26

ضد… جنون

ضد اور جنون سے ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے، بعض اوقات ان دونوں کی وجہ سے انسان زندگی جیسی قیمتی ترین نعمت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے یا کسی دوسرے کی جان لیکر خود تختہ دار پر جھول جاتا ہے، ضد کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایک نوبیاہتا جوڑے نے ٹرین تلے آ کر خودکشی کر لی، دوسری جانب عشق کے جنون میں مبتلا خاتون نے اپنے آشنا کے ذریعے اپنے مجازی خدا (شوہر) کو موت کی نیند سلا دیا، ماضی کے لائل پور موجودہ فیصل آباد کے قدیمی گائوں بھائی والا کی اضافی آبادی عدیل ٹائون کے رہائشی ساجد علی کی تین ماہ قبل شادی ہوئی، دونوں میاں بیوی ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ اچانک ان پر ہنی مون منانے کے لیے ناران’ کاغان جانے کا جنون سوار ہو گیا’ ساجد علی نے اپنے بھائی فہد سے پیسے مانگے کہ وہ اپنی بیوی فوزیہ کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کی سیر کرنے کیلئے جانا چاہتا ہے لہٰذا وہ انہیں پیسے دے مگر فہد نے پیسے دینے سے انکار کر دیا، جس پر ساجد اور اس کی بیوی فوزیہ نے اپنی ضد کے ہاتھوں مجبور ہو کر انتہائی قدم اٹھا لیا، وہ دونوں 10جون کی صبح گھر سے نکلے اور بھائی والا پھاٹک کے نزدیک پٹڑی پر بیٹھ گئے، ساجد نے اپنے بھائی فہد کو فون کر کے کہا کہ وہ انہیں پیسے دے، ورنہ وہ دونوں خودکشی کر لیں گے مگر ساجد نے کہا کہ اس کے پاس رقم کا بندوبست نہیں ہے، جس پر ساجد اپنی بیوی فوزیہ کے ساتھ ملکر خودکشی کرنے کیلئے پٹڑی پر لیٹ گیا اسی دوران وہاں سے گزرنے والی ٹرین نے ان دونوں کے پرخچے اڑا دیئے اور ان کی لاشوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اگر ساجد اور اسکی بیوی فوزیہ ضد کی بجائے تحمل سے کام لیتے تو وہ دونوں اپنی معمولی سی خواہش کے لیے خودکشی جیسی حرام موت مرنے سے بچ جاتے… دوسری جانب علی گارڈن مدینہ ٹائون کے رہائشی رائو عمران کے اندھے قتل کا واقعہ ہے، جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ خوش گزار زندگی گزار رہا تھا اور مکہ کمرشل مارکیٹ میں ٹوبیکو پیلس کے نام سے کاروبار کرتا تھا وہ صبح گھر سے آ جاتا اور رات گئے تک اپنے کام کاج میں مصروف رہتا، اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ اس گھر میں کیا کچھ ہو رہا ہے اور اس کی بیوی رخشندہ تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود کن چکروں میں پڑی ہے، 9اور 10مئی کی درمیانی رات وہ اپنی دکان بند کر کے موٹرسائیکل پر سوار ہو کر گھر جا رہا تھا کہ 208چک روڈ پر غالب سٹی سے آگے دائود چوک کے نزدیک ہنڈا125 موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم ملزمان نے اسے ٹارگٹ کرتے ہوئے تین فائر مارے جو اس کے سینے سے آر پار ہو گئے، مدینہ ٹائون پولیس نے مقتول رائو عمران ولد ظہور علی کے برادر نسبتی قیصر شبیر کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف زیردفعہ ت پ 302کا مقدمہ درج کر لیا، SP مدینہ ٹائون سعد ارشد کی سربراہی میں SHO مدینہ ٹائون مظفر کھوکھر اور سب انسپکٹر ذیشان پولیس ٹیم کے ہمراہ اس اندھے قتل کو ٹریس کرنے کیلئے ٹیکنیکل وسائل بروئے کار لائے، تفتیشی ٹیم کو مقتول رائو عمران کی بیوی رخشندہ پر شک گزارا، جسے شامل تفتیش کیا گیا جسے نے رونگھٹے کھڑے کر دینے والے انکشافات کئے اور بتایا کہ اس کے ملزم عبدالمعیز کے ساتھ ناجائز مراسم تھے اور وہ دونوں آپس میں جنون کی حد تک اٹیچ تھے، عشق کے اسی جنون نے اسے اندھا کر دیا اور وہ اپنے تین بچوں کو بھی بھول گئی اور اپنے آشنا عبدالمعیز کے ساتھ باقی زندگی بسر کرنے کے خواب دیکھنے لگی اور اپنے مجازی خدا (شوہر) رائو عمران کو راستے سے ہٹانے کے لیے تیار ہو گئی اور رخشندہ کے آشنا عبدالمعیز نے اپنے ساتھی ذیشان سے مل کر اس کے خاوند کو گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا، رخشندہ کے مطابق اس کا خیال تھا کہ کسی کو اس اندھے قتل کی کانوں کان خبر نہ ہو گی اور وہ کچھ عرصہ بعد اپنے آشنا عبدالمعیز کے ساتھ شادی کر کے مستقل طور پر اس کے ساتھ رہے گی مگر پولیس کی تفتیش نے اس کا سارا پروگرام تہس نہس کر دیا، پولیس نے مقتول کی بیوی رخشندہ، اس کے آشنا عبدالمعیز اور اس کے ساتھی ذیشان کو گرفتار کر لیا، جنہوں نے اعتراف جرم کر لیا، عشق کے جنون نے ایک بے گناہ انسان کو موت کی نیند سلانے کے ساتھ ساتھ ہنستا بستا گھرانہ اجاڑ دیا اور تین بچوں کا مستقبل دائو پر لگا دیا، انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا درجہ حاصل ہے مگر جب یہ اپنے اس مقام سے گر جائے تو وحشی درندہ بن جاتا ہے، ایسے بے شمار واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں ظالم اور خودغرض لوگوں نے وحشی درندوں کا روپ دھار کر ظلم وبربریت کے وہ مظاہرے کئے جن پر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے، موجودہ دور میں انسانی رویے بہت بدل چکے ہیں، اگرچہ تمام لوگ نہ سہی مگر اس معاشرہ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنی ضد اور جنون کو پورا کرنے کیلئے انسانی اقدار کو خاطر میں نہیں لاتے اور ظلم وزیادتی کی وہ داستانیں رقم کرتے ہیں کہ درد دل رکھنے والے احباب لرز کر رہ جاتے ہیں، تین بچوں کی ماں رخشندہ کا اپنے آشنا عبدالمعیز کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو موت کے گھاٹ اتارنا بھی وہ بھی لرزہ خیز وقعہ ہے جس سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ ضد اور جنون میں مبتلا لوگ کوئی بھی ظلم ڈھانے سے گریز نہیں کرتے، اب وہ دور نہیں رہا جب ایک آدمی دوسرے آدمی پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریزاں نظر آتا ہے، آج کل ہر طرف نفسانفسی کا دور ہے اور ہمیں اپنی کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنے گھریلو حالات پر بھی نظر رکھنی چاہیے، موجودہ دور میں موبائل فون کا غلط استعمال سب سے بڑا فتنہ ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کہیں ہم یا ہمارے گھر والوں میں سے کوئی اس کا غلط استعمال تو نہیں کر رہا ہے، ضد اور جنون میں مبتلا اکثر لوگ موبائل فون کا غلط استعمال کرنے میں پیش پیش نظر آتے ہیں جس کے نتیجہ میں ایسے دلخراش واقعات پیش آتے ہیں کہ انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ضد اور جنون سے بچیں، اپنے گھر والوں کو بھی اس سے بچائیں اور موبائل فون کے غلط استعمال کو روکنے پر مکمل توجہ مرکوز رکھی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں