معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو برآمدات پر توجہ دینا ہو گی’ مزید ٹیکس لگانے سے ترقی کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا لیوی کے نفاذ سے روزگاری بڑھے گی جو لوگ ٹیکس دے رہے ہیں انہیں پر بوجھ بڑھانے سے گریز کیا جائے ماہرین نے کہا کہ فیصلہ ساز لوگوں کے دلوں میں یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ پاکستان میں جو بزنس مین ہیں وہ مکمل ٹیکس ادا نہیں کرتے بجٹ میں حکومت کوئی انتظامات نہیں کئے جس سے برآمدات بنتی نظر آئے ایکسپورٹ پر خصوصی توجہ نہ دی گئی تو ملکی ترقی کے خواب شرمندہ تعبیر کرنا دشوار ہو گا جب تک ایکسپورٹ 25فی صد نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کر سکتا بے روزگاری بڑھ رہی ہے جس سے مزید آبادی غربت کی لکیر سے نیچے آتی جائے گی انڈسٹری کا پہیہ نہیں گھومے گا تو گروتھ بھی نہیں آئے گی ٹیکسز کی بھرمار سے حکومت ملکی انڈسٹری کو پیجھے لیکر جا رہی ہے پاکستان میں سیونگ پہلے ہی کم ہے ٹیکس عائد کر کے مزید کم کر دیں گے تو ملک کیسے چلے گا حکومت کو دوستانہ ماحول میں انڈسٹری کو دیکھنا ہو گا لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو محمد علی ٹبا’ عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب’ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل’ سابق چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز آصف انعام’ ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل’ گل احمد ٹیکسٹائل کے ڈائریکٹر زیاد بشیر ودیگر نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاشی ماہرین نے کہا کہ بجٹ میں جس ریلیف کی امید کی تھی وہ نہیں دیا گیا پاکستان میں اس وقت نئی انویسٹمنٹ کی گنجائش نہیں ہے شرح سود مزید کم ہونی چاہیے انرجی کی قیمتیں زیادہ ہیں توانائی کی قیمتیں کھپت بڑھنے سے نیچے آئیں گی حکومت کو چاہیے تھا کہ بجٹ خسارہ کو اوپر رکھتے 39کی جگہ 3.5رکھ لیتے تو 1400 ارب روپے ان کے پاس دستیاب ہوتے پاکستان پندرہ سال سے بھارت بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے ہر سال پیچھے جا رہا ہے اور پچھلے 3سال میں ہم مزید غریب ہو رہے ہیں جی ڈی پی ہماری ہر سال 3سال سے کم ہو رہی ہے مزدور کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا وزراء کی تنخواہیں 188 فی صد تک بڑھ گئیں ملکی صنعتیں مشکلات میں ہیں جب تک بجلی سستی نہیں کی جائے گی اس کی کھپت نہیں بڑھے گی کراچی میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں بیرونی سرمایہ کاروں کو موقع دینا چاہیے اس سے روزگار بڑھے گا، حکومت کو نان ٹیکسٹائل ایکسپورٹ پر لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے جب تک جی ڈی پی فی فرد دو ڈھائی ہزار نہیں ہوتی عوامی سطح پر اثرات نظر نہیں آئیں گے اصلاحات میں بہتری لانا ہو گی انڈسٹری کے فروغ کیلئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے سالانہ 30لاکھ افراد بے روزگار ہو رہے ہیں روزگار بڑھانے کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ڈی ریگولیشن کرنی چاہیے جتنا حکومت کا عمل دخل کم ہو گا نجی شعبہ ترقی کرے گا پاکستانی تارکین وطن کو سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا جا سکتا ہے ہم صرف ان کو ترسیلات زر کیلئے دیکھتے ہیں، ٹیکسز اتنے زیادہ کر دیئے کہ بلیک مارکیٹ پنپ رہی ہے،، وفایق بجٹ پیش کیے جانے کے بعد معاشی ماہرین نے اپنی رائے اور تجاویز دی ہیں حکومت ان تجاویز اور ماہرین معاشیات کی رائے پر سنجیدگی سے غور کرے انڈسٹری کا پہیہ گھومے گا ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا تو ہی ملکی ترقی کر سکتا ہے اس کیلئے حکومت کو انڈسٹری کیلئے نرم گوشہ اختیار کرنا ہو گا برآمدکنندگان کو سہولیات دینا ہوں گی پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ان اداروں افراد اور شخصیات کو تلاش کیا جائے جو قابل ٹیکس ہیں مگر ٹیکس نہیں دے رہے چھوٹے دکان داروں کو ٹیکس چھوٹ دینی چاہیے سمگلنگ پر قابو پانے کیلئے مزید سختی کرنے سے بھی خزانے کی صورتحال بہتر کی جا سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صنعتکاروں’ بزنس مینوں اور بڑے کاروباری اداروں پر سختی کرنے کے بجائے ان کی تجاویز کو اہمیت دی جائے۔
