جنیوا کانفرنس میں عالمی برادری نے پاکستان کیلئے بھرپور مدد کا اعلان کر دیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے 10.57 ارب ڈالرز سے زیادہ امداد کے اعلان کئے گئے ہیں اسلامی ترقیاتی بنک نے 4 ارب 20کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے عالمی بنک نے 2ارب’ ایشیائی بنک نے ڈیڑھ ارب چین امریکا 100،100 یورپی یونین 93 جرمنی 88 جاپان 77 فرانس 45 ملین ڈالرز دے گا فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ایک کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے جرمنی پاکستان کو مزید 89 ملین یورو فراہم کرے گا، چین کی طرف سے بھی 10کروڑ ڈالر گرانٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے جاپان بھی مزید 77 ملین ڈالر امداد دے گا امریکی حکومت کے ادارے US ایڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 10کروڑ ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرے گا برطانیہ نے 90 لاکھ یورو اور ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک نے بھی ایک ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے، جنیوا کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر پاکستان کیلئے عالمی برادری کا پاکستان کی بھرپور مدد کرنے کا اعلان خوش آئند ہے اس سے ملک میں بدترین سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہونے والے متاثرین کی بحالی میں مدد ملے گی پاکستان میں سیلابی ریلوں نے جو تباہی مچائی اس سے ساڑھے تین کروڑ لوگ اپنے گھروں’ ان میں موجود ضروری سازو سامان کئی قیمتی جانوں لاکھوں مال مویشیوں اور اربوں روپے کی فصلوں سے محروم ہو گئے جن کی بحالی کیلئے بین الاقوامی سطح پر 35ارب ڈالر کی خطیر رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس حوالے سے پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں سوئیٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس گزشتہ روز شروع ہوئی جس کا مقصد سیلاب زدگان کے لیے بحالی اور تعمیرات کے کاموں میں عالمی برادری کی حمائت اور معاونت حاصل کرنا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفد اتوار کو جنیوا پہنچا اس سے قبل وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی جو کہ عالمی ادارے کے ترجمان کے مطابق بہت مثبت اور تعمیری رہی کانفرنس میں خاص طور پر دیکھا جائے گا کہ اپنے ذمہ واجب الادا بین الاقوامی قرضوں اور توانائی وخوراک کی مد میں درآمدات کے اخراجات ادا کرنے کے حوالے سے پاکستان کتنی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے کتنی امداد کی ضرورت ہے اقوام متحدہ کے ایک نمائندے نے اس ضمن میں درست کہا کہ یہ عالمی برادری کے لئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرین سیلاب کی بحالی کے عزم کی تکمیل کا ایک اہم موقع ہے، تعمیراتی کاموں کے لیے اندازاً 16.3 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے جس سے لاکھوں گھر ہزاروں کلومیٹر سڑکیں اور ریلوے ٹریک تعمیر کئے جائیں گے وہ بھی اسی صورت میں کہ اتنی ہی رقم کا بندوبست پاکستان اپنے طور پر خود کرے نقصانات کی وجہ سے لوگ غربت کا شکار ہو گئے ہیں ان کی بحالی پاکستان کے بس کی بات نہیں پاکستان دنیا بھر میں امن کے قیام کیلئے اپنے فوجی دستے بھیجنے کے علاوہ آفات سماوی کی صورت میں اپنی استعداد سے بڑھ کر مدد کرتا رہا ہے اب عالمی برادری کا فرض ہے کہ جب پاکستان پر بُرا وقت آیا ہے تو اس کی مشکلات دور کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے اس حوالے سے عالمی برادری نے پاکستان کیلئے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے 10.57 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جس پر پاکستان عالمی برادری کا شکر گزار ہے تاہم ایک اندازے کے مطابق پاکستان کو اس مقصد کیلئے کم ازکم 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری مزید امداد کا اعلان کرے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر پاکستان اپنے نقصانات کو پورا کرنے کیلئے ذمہ داری نبھا سکے، یہاں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ معاشی استحکام کیلئے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے وہ پاکستان کو 15 ارب ڈالر بطور قرض دے چکا ہے اور 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی ہے سیلاب متاثرین کیلئے 16ارب ڈالر اس کے علاوہ ہیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونوگوتریس سیلاب زدگان کیلئے پاکستان سے بڑھ چڑھ کر تعاون کر رہے ہیں انہوں نے دنیا کے تمام ممالک سے پاکستان کی امداد کیلئے کئی بار اپیل کی ہے اور جنیوا کانفرنس میں وہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ میزبان بھی ہیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن دور میں یہ دنیا کا امتحان ہے کہ وہ کروڑوں اُجڑے ہوئے لوگوں کیلئے پاکستان کی کتنی مدد کرتے ہیں یہ وقت دنیا کے کسی بھی ملک پر آ سکتا ہے اس لئے عالمی برادری کو اس مشکل وقت میں پاکستان کی سب سے زیادہ مدد کرنی چاہیے،، آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو پروگرام کی یقین دہانی کرانا بھی خوش آئند ہے پاکستان کے پاس اس وقت 5.6 ارب ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو اگلے پانچ ماہ تک کی فنڈنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہیں اگلے چھ ماہ تک ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ نہیں ہے اس وقت ملک کو سب سے زیادہ ضرورت یونٹی کی ہے کیونکہ اتفاق واتحاد سے ہی ہم ملکی مسائل پر قابو پا سکتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی قوتیں اور پوری قوم یکجان ہو کر مسائل حل کرنے کیلئے میدان میں نکلے اسی میں ملک وقوم کی ترقی کا راز مضمر ہے۔
44