غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تین ماہ گزر جانے کے باوجود بھی جاری ہے، اسرائیلی افواج نے وسطی غزہ کے دیرالبلح میں الاقصی شہدا اسپتال پر ڈرون حملہ کردیا جس میں کئی مریضوں اور عملے کے افراد کا شہادتوں کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے دیرالبلح میں اسرائیلی حملے میں اب تک 8 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کردی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے 600 سے زائد مریضوں اور عملے کے لاپتا ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے دیر البلح میں الاقصی شہدا اسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد مریضوں اور طبی عملے کے 600 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہے جن کی لوکیشن کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں 1 ہزار سے زائد بچے معذور ہوچکے ہیں جبکہ ہر روز 10 سے زیادہ بچے اعضا سے محروم ہورہے ہیں جبکہ بچوں کی عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن نے بھی صورتحال کو تشویش ناک قرار دے دیا ہے۔ غزہ کے تنازع میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ بچوں کے قتل اور معذوری کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے دھماکا خیز ڈیوائس کے ذریعے اسرائیلی فوجی گاڑی تباہ کردی، حماس نے حملے کی نئی ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا ہے،غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے نتیجے میں اس کے اثرات پورے خطے میں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کچھ ماہرین نے کہا کہ اس عمل نے امریکا اور اس کے حمایت یافتہ ملک اسرائیل کے ان ملکوں کے ساتھ اختلافات شدید ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے جنہیں مغربی میڈیا اسرائیل مخالف اتحاد اور مزاحمت کا محور قرار دیتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی تنازع خطے کے دیگر ملکوں میں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ترکی کا دورہ کیا جو تین ماہ کے دوران ان کا خطے کا چوتھا دورہ ہے۔ غزہ کے باہر بشمول لبنان، شمالی اسرائیل، بحیرہ احمر اور عراق میں ہونے والی پریشان کن تبدیلیوں اور واقعات نے موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں پیش آنے والے واقعات نے ان کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے جن کی وجہ سے امریکا اب تک اس تنازع کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہا تھا۔ امریکا کی غیر متوازن پالیسیوں کی وجہ سے اس کی قیام امن کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
