پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 90افراد شہید 158 سے زائد زخمی ہو گئے، دھماکہ نمازظہر کے دوران کیا گیا، سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا جس نے خود کو اڑا لیا شہداء میں زیادہ تر سکیورٹی اہلکار تھے دھماکا خیز مواد 10 کلو سے زائد تھا مسجد کی چھت اور ایک حصہ شہید ہو گیا ٹی ٹی پی نے دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خالد خراسانی کے قتل کا بدلہ لے لیا’ شہید ہونے والوں میں 5 سب انسپکٹر امام مسجد نورالامین ایک خاتون اہلکار شامل پولیس کے مطابق دھماکے کے وقت 400 پولیس اہلکار موجود تھے، زخمیوں اور شہید ہونے والوں کی میتیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل ایمرجنسی نافذ خودکش بمبار کے اعضاء مل گئے، سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو سیل کر دیا مسجد کی چھت نیچے آنے کی وجہ سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے جنہیں نکالنے کیلئے کرین منگوائی گئی، پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈ زون میں ہے جو ایک حساس علاقہ تصور ہوتا ہے جس کے قریب حساس عمارتیں بھی ہیں جبکہ سی ٹی ڈی کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی ہے اس علاقے میں پشاور پولیس کے سربراہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا آفس بھی ہے،، پشاور میں خودکش دھماکہ میں اتنے بڑے پیمانے پر شہادتوں پر ملک بھر میں سوگ کا اعلان ہر آنکھ اشکبار ہے دہشت گرد ملک کا امن تباہ کرنے پر تلے ہیں سکیورٹی اہلکاروں سمیت دیگر افراد کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کا بزدلانہ اقدام ہے بم دھماکہ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچ گئے زخمیوں کی عیادت کی کور کمانڈر پشاور کی بریفنگ آئی جی KP کی خودکش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش’ وزیراعظم نے کہا دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے ان کو نشان عبرت بنائیں گے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں، تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے ایک بار ملک میں بدامنی پھیلانے کا منصوبہ بنایا ہے مختلف مقامات پر دہشت گردی کے اکا دُکا واقعات سے سکیورٹی اداروں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں، پھولوں کا شہر پشاور ایک بار پھر لہولہان’ 90 شہادتوں پر پوری قوم سوگوار ہے ریڈزون کے انتہائی حساس علاقے میں بم دھماکے نے سکیورٹی پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں حملہ آور تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کر کے مسجد تک کیسے پہنچا تھا؟ اسکے ساتھ اسلام آباد سے 10کلومیٹر دور صوابی میں بھی خودکش دھماکہ ہوا’ ایک دن میں یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشت گرد ایک بار پھر منظم ہو رہے ہیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں وزیرداخلہ کی تصدیق قابل توجہ ہے کہ اس طرح کے کئی اور تھریٹ الرٹس موجود ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب حکومت کے پاس تھریٹ الرٹس تھیں تو پھر دھماکے کیوں؟ سکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر اس پہلو کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ 2023ء الیکشن کا سال ہے انتخابی ماحول کو پرامن اور کشیدگی سے پاک بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے KP پہلے ہی دہشت گردوں کے نشانے پر جبکہ وفاقی دارالحکومت کے آس پاس بھی خطرات موجود ہیں جس کیلئے ٹھوس اور مؤثر سکیورٹی اقدامات ناگزیر ہیں سانحہ APS کے بعد سیاسی اور عسکری قیادت نے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا مصمم ارادہ کیا افواج پاکستان نے دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن کئے اور ملک بھر سے دہشت گردوں کو چن چن کر جہنم واصل کیا دہشتگردوں کے ٹھکانے مسمار کر دیئے آپریشن میں پاک فوج کے افسران واہلکاران اور قانون نافذ کرنیوالے افسران واہلکاران نے جام شہادت نوش کیا پاک فوج نے پے درپے آپریشنز کے نتیجے میں ملک کو دہشتگردی کے عفریت سے پاک کر کے قوم پرامن ماحول فراہم کیا اب ایک بار دہشتگرد سر اٹھا رہے ہیں اور یہ وقت پوری قوم کو متحد ہو کر سیاسی وعسکری قیادت کے ساتھ کھڑا ہونے کی دعوت دیتا ہے تاکہ ملک دشمن قوتوں کو سبق سکھایا جا سکے۔
43