39

ملک بچانے کیلئے اپنی سیاست دائو پر لگائی ‘ وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد(بیوروچیف) نیشنل اپیکس کمیٹی میں سیاسی و عسکری قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف زیروٹالرینس پالیسی برقرار رہے گی ، پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا،ملک بھر میں ہر قیمت پر ریاست کی عملداری کو یقینی بنایا جائے گا،وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گی ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کا بہتر بنایا جائے گا ،وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ آپریشنل تیاری، پولیس کی استعداد میں اضافے پر فوری توجہ دینا ہوگی، دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لئے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لانا ہوگا،جامع حکمت عملی تشکیل دیناہوگی، اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اور سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے،آئی ایم ایف سے معاملات 8 سے 10 دن میں طے ہوجائیں گے اس لیے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط قبول کرنے کے لیے تیار ہوگئے، انشااللہ جلد مشکلات سے نکل جائیں گے، اپنی انا و پسند اور نا پسند کو ایک طرف رکھ کر مل کر کام کرنا ہے، پاکستان کو اکنامک ٹائیگر بنانا ہے۔ وزیر اعظم شہبازشریف کی زیر صدارت جمعہ کے روز نیشنل ایکشن پلان اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) سے متعلق نیشنل اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ذرائع کے مطابق نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس چار گھنٹے تک جاری رہا۔عسکری حکام کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں اور حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ خود کش حملہ آوروں کے ہینڈلر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کی غیر فعالیت پر اظہار تشویش کیا اور ہدایت کی کہ نیکٹا کو فی الفور فعال بنایا جائے تاکہ اس کے قیام کے مقاصد حاصل ہوسکیں۔ ذرائع کے مطابق نیشنل ایپکس کمیٹی نے نیکٹا کو فعال بنانے کے لیے متعدد اقدامات کی منظوری دے دی اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کے خلاف زیروٹالرینس پالیسی کو برقرار رکھا جائے گا۔ دہشتگردوں سے پوری ریاستی قوت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ ملک بھر میں ہر قیمت پر ریاست کی عملداری کو یقینی بنایا جائے گا اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کا بہتر بنایا جائے گا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تربیت اور جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی ۔سیاسی و عسکری قیادت نے اتفاق کیا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔ اجلاس میں کراچی پولیس آفس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی گئی ۔ وزیر اعظم نے کراچی دہشتگردی کے واقعہ کو ناکام بنانے پر سیکورٹی اداروں کی تعریف کی اور سراہا ۔اجلاس میں شہید سیکورٹی اہلکاروں کے لئے فاتحہ خوانی کروائی گئی،اس موقع پر وزیراعظم نے کہاکہ پولیس، رینجرز اور افواج پاکستان کے جوانوں کو شاباش دیتا ہوں، بہادر جوانوں نے کراچی میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے انکا قلع قمع کیا، اجلاس میں دہشتگردی کے لئے زیرو ٹارلیرنس کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کو ایک جامع بحث کے لیے مدعو کیا تھا جس کی وجہ سے یہ (نیکٹا) کا منصوبہ تشکیل پایا تھا۔ و شہباز شریف نے کہا کہ پشاور میں ہونے والے سانحے پر میں نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا لیکن انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس اجلاس میں تشریف لائیں۔ان کا کہنا تھا کہ چند لوگ ایک کمرے میں بیٹھ کر ایسے معاملات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہیں اور آج جب ہم ایک کمرے میں بیٹھے ہیں تو ایک حصہ سڑکوں پر جانا چاہتا ہے اور معاملات خراب کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاملات بھی ہفتوں میں طے پا جائیں گے جس کی کڑی شرائط منظور کرنے کے لیے ہم مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ریاست سب سے پہلے اور باقی چیزیں بعد میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی شراکت داروں نے اپنا سیاسی اسٹیک داؤ پر لگایا ہے اور ریاست بچانے کے لیے خلوص سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘پاکستان کا ایک دوست ملک ہے، جس کے بارے میں ہم سب کا خیال تھا کہ وہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا انتظار کر رہے ہیں اور پھر اپنا حصہ ڈالیں گے لیکن اس دوست ملک نے چند دن پہلے آگاہ کیا ہے کہ ہم آپ کی مدد کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں بھلائی نہیں جاتیں کیونکہ ماضی میں بھی پاکستان کے لیے انہوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے اس لیے ان نیکیوں کو تاقیامت نہیں بھلانا چاہیے۔وزیراعظم نے زور دیا کہ اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اس لیے سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں جب چین گیا تھا تو وزیر خارجہ میرے ساتھ تھے جہاں چین کے جواب میں کہا تھا کہ ان کی سیکیورٹی سے اگر ہماری سیکیورٹی زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے اس لیے چین کو ہمیشہ یہ احساس رہا کہ پاکستان ہمارا بہترین دوست ملک ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج تمام سیاسی قیادت اور عسکری قیادت بیٹھی ہے، یہ کہاں کا انصاف تھا کہ ایک اچھا بھلا ملک چل پڑا تھا، امن و سکون قائم ہوگیا تھا، پاکستان کے 83 ہزار سپوت شہید ہوئے، ماؤں، بہنوں، والدین اور بیٹوں سمیت افواج پاکستان کے افسران، نوجوان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاست دان، ان کے بچوں نے قربانیاں دیں اور اس طرح صرف پاکستان کا امن نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے امن قائم ہوا۔انہوں نے کہا کہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، اس سے زیادہ کوئی مثال نہیں ہو سکتی کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا اور پوری دنیا کے لیے امن کا بندوبست کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانا ہے، معاشی ترقی دلانی ہے، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے اور پاکستان کو اپنا کھویا مقام دلانا ہے تو ہمیں اپنی تمام ذاتی پسند اور ناپسند سمیت انا کو ایک طرف کرکے اکٹھے ہوکر تمام توانائیاں استعمال کرنا ہوں گی۔ اتحادی حکومت نے اپنی سیاست ملک کو بچانے کیلیے داؤ پر لگائی ہے۔ پاکستان کی سیاسی لیڈر شپ، دفاعی افسران سپہ سالار کی قیادت میں موجود ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے آج بھی ایک طبقہ جو سڑکوں پر معاملات کا حل چاہتا ہے، ان کو بھی مد کیا جو معاملات کو سیدھی طرح سے حل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے، دعوت کے باوجود انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اجلاس میں آئیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی چیلنجز درپیش ہیں، انشااللہ جلد مشکلات سے نکل جائیں گے، اپنی انا و پسند اور نا پسند کو ایک طرف رکھ کر مل کر کام کرنا ہے، پاکستان کو اکنامک ٹائیگر بنانا ہے۔ دریں اثناء نیشنل ایپکس کمیٹی اجلاس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے ملاقات کی ۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی۔ ملاقات میں قومی و داخلی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے وزیراعظم کو دورہ افغانستان پر اعتماد میں لیا۔ ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور سیکیورٹی کے معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں