16

مریم نواز تیری ”عظمت ” کو سلام

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب کو دوسرے صوبوں سے منفرد بنانے کے لیے بہت سے انقلابی اقدامات شروع کیے ہیں جن میں سے ایک پختہ تجاوزات کا خاتمہ بھی شامل ہے پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں تجاوزات کے خلاف مہم شروع کرنے سے پہلے ان شہروں میں ایسے قابل آفیسر تعینات کیے گئے جو سفارش کو بلکل خاطر میں نہیں لاتے – ماضی میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ حکومت نے اگر اچھا کام کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے اپنے لوگ ہی راستے کی دیوار بن گئے جس کی وجہ سے کوئی بہتری نظر نہیں آئی-پختہ تجاوزات بڑے شہروں کے حسن کو تباہ وبرباد کر رہی تھیں اور متعلقہ ادارے خواب غفلت کے مزے لوٹ رہے تھے۔ آپ نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ ہمارے ہاں قوانین تو موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ہر شعبہ بری طرح متاثر دکھائی دیتا ہے۔ فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر اس شہر کی پہچان ہے مقامی انتظامیہ نے سب سے پہلے اس ورثے کو اصل حالت میں واپس لانے کے لیے ایک اچھی اور قابل آفیسر میڈم عظمت فردوس کو میونسپل کارپوریشن میں بطور ڈپٹی چیف آفیسر کے عہدے پر تعینات کیا اس کے بعد کمشنر کے عہدے پر سلوت سعید صاحبہ کی جگہ مریم خان کی تعیناتی عمل میں لائی گئی جبکہ چیف آفیسر زبیر وٹو کی جگہ علی عباس بخاری کو فیصل آباد بھیجا گیا اس ٹرایکا نے چند دنوں میں ہی شہر کو اصل شکل میں بحال کرنا شروع کر دیا عظمت فردوس نے بطور ریگولیشن آفیسر چارج سنبھالتے ہی سبک رفتاری سے کام کا آغاز کیا تو شہر کے تاجر احتجاج پر اتر آئے اور ان کے لیے مشکلات کھڑی کرنا شروع کر دیں مگر بہادر آفیسر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے نہ ہٹیں۔ آٹھ بازاروں میں گاڑیوں کا داخلہ ممنوع کیا گیا تو بازار نکھر گئے لوگوں کے لیے پیدل چلنا آسان ہوگیا پھر پختہ تجاوزات کا خاتمہ جوئے شیر لانے کے مترادف تھا مگر عظمت فردوس نے اپنی جانفشاں ٹیم کے ہمراہ ملحقہ گلیوں میں بھی صفایا کر دیا ایک ہی قسم کے ہورڈنگ بورڈ کی تنصیب بھی شروع ہو چکی ہے ۔ اس آفیسر نے جب شہر کے باہر آبادیوں اور مین شاہراہوں کا رخ کیا تو کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ؟ مگر مضبوط اور مصصم ارادے کی مالک عظمت فردوس نے غلام محمد آباد،منصور آباد، سمن آباد، ملت روڈ ڈی ٹائپ کالونی سمیت شہر کے متعدد علاقوں میں آپریشن کر کے ثابت کر دیا کہ اگر کوئی افسر اصولوں پرسمجھوتہ نہ کرے تو قانون پر عملدرآمد کروا سکتا ہے ۔ اس کارروائی میں اگرچہ ریڑھی چھابڑ ی اور چھوٹے دکاندار متاثر ہوئے مگر اس کے بغیر یہ ممکن بھی نہیں تھا وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے ویژن پر عملدرآمد کے لیے حکومتی جماعت کے عہدے داروں نے بھی مقامی انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا اگر وہ ایسا نہ کرتے تو شاید یہ مہم ماضی کی طرح ناکام ہو جاتی۔ اس فعل سے یہ عیاں ہو گیا کہ اگر حکومتی نمائندے سرپرستی چھوڑ دیں اور سرکاری کاموں میں مداخلت بند کر دیں تو کوئی کام ناممکن نہیں پختہ تجاوزات کے خاتمے کی مہم میں حکومتی جماعت کے ووٹ ضرور کم ہو سکتے ہیں مگر اس کے مثبت اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہر ذی شعور اس مہم کو سراہا رہا ہے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اس مہم کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے اقدامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ انھوں نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ریڑھی چھابڑی والوں اور چھوٹے دکانداروں کو تنگ نہ کیا جائے جبکہ بے گھر افراد کے لیے 22اضلاع میں مفت پلاٹ دینے کے لیے سکیموں کا اعلان کیا ہے ۔ قارئین اس مضمون کو حکومت کے لیے قصیدہ نہ سمجھیں۔ حکومت کے اچھے کام کی تعریف کرنے میں کوئی حرج نہیں ویسے بھی سرکاری افسران دفتروں میں اتنا کام نہیں کرتے جتنا ان کو کرنا چاہیے میڈم عظمت فردوس اور کمشنر مریم خان کے اچھے اقدام کی تعریف کرنے میں مجھے کوئی عار نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں