کراچی (شوبز نیوز)عالمی شہرت یافتہ معروف ہدایت کار، صدا کار، اداکار اور میزبان ضیا محی الدین کراچی میں91برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ضیا محی الدین طبیعت کی ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔گزشتہ دنوں ضیا محی الدین کو بخار اور پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال داخل کیا گیا جہاں پر الٹرا سائونڈ کیے جانے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کی آنت میں خرابی پیدا ہوئی ہے جس پر ان کی آنت کا آپریشن کیا گیا۔آپریشن کے بعد ضیا محی الدین کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ضیا محی الدین کے والد کو پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کیمصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ضیا محی الدین نے 50 کی دہائی میں لندن کے رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔1962 میں انہوں نے مشہور فلم لارنس آف عریبیہ میں یادگار کردار ادا کیا۔ضیا محی الدین نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری سے کام کا آغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کے تھیٹر کے لیے بھی کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔وہ براڈ وے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اداکار تھے، 70 کی دہائی میں انہوں نے پی ٹی وی سے ضیا محی الدین شو کے نام سے منفرد پروگرام شروع کیا۔ضیا محی الدین 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کر دیے گئے، جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے بعد وہ واپس برطانیہ چلے گئے، 90 کی دہائی میں انہوں نے مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ضیا محی الدین نے انگریزی اخبار دی نیوز میں کالم بھی لکھے، ان کی کتاب “A carrot is a carrot” ایک مکمل ادبی شہہ پارہ ہے۔حکومت کی جانب سے ضیا محی الدین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ستارہ امتیاز اور 2012 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔2004 میں ضیا محی الدین نے کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک اس ادارے کے سربراہ رہے۔مرحوم ضیا محی الدین کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ ظہر ڈیفنس فیز 4 میں واقع امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی۔
99