ملک بھر میں ہفتہ وار’ ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں پھر سے اضافہ ہو گیا ہے اکتوبر 2024ء کیلئے جاری کردہ مہنگائی کے اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر مزید اضافہ ہوا ہے ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 6.9 فی صد سے بڑھ کر 7.2 فی صد تک ریکارڈ کی گئی ماہ اکتوبر کے دوران مہنگائی کی شرح 1.23 فی صد کا اضافہ ہوا رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مہنگائی کی شرح 8.68فی صد ریکارڈ کی گئی شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 9.3فی صد جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 4.2فی صد ریکارڈ کی گئی ہے حالیہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں مہنگائی کی شرح 0.10 فی صد اضافہ ہوا ہے اور حالیہ ہفتے سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بھی 14.45فی صد ہو گئی ہے سبزیوں’ دالوں’ ایل پی جی’ لکڑی’ گھی کی قیمتوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا،، وطن عزیز میں مہنگائی نے ایسا گھر کیا ہے کہ یہاں سے جانے کا نام نہیں لے رہی ہر نیا دن عام آدمی کیلئے مہنگائی لیکر طلوع ہوتا ہے غریبوں کو مہنگائی نے دن میں تارے دکھا دیئے ہیں اگر ماضی کی دو دہائیوں میں مہنگائی کا آج کے دور سے موازنہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 20سال پہلے عام آدمی بھی مطمئن زندگی بسر کرتا تھا مگر آجکل تو غریب آدمی کے لیے اطمینان کی زندگی بسر کرنا ایک خواب ہے اسے تو رات کو بھی نیند نہیں آتی وہ رات کو یہ حساب لگاتا رہتا ہے کہ صبح دودھ’ دہی’ دال سبزی’ چائے کی پتی اور دیگر ضروری اشیاء کیلئے جتنے پیسے درکار ہیں وہ اس کے پاس ہیں کہ نہیں؟ یہ سوچتے سوچتے سورج طلوع ہو جاتا ہے اور وہ اپنے زیرکفالت افراد کیلئے اشیاء لینے نکل پڑتا ہے اور پھر مزدوری کیلئے چل پڑتا ہے مالی حالت پتلی ہونے والے افراد کس طرح زندگی کی گاڑی کھینچتے ہیں یہ وہی جانتے ہیں یا پھر ان کا خدا! مہنگائی پر قابو نہ پانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں حکومت کے پاس تمام وسائل ہیں آئین وقانون نے ہر قسم کے مسائل پر قابو پانے کے طریقے وضع کئے ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آئین وقانون کے رکھوالے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے ادا نہیں کر رہے اشیاء خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی اور ملک سے غیر قانونی طریقے سے اشیاء خوردونوش کی سمگلنگ کے دھندے پر قابو پانے والے ادارے کہاں ہیں وہ اس قسم کے دھندوں کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرتے؟ ایک تو ملک کی معاشی حالت حوصلہ افزاء نہیں اس پر اشیاء کی غیر قانونی طور پر نقل وحمل کا سلسلہ بھی تھم نہیں سکا جب بھی عوام مہنگائی کیخلاف سڑکوں پر نکلتی ہے تو حکومت کے سخت احکامات کے نتیجے میں متعلقہ ادارے متحرک ہو جاتے ہیں اور وقتی طور پر بعض ضروری اشیاء کے نرخوں میں کمی واقع ہوتی ہے مگر چند روز بعد پھر وہی کام شروع ہو جاتا ہے اور مہنگائی مافیا اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیتا ہے ملک میں ہونے والی مہنگائی سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے اس طبقے کیلئے حکومت مراعات کا اعلان کرتی ہے مگر ان تک اس کے ثمرات نہیں پہنچ پاتے وفاقی ادارہ شماریات ہر ہفتے’ ماہانہ’ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح پر رپورٹ جاری کرتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ مہنگائی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے غریب طبقے کے مسائل پر بھی حکومت توجہ دے اور ان کیلئے ایسے اقدامات کئے جائیں جو ان متاثرہ افراد کے دکھوں میں کمی لانے کا سبب بن سکیں۔
14