28

محمد الیاس شاکر کی یادیں آج بھی تازہ

میونسپل کارپوریشن فیصل آباد کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر برانچ محمد الیاس شاکر 56سال کی عمر میں 3مئی 2023ء کو اس دارفانی سے کوچ کر گئے مگر ان کی یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں تازہ ہیں، وہ انتہائی خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے، MCF میں جو بھی میئر یا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر فائز ہوا، اس کے ساتھ محمد الیاس شاکر کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے بلکہ میونسپل کارپوریشن فیصل آباد میں ہر فرد کے ساتھ اس کا خوشگوار تعلق رہا اور یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا کہ وہ میونسپل کارپوریشن فیصل آباد کی پہچان تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے، جو ہر جاندار کو آنی ہے، کوئی ذی روح اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا، خالق کائنات نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے، اﷲ رب العزت نے ہر جاندار کیلئے موت کا وقت اور جگہ متعین کر دی ہے، محمد الیاس شاکر کو اچانک ہارٹ اٹیک ہوا تھا، جس پر انہیں FIC لیجایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے، محمد الیاس شاکر کا جس دن انتقال ہوا، اس دن انکی بیٹی کی رسم حنا تھی، دوست احباب سب اس کی موت پر دھاڑیں مار کر رو رہے تھے، ان کی نمازجنازہ میں بھی شہر بھر کے ہر طبقہ فکر سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی، وہ لوگوں کے جس قدر کام آیا، لوگوں نے اس سے بڑھ کر اس سے پیار کیا اور آج بھی لوگ اسے شاندار لفظوں میں یاد کرتے ہیں، مجھے کوئی کام ہو، یا کسی تقریب میں شرکت کرنا ہو، تو میں آج بھی جب میونسپل کارپوریشن فیصل آباد جاتا ہوں تو مجھے محمد الیاس شاکر کی بہت یاد آتی ہے، وہ اپنے نام کی شاکر رہ کر ہر بات سہہ جاتا اور ہمیشہ مسکراتا رہتا تھا، اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بے شمار نعمتیں عطاء کیں، یہ ساری نعمتیں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہیں تو پھر بندے کیلئے ضروری ہے کہ ان انعامات پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور شکر ہی ایسی نعمت ہے جو دوسری نعمتوں کو دوام بخشتی ہے، جس نے شکر گزاری کی روش اختیار کی وہ کبھی نعمتوں کی فراوانی سے محروم نہ ہوا، شکر بہت قدر ومنزلت والا کلمہ ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا اور کفر ان نعمت سے منع کیا ہے، محمد الیاس شاکر میں قوت برداشت بھی بہت زیادہ تھی، اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف مزاج کا حامل بنایا ہے، کوئی سخت مزاج ہے تو کوئی نرم مزاج، کوئی چڑچڑا تو کوئی پرسکون، اسی طرح قوت برداشت بھی انسانوں میں مختلف طور پر ہوتی ہے، کسی میں زیادہ تو کسی میں کم، جس میں قوت برداشت زیادہ ہوتی ہے وہ ہر جگہ فٹ ہو جاتا ہے اور جس میں کم ہوتی ہے اسے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ زیادہ تر تنہا رہنا پسند کرتا ہے، ہمیں چاہئے کہ ایسے لوگوں کی مدد کریں، محمد الیاس شاکر ہر وقت ہنستے مسکرانے والا شخص تھا اور ہر کسی کے کام آنا اس کے لیے خوشی کا باعث بنتا تھا، اگر خوشی کی بات کی جائے تو وہ دوسروں کو خوش کرنے میں ہے، کیونکہ اگر آپ کسی کے ہونٹوں پر مسکان کی وجہ بن رہے ہیں تو واقعی آپ ایک بہترین انسان ہیں، خواہ وہ مدد کے ذریعہ ہو، دل جوئی کے ذریعہ ہو یا کسی بھی طرح سے ہو، محمد الیاس شاکر لوگوں کے کام آتے ہوئے انہیں خوش کرنے کیلئے کوشاں رہتا تھا اور سچی بات تو یہ ہے کہ اس کی طرح لوگ جب دوسروں کی خوشی سے خوش ہونے کا ہنر سیکھ لیں گے اس دن خوشی ہمارے دامن سے ایسے لپٹ جائے گی کہ ہم اسے خود سے جدا نہیں کر پائیں گے، شاید خوش رہنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے، کہتے ہیں کہ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا، وہ ہمیشہ میسر اور دستیاب سے بہت زیادہ کی خواہش کرتا ہے اور یہ خواہشات بسا اوقات اتنی زیادہ ہو جاتی ہیں کہ وہ شکوہ کناں اور ناخوش نظر آتا لیکن وہ لوگ کتنے خوش قسمت ہیں جو اپنے حال پر مطمئن ہوتے ہوئے خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوشیاں بانٹیں، ایسے خوش قسمت بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم شکر کو اپنی عادت بنا لیں، اگر ہم محمد الیاس شاکر کی طرح شکر کرنا اپنی عادت بنا لیں تو یہ ہمارے لئے بیحد فائدہ مند ثابت ہو گا’ بے شک! وہ یاروں کا یار’ مخلص اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار شخصیت تھا جس نے میونسپل کارپوریشن فیصل آباد میں اپنے فرائض منصبی نہایت نیک نیتی اور فرض شناسی سے سرانجام دیئے، اﷲ تعالیٰ نے اسے خوش اخلاقی کی دولت سے بھی نواز رکھا تھا، اکثر لوگوں کا کہنا تھا کہ ان سے مل کر جی خوش ہو جاتا ہے، خوش اخلاقی سے مراد ہے کہ بات کریں تو ہمارے لہجے میں نرمی ہو، چہرے پر مسکراہٹ سجی رہے، دوسروں کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آئیں، کسی کی نفرت کا جواب بھی محبت سے دیں،یہ بات باعث تعجب ہے کہ انسان دنیا میں مرنے والوں کے جنازوں کو خود کندھا دیتا ہے اور منوں مٹی کے نیچے اپنے ہاتھوں سے دفن بھی کرتا ہے لیکن اس کے دل میں یہ خیال پیدا نہیں ہوتا کہ ایک دن مجھے بھی لوگ کاندھوں پر رکھ کر شہر خموشاں میں منوں مٹی تلے دفنا کر چلے جائیں گے، اس حقیقت سے انسان کی آنکھ اوجھل رہتی ہے، وہ گھڑی جس نے سب کو جا پکڑنا ہے، اکثر لوگ اس کے متعلق سوچنا بھی گوارا نہیں کرتے، لیکن جو اس سے متعلق سوچیں وہ برائیوں سے بچے رہتے ہیں اور نیک اعمال اسے جنت کے بادر خانوں تک پہنچانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ میرے دوست محمد الیاس شاکر (مرحوم ومغفور) نے پوری زندگی نیک اعمال کئے، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں