سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد منظور کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جن ممبران نے قرارداد پاس کرنے میں کردار ادا کیا ان کے خلاف آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کی جائے درخواست گزار وکیل اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ الیکشن وقت پر نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے چیئرمین سینیٹ اور قرار داد پاس کرنے والے سینیٹرز کے خلاف سپریم کورٹ کارروائی کرے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے،، سینیٹ میں انتخابات کے التواء کی قرارداد کے منطور کئے جانے کے بعد ملک بھر میں ایک نئی سیاسی بحث کا آغاز ہو گیا ہے ہر کوئی اپنی اپنی رائے دے رہا ہے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ موسم سرد ہے سیاستدانوں پر حملے ہو رہے ہیں دہشت گردی کا تھریٹ الرٹ بھی ہے اس لئے آٹھ فروری 2024ء کے الیکشن کا انعقاد ملتوی کر دیا جائے اس قرار داد کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی منظورکردہ قرارداد پر فوری طور پر سخت ردّعمل کا اظہار کیا اور اپنی جاری کردہ پریس ریلیز میں باور کرایا کہ سینیٹ کی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے ملک کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)’ پیپلزپارٹی’ پی ٹی آئی نے بھی انتخابات کے التواء کیلئے سینیٹ کی منظورکردہ قرار داد کو قابل مذمت اقدام قرار دیا، مختلف سیاسی شخصیات نے بھی الیکشن ملتوی کرانے کیلئے سینیٹ میں قرارداد منظوری کے خلاف سخت ردّعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عام انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہونے چاہئیں” ملک میں سیاسی صورتحال پر قابو پانے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ نے انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے ان کے احکامات پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صدر مملکت سے ملاقات کر کے عام انتخابات کیلئے آٹھ فروری کی تاریخ کا تعین کیا شیڈول جاری ہوا جس کے تحت مرحلہ وار انتخابی عمل جاری ہے شیڈول کا اہم مرحلہ جاری ہے اور ٹربیونلز سے امیدوار کے حق میں اور خلاف فیصلے آ رہے ہیں چند روز بعد حتمی فہرست جاری ہونے والی ہے جس کے بعد انتخابی نشانات الاٹ ہوں گے اور اس کے بعد امیدواران کو انتخابی مہم چلانے کیلئے وقت ملے گا اور اس کے بعد ووٹ ڈالے جائینگے’ سینیٹ میں الیکشن کے التواء کی قرارداد کی منظوری نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور ساتھ ہی ایک بار پھر ملک میں سیاسی عدم استحکام کو ہوا دی جا رہی ہے چیف جسٹس آف پاکستان نے آٹھ فروری میں عام انتخابات کا انعقاد پتھر کی لکیر قرار دیا ہے چیف الیکشن کمشنر بھی عام انتخابات آٹھ فروری کو ہی کرانے کیلئے پرعزم ہیں جس کا واضح ثبوت چیف الیکشن کمشنر کا سینیٹ میں قرارداد کی منظوری کے بعد کا ردّعمل ہے جس میں انہوں نے واضح کہا کہ سینیٹ کی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہوں گے جس کے بعد الیکشن کے التواء کی کوشش کرنے والوں کو یہ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ عام انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے، اس وقت ملک میں بے شک دہشت گردی کی لہر اُٹھی ہوئی ہے اور موسم بھی سرد ہے جس کے بعد الیکشن کے التواء کی کوششیں کرنے والوں کو یہ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ عام انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے، مگر ان معاملات کو کسی صورت انتخابات کے التواء کا جواز نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ ماضی میں اس سے بھی بدتر حالات میں الیکشن ہوتے رہے ہیں الیکشن کمیشن اپنے تمام انتظامات مکمل کر چکا ہے اس لئے انتخابات کے التواء کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جانی چاہیے الیکشن کا انعقاد ملک وقوم کیلئے ناگزیر ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جو سیاستدان الیکشن کے انعقاد میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں وہ اس قوم پر رحم کریں قوم کو آزادانہ رائے سے اپنی سیاسی قیادت کا انتخاب کرنے کا موقع دیں…
