ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے مابعد اثرات نے پاکستان کو جس صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے اس کیلئے بڑے پیمانے پر حکومتی سطح پر کام کی ضرورت ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا تخمینہ 30 ارب ڈالرز سے زائد ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا جنیوا کانفرنس میں عالمی برادری کے سامنے مسئلہ رکھنا اور عالمی برادری کی طرف سے امداد کی فراہمی کا اعلان بہت بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان کو اس کانفرنس کے اچھے نتائج ملے ہیں جنیوا کانفرنس کے لیے یو این جنرل سیکرٹری کے تعاون کو پاکستان کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے دنیا پاکستان کا ساتھ دے رہی ہے موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ تو بالکل نہیں تھا لیکن سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا اس سرد موسم میں بھی سیلاب متاثرین کو کوئی پوچھنے والا نہیں ریلیف آپریشن ہوا ضرور ہے لیکن جس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے مختلف تنظیموں کی مدد سے بحالی ممکن نہیں بلاشبہ ریلیف کاموں میں حصہ لینے والی فلاحی’ سماجی’ تنظیموں اور شخصیات کا کردار لائق تحسین ہے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سیلاب متاثرین کو بہتر مستقبل دینے اور ان کے مسائل کے حل کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہو گا، موسمی تغیرات نے پوری دنیا کو کچھ اس طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کہ موسمی سختی کے ایسے ایسے مناظر دکھائی دے رہے ہیں کہ جن کا تصور بھی محال تھا موسمی تغیرات سے سب سے زیادہ ایشیا اور بالخصوص جنوبی ایشیا متاثر ہوا ہے جس کا ثبوت حالیہ بے رحم بارشیں اور ہولناک سیلاب ہے جس نے پاکستان کے تقریباً 3چوتھائی حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے سردی پہلے ہی اپنی انتہا کو پہنچ رہی تھی کہ اب محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مغربی ہوائیں شمالی بلوچستان میں داخل ہوں گی جبکہ برف باری کا بھی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جس سے سیلاب سے متاثرین کی بحالی کیلئے حکومت کیلئے ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں جنیوا کانفرنس میں 10.54 ارب ڈالرز امداد کے اعلانات ہو چکے ہیں بے شک ملک میں سیلاب سے جو نقصانات ہوئے ہیں مذکورہ امداد اس حوالے سے کم ہے مگر اس امداد کو بھی کم نہیں سمجھنا چاہیے اس سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں کیلئے جس حد تک ہو سکے استعمال کیا جانا چاہیے پاکستان کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اعلان کردہ امداد حاصل کرنا وزیراعظم کی بڑی کامیابی ہے مگر بدقسمتی سے مخالفین اس پر بھی تنقید کر رہے ہیں اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم بھیک مانگ رہے جو کہ افسوسناک پہلو ہے چاہیے تو یہ تھا کہ ملکی سیاستدان عالمی برادری کی تعریف کرتے اور ملک میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے اپنی خدمات بھی پیش کرتے مگر ہمارے ہاں تنقید کرنا رواج بنتا جا رہا ہے اور مخالفین اس کانفرنس سے ہونے والے فوائد کو بھی متنازعہ بنانے سے دریغ نہیں کریں گے،، حقیقت یہ ہے کہ جنیوا کانفرنس پاکستان اور سیلاب متاثرین کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے جسے حکومت کو شفافیت کے ساتھ فنڈز متاثرین تک پہنچانا ہو گا تاکہ ان کی زندگیاں آسان ہوں اور وہ ایک بار پھر سے نئے سرے سے اپنی زندگی کا آغاز کر سکیں،، اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے پاکستان اور مصیبت زدہ عوام کی بہتری کیلئے راہ کھولی 10 ارب ڈالر سے زائد عالمی برادری کی طرف سے مالی امداد سیلاب متاثرین اور پاکستان کی بحالی میں غیبی مدد سے کم نہیں اتنی بڑی رقم کا پاکستان کو ملنا موجودہ اتحادی حکومت پر عالمی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے یہ بائیس کروڑ عوام کے اتحاد کی کامیابی ہے اگر پوری قوم اپنی حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کرے اور ساتھ دے تو پاکستان کو مشکلات سے نکالا جا سکے گا قومی جذبے کے ساتھ پاکستان اور عوام کو مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عالمی برادری سے ملنے والی رقم کو شفاف طریقہ سے متاثرین سیلاب کی بحالی کیلئے خرچ کرے” اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد بارش اور سیلاب کی صورت میں پاکستان پر آنے والی آفت نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور اس وقت ملکی معیشت پہلے ہی بہت کمزور تھی لہٰذا فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور متاثرین کی مدد کیلئے فنڈز اور امداد بظاہر بہت مشکل مرحلہ تھی تاہم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اور اہم شخصیات کی مدد سے کافی حد تک اس مسئلے کو حل کیا نقصانات کا تخمینہ 16 ارب ڈالرز کے قریب لگایا گیا تھا مگر جنیواء کانفرنس جو پاکستان اور اقوام متحدہ کی میزبانی میں منعقد کی گئی ہیں عالمی برادری کی طرف سے پاکستان کیلئے 10.54 ارب ڈالر کا اعلان کیا گیا جو قابل تعریف ہے اس اعلان کے بعد پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مشکلات حل کرنے اور ان کی بحالی کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کی تعمیر وبحالی میں بھی مدد ملے گی۔
45