27

مدارس ‘ مساجد کیخلاف فیٹف کا ایجنڈا نا قابل قبول ہے

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) قرآن مجید کی تعلیم کے فروغ کے لیے قرآنی سنٹر انٹرنیشنل موومنٹ کا منفردطرز تعلیم قابل ستائش ہے۔ تبلیغی جماعت کی طرز پر قرآن مجید کی تعلیم کی دعوت کا ایجنڈا لے کر گھر گھر گشت کرکے پندرہ سے نوے سال کی عمر کے طلباء کو ڈھونڈ کر داخل کرنے سے اسلاف کی یاد تازہ ہوگئی۔ مدارس ،مساجد کے خلاف فیٹف کا ایجنڈہ ناقابل قبول ہے۔ صحابہ واہلیبیت گستاخوں کے خلاف سینٹ ارکان بھی قانون سازی میں تعاون کریں۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز قاری محمد یامین گوہر چنیوٹی کی زیر ادارت قرآنی سنٹرانٹرنیشنل موومنٹ پاکستان اسماعیل مرکز روڈ پرمنعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جانشین امام اہلسنت مولانا زاہدالراشدی(صدر متحدہ علماء کونسل پاکستان و جنرل سیکرٹری پاکستان شریعت کونسل)، مفتی محمد طیب مہتمم جامعہ امدادیہ ،مفتی محمد عالم گیر،مولانا خلیل الرحمن انوری، مفتی محمد اعجاز، مولانا حق نواز خالد، سید خالد مسعود شاہ آسٹریلیا۔سلانوالی، حافظ محمد عمیر صفدر، مولانا محمد نوید، مفتی محمد فیصل صادق ودیگر نے کیا۔ تقریب میں شہریوں اور اہل علم کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی مولانا زاہدالراشدی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مساجد ،مدارس اور اوقاف کے بارے میں ‘آئی ایم ایف اور فیٹف کا ایجنڈا’ قابل قبول نہیں ہے۔ اس سلسلے میں جو قوانین نافذ کیے گئے ہیں انہیں شرعی احکام اور مذہبی آزادی کے منافی قرار دے کر ملک کے دینی حلقے مسترد کرچکے ہیں۔ دینی قیادتوں کے ساتھ مذاکرات کے دوران حکومت نے انہیں اعتماد میں لے کر نظر ثانی کا وعدہ کیا تھا مگر اسے نظر انداز کرتے ہوئے ان متنازعہ قوانین پر عمل درآمد کی خبریں ملک کے مختلف حصوں سے موصول ہورہی ہیں جو افسوس ناک ہیں۔ حکومت اس سلسلہ میں دینی قیادتوں کو فوری طور پر اعتماد میں لے اور اس کے بغیر عملد آمد کو روک دیا جائے ورنہ حالات خراب ہوںگے۔ ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ اگر اس حوالہ سے یک طرفہ طورپر عملدرآمد کی کوشش کی گئی تو اس کی مزاحمت کی جائے گی اور اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے خطاب میں مزید کہا کہ وزارت تعلیم نے ملک کے مختلف حصوں میں دینی مدارس کی یک طرفہ اور متوازی رجسٹریشن کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ۔ جس سے مدارس کانظام خلفشار کا شکار ہورہاہے اور تنازعات کھڑے ہورہے ہیں۔ جو مدارس کی آزادی اور خود مختاری کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ اس سلسلہ میں یہ کہا جارہا ہے کہ ایسا دینی مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں کیا جارہا ہے اگر یہ درست ہے تو دینی مدارس کے وفاقوں کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ انہوں نے وزارت تعلیم کو دینی مدارس کی الگ سے رجسٹریشن کی اجازت کیوں اور کن شرائط پر دی ہے کیونکہ کسی بھی دینی علوم کی موجودہ انتظامیہ کو نظرانداز کرکیغیر متعلقہ لوگوں کو متوازی رجسٹریشن دے دینا دینی مدارس کو افراتفری اور خلفشار کے ماحول میں دھکیلنا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں متحدہ علماء کونسل پاکستان کے زیراہتمام رمضان المبارک سے قبل تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور راہ نماؤں کا قومی کنونشن طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے صحابہ کرام اور اہلیبیت عظام کی توہین پر سزا میں اضافے کا جو قانون منظور کیا ہے وہ مقدس شخصیات کی عزت و ناموس کے تحفظ کا ناگزیر تقاضہ ہے۔ ہم سینٹ کے ارکان سے درخواست کرتے ہیں کہ اسے جلد از جلد منظور کرکے قانون کی شکل دی جائے۔ متحدہ علماء کونسل کو از سر نو منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کی مرکزی باڈی کا جلد اعلان کیا جارہا ہے اور صوبائی سطح پر تنظیم سازی کا پروگرام بھی طے کر لیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں