فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)ستیانہ روڈ پر واقع محلہ شریف پورہ میںہولناک آتشزدگی کی زد میں آ کر بری طرح جھلسنے والی دادی اور پوتی کی نماز جنازہ ادا’سینکڑوں افراد کی شرکت’ ہر آنکھ اشکبار’علاقے کی فضا سوگوار’ اس کے ساتھ ساتھ حکومتی بے حسی بھی برقرار’ تفصیلات کے مطابق محلہ شریف پورہ کے رہائشی محمد احمد کے گھر کے کمرے میں لگنے والی آگ نے اس کے سارے خاندان کو اپنی لپیٹ میں لے کر موت کی وادی میں پہنچا دیا۔ الائیڈ ہسپتال کے برن یونٹ میں زیر علاج محمد احمد کی والدہ فرحت بی بی اور کمسن بھتیجی ایمان فاطمہ بھی گزشتہ رات گئے زندگی کی بازی ہار گئی’ دونوں کی نماز جنازہ آج ادا کرنے کے بعد انہیں محلہ شریف پورہ کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل اسی خاندان کے 7افراد یکے بعد دیگرے زندگی کی بازی ہار چکے ۔ ان میں 4افراد کی نماز جنازہ جمعرات20جون ‘ اس کے بعد مزید 3افراد کی نماز جنازہ بروز ہفتہ 21جون اور مزید 2کی آج اتوار 23جون نماز جنازہ ادا کی گئی۔ فیصل آباد کی تاریخ میں ایسا المناک واقعہ پہلی مرتبہ پیش آیا ہے جس میں ایک ہی گھر کے 9افراد آگ کے شعلوں میں زد میں آ کر ایک ایک دو دو دن کے وقفے سے زندگی کی بازی ہار گئے۔الیکٹریشن کا کام کرنے والے محمد احمد کی بیوی ‘3بچے ‘1بھائی ‘ والدہ ‘بھاوج اور 2بھتیجے عیدالاضحی کے دوسرے روز گھر کے ایک کمرے میں اے سی چلا کر لیٹے ہوئے تھے کہ رات ساڑھے 12بجے اچانک لیپ ٹاپ کے چارجر کی سپارکنگ سے کمرے کو آگ لگ گئی جس نے چند لمحوں میں 9افراد کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا’ آگ لگنے کے فوری کمرے میں ایک زوردار دھماکہ بھی ہوا عینی شاہدین کے مطابق محمد احمد نے عید سے قبل اپنے اس کمرے میں نیا ایئرکنڈیشنڈ لگوایا تھا جس سے گیس لیک ہوئی ‘ جس نے سارے کمرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور 9افراد بری طرح جھلس گئے۔ جنہیں فوری طور پر الائیڈ ہسپتال کے برن یونٹ میں پہنچایاگیا ڈاکٹروں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود یہ افراد جانبر نہ ہو سکے اور یکے بعد دیگرے 9کے 9ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے تاحال اس واقعہ کی انکوائری کروانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے۔ ڈپٹی کمشنر عبداللہ نیئر شیخ نے مختلف افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل لے کر کاغذی کارروائی پوری کر دی اس کمیٹی کی بھی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آ سکی۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے بھی تاحال متاثرہ خاندان کے ساتھ کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا ہے جس پر متاثرہ فیملی کے ساتھ ساتھ علاقے کے لوگوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
