12

معاشی خوشحالی میں کرپشن بڑی رکاوٹ (اداریہ)

چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ کرپشن کسی بھی شکل میں پائیدار ترقی اور معاشی خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے اور نہ صرف حکومتوں بلکہ عام شہریوں کی زندگی پر بھی اس کے دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ایک غریب شخص اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے’ قومی احتساب بیورو (نیب) پاکستان کا ایک مقتدر ادارہ ہونے کی وجہ سے کرپشن کی روک تھام اور قومی وسائل کو بچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے کرپشن کا خاتمہ صرف سرکاری محکموں کی ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان میں نیب کا ادارہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے’ شفافیت کے فروغ اور احتساب کے عمل کو تیز تر کرنے کیلئے کوشاں ہے، نیب کی ان تھک کاوشوں سے قومی معیشت کے لیے بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے اس ادارہ نے اپنے قیام سے اب تک بلاواسطہ اور بالواسطہ 6.1 ٹریلین روپے کی برآمدگی کی ہے چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن فری پاکستان کا قیام اسی صورت ممکن ہے جب ہم سخت محنت کریں ثابت قدم رہیں اور احتساب پر اپنا غیر متزلزل یقین رکھیں،، چیئرمین نیب کی یہ بات حرف بہ حرف درست ہے کہ کرپشن کسی بھی ملک کی ترقی اور معاشی خوشحالی کیلئے سخت نقصان دہ ہے پاکستان میں کرپشن نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے کرپشن کے باعث سرکاری اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی غیر سرکاری اداروں میں بھی کرپشن نے بُرے اثرات مرتب کئے سیاست دانوں’ صنعتکاروں اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کرپشن کے کیسز دائر ہوئے چھان بین ہوئی بارگینگ ہوئی نیب نے کرپشن سے کمانے والی دولت مختلف افراد سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی چیئرمین نیب کے مطابق نیب نے اپنے قیام سے اب تک بلاواسطہ اور بالواسطہ 6.1ٹریلین روپے کی برآمدگی کی ہے جسے ادارہ کی بڑی کاوش قرار دیا گیا ہے نیب مین دائر کیسز میں اکثریت سیاستدانوں کی ہے جن پر بڑی سختیاں بھی ہوئیں نیب کی جانب سے اعلیٰ عدالتوں میں کیس بھی دائر ہوئے پیشیاں ہوئیں گواہ پیش ہوئے اور عدالتوں کی جانب سے فیصلے بھی کیے گئے تاہم سیاستدانوں صنعتکاروں اور کاروباری طبقوں کو ہراساں کرنے کے واقعات منظرعام پر آنے کے بعد قومی اسمبلی میں نیب کے اختیارات میں کمی کی بازگشت بھی سنائی دی اور اس سلسلے میں اصول وضوابط بنائے گئے کرپشن ایسی بُری چیز ہے جو ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دیتی ہے اس پر قابو پائے بغیر پائیدار ترقی اور معاشی خوشحالی کی منزل حاصل کرنی ناممکن ہے نیب نے آئین وقانون کے دائرے مین رہ کر کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کیسز بنائے پہلے تو صرف شکایت کی درخواست پر کسی فرد کو حراست میں لے لیا جاتا تھا تاہم بعدازاں کرپشن کے ثبوت حاصل کئے بغیر کسی کو بھی گرفتار کرنے پر پابندی لگائی گئی نیب کا ادارہ موجود ہے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے اس ادارے کی ذمہ داریاں سرکاری اداروں’ صنعتکاروں’ سیاستدانوں’ کاروباری افراد کی ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ آمدنی اور اثاثے بنانے پر نظر رکھنا ان کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنا اور تحقیقات کرنا ہے جب بھی نیب کے پاس کسی کے خلاف شکایت آتی ہے تو وہ متحرک ہو کر حقائق تلاش کر کے کرپشن کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے اور عدالت میں ریفرنس دائر کیا جاتا ہے بلاشبہ اب تک اس محکمہ کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے لیکن یہاں ہم یہ بات عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر سرکاری اداروں کے سربراہان’ انڈسٹری مالکان’ کاروباری افراد کرپشن جیسے جرم کا ارتکاب نہ کریں تو یہ ملک وقوم کے لیے بھی بہتر ہو گا اور معاشی خوشحالی کی منزل بھی ہمارا مقدر بن سکتی ہے ہم سب کو یہ عزم کرنا چاہیے کہ ملک کی ترقی وخوشحالی ممکن بنانے کے لیے ہم اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں