، ایک کمپنی کے ذریعے کسانوں کو زراعت سے متعلق تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی گرین ایگری مال اینڈ سروسز کمپنی کسانوں کو ان کے گھر کے دروازے پر معیاری بیج’ کھاد’ کیڑے مار ادویات سمیت تمام ضروری اشیاء رعایتی قیمت پر فراہم کرے گی گرین پاکستان منصوبے کی شکل میں چولستان اور پنجاب میں جدید زرعی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جو کسانوں کی ترقی میں ایک نئے سفر کا آغاز ہے، زراعت کی ترقی دراصل کسان کی ترقی اور پاکستان کی خوش حالی کی ضمانت ہے اس ضمن میں حکومت پنجاب کی پیش قدمی بلاشبہ لائق تحسین ہے زراعت کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کر کے زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے ہماری صنعتی ترقی کے لیے بھی زرعی ترقی لازمی ہے مثلاً کپڑے کی صنعت کا انحصار کپاس کی پیداوار پر ہے جو سال بہ سال کم ہوتی جا رہی ہے کپاس کی اچھی فصل کپڑے کی صنعت کی بحالی کی ضمانت فراہم کر سکتی ہے زیادہ پیداوار دینے والے بیجوں کا استعمال تمام فصلوں کی پیداوار میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے پام’ سویابین اور زریتون جیسی نقد آور فصلوں کیلئے بھی پاکستان کئی علاقے بہت سازگار ہیں ان پر توجہ دی جائے تو نہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر صرف ہونے والا کثیرزرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے بلکہ اسے برآمد کر کے خطیر زرمبادلہ بچایا بھی جا سکتا ہے پاکستان ہر طرح کے وسائل سے مالامال ہے ضرورت صرف ذاتی مفادات سے بلند ہو کر اخلاص اور دانشمندی کے ساتھ انہیں استعمال کرنے کی ہے موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت باہمی تعاون سے اس سمت میں پیش رفت جاری رکھ کر ملک کو یقینا ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے جس تیز رفتاری سے صوبہ میں تعمیری ترقیاتی اور فلاحی کام کرائے وہ قابل ستائش ہیں ان کا زراعت کے شعبہ میں انقلابی اقدام کا بطور خاص کسانوں اور زرعی شعبہ سے منسلک افراد خیرمقدم کر رہے ہیں جو اس اہم شعبے کو ایک بار پھر بام عروج پہنچانے کا غیر معمولی اقدام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں