فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) واسا صارفین کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں بری طرح ناکام، واسا حکام نے واٹر سپلائی کے بلوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا، پانی گرائونڈ فلور پر نہیں پہنچتا جبکہ گھریلو صارفین کو صاف پانی کی فراہمی کے بل گھر کی بجائے فی منزل کے لحاظ سے بل بھجوانے پر شہری سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ تفصیل کے مطابق واسا حکام نے ریونیو بڑھانے کیلئے انوکھا انداز اختیار کر لیا، یکم جنوری 2023ء سے ہر اضافی منزل کے بل کا استثنیٰ منسوخ کرتے ہوئے صارفین کو گھر کی بجائے فی منزل کے اعتبار سے صاف پانی کے بل ادا کرنا ہونگے۔ اس طرح قبل ازیں صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کا بل 600 سے بڑھ کر ڈبل اور ٹرپل ہو جائے گا، گھر کی جتنی منزلیں ہونگی صارفین کو اس کے مطابق پانی کی فراہمی کے بل ادا کرنا ہونگے جبکہ واسا کے بلوں میں الیکٹرک سٹی سرچارج’ EAC اور سروس چارجز کے ٹیکس شامل کر دیئے جسکی وجہ سے واسا بلوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق واسا حکام نے ریونیو بڑھانے کیلئے نہ کسی سے مشاورت کی گئی اور ازخود یکم جنوری سے فی منزل کا استثنیٰ ختم کر دیا۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ واسا کی طرف سے فراہمی آب کا نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور پانی کا پریشر گرائونڈ فلور تک بڑی مشکل سے پہنچتا ہے اور صبح شام دو گھنٹے کی بجائے کچھ وقت کیلئے پانی کی سپلائی کی جاتی ہے اور کئی علاقوں میں صاف پانی کی بجائے سیور ملا پانی کی فراہمی کی شکایات بھی عام ہیں اور شہری علاقوں میں جگہ کم ہونے پر لوگوں نے کئی منزلہ گھر بنا رکھے ہیں اور انہیں ایک گھر کی بجائے فی منزل کے حساب سے فراہمی آب کے بل بھجوانے شروع کر دیئے ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ واسا صارفین کو سہولت پہنچانے کی بجائے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے شہری دو وقت کی روٹی کے حصول کیلئے پریشان ہیں اور واسا کی طرف سے بلوں کی آڑ میں مہنگائی کا نیا بم گرا دیا ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ واسا کے ایسے فیصلوں کی وجہ سے صارفین کی بڑی تعداد فراہمی ونکاسی آب کے بل ادا نہیں کر رہی ہے۔ واسا حکام بل ادا نہ کرنے والوں سے ایسی سکیم متعارف کروائے تاکہ صارفین بلوں کی ادائیگی کریں۔
83