کراچی (سپورٹس نیوز)نیوزی لینڈ نے بلے بازوں کی ذمہ دارانہ کارکردگی کی بدولت پاکستان کو تین میچوں کی سیریز کے تیسرے اور فیصلہ کن میچ میں دووکٹوں سے شکست دے میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بھی1-2سے اپنے نام کرلی۔اس سے قبل پاکستان نے فخر زمان کی سنچری اور محمد رضوان کی نصف سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ کے خلاف مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں پر 280 رنز بنائے تھے۔کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو بالنگ کی دعوت دی۔ٹاس کے موقع پر بابر اعظم نے کہا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے سازگار لگ رہی ہے اس لیے ہم زیادہ سے زیادہ رنز بنانے کی کوشش کریں گے۔پاکستانی اوپنرز نے ایک مرتبہ پھر ناقص آغاز فراہم کیا، اس دفعہ سیریز میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے شان مسعود دوسرے اوور میں صفر پر فرگوسن کی وکٹ بن گئے۔کپتان بابر اعظم بھی جلدی آٹ ہوئے، کیوی بالر بریسویل نے میزبان ٹیم کے کپتان کو ساتویں اوور میں اس وقت آٹ کیا جب ٹیم کا اسکور محض 21 رنز تھا اور انہوں نے صرف 4 رنز بنائے تھے۔کپتان اور نائب کپتان کے پویلین لوٹ جانے کے بعد محمد رضوان نے فخر زمان کے ساتھ مل کر ٹیم کو مشکل سے نکال دیا۔محمد رضوان نے اس شراکت کے دوران اپنی نصف سنچری بھی مکمل کی۔ٹیم کا اسکور 33ویں اوور میں 175 رنز پر پہنچا تھا کہ رضوان کی 77 رنز کی اننگز کا خاتمہ ہوا، جس میں 6 چوکے شامل تھے اور اش سودھی نے ان کی وکٹیں اڑا دیں۔فخر زمان نے حارث سہیل کے ساتھ مختصر شراکت کی لیکن طویل عرصے بعد اپنی سنچری بنائی جو نیوزی لینڈ کے خلاف پہلی سنچری ہے۔تجربہ کار اوپنر 122 گیندوں پر 10 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 101 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد نیکولس کی اچھی فیلڈنگ کے باعث رن آئوٹ ہوگئے۔حارث سہیل پاکستان کے آئوٹ ہونے والے پانچویں بلے باز تھے، جو رن آئوٹ ہوئے تاہم انہوں 22 رنز بنا کر مجموعی اسکور 43 ویں اوور میں 225 رنز تک پہنچا دیا تھا۔محمد نواز 8 رنز بنا کر 247 کے اسکور پر آئوٹ ہوئے۔اسامہ میر نے ایک چھکا ضرور مارا لیکن اس سے آگے نہیں بڑھ سکے اور 253 کے اسکو پر ٹم سادھی کو وکٹ دے گئے۔آغا سلمان نے تیز رفتار بیٹنگ کی اور پاکستان کو معقول اسکور کی طرف لے گئے تاہم وہ اپنی نصف سنچری مکمل نہ کر پائے۔آل رائونڈر آغا سلمان نے 43 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 45 رنز بنائے اور مجموعی اسکور 270 تک پہنچایا۔پاکستان کی جانب سے آخری آٹ ہونے والے بلے باز محمد وسیم تھے، جو آخری اوور کی چوتھی گیند پر آٹ ہوئے، وسیم جب 7 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 276 رنز تھا۔محمد حسنین نے آخری گیند پر فرگوسن کو چوکا رسید کر کے پاکستان کا اسکور 280 رنز کردیا۔پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں پر 280 رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم سادھی نے سب سے زیادہ 3، لوکی فرگوسن نے 2، مائیکل بریسویل اور اش سودھی نے ایک، ایک بلے باز کو آئوٹ کیا۔نیوزی لینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اوپنرز نے 43 رنز کا آغاز فراہم کیا اور پہلے آئوٹ ہونے والے بلے باز فن ایلن تھے جو 25 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے۔ڈیون کونوے اور کپتان کین ولیمسن نے دوسری وکٹ کی شراکت میں ٹیم کی سنچری مکمل کرتے ہوئے اسکور 108 رنز تک پہنچا۔مذکورہ شراکت کے دوران کونوے نے اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 65 گیندوں کا سامنا کرکے 5 چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 52 رنز بنا کر آغا سلمان کی گیند پر آئوٹ ہوگئے۔ڈیرل مچل نے کپتان کا ساتھ دیا تاہم 31 رنز بنا کر 160 کے اسکور پر آغا سلمان کی گیند پر اسامہ میر کو کیچ دے گئے۔کین ولیمسن نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 68 گیندوں پر صرف 2 چوکوں کی مدد سے 53 رنز بنائے اور رن آئوٹ ہوگئے۔مائیکل بریسویل 16 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے تو کیوی ٹیم کا اسکور 181 رنز تھا۔نیوزی لینڈ کی چھٹی وکٹ 205 رنز پر ٹام لیتھم کی صورت میں گری جنہوں نے 22 گیندوں پر 16 رنز بنائے تھے، انہیں محمد وسیم نے آئوٹ کیا۔نیوزی لینڈ کی جانب سے گلین فلپس نے شان دار اننگز کھیلی اور اپنی نصف سنچری مکمل کی۔دوسرے اینڈ سے مچل سینٹنر 15 اور اش سودھی صفر پر آئوٹ ہوگئے۔محمد وسیم نے 279 کے اسکور پر اش سودھی کی وکٹ حاصل کی جو نیوزی لینڈ کی آٹھویں وکٹ تھی۔نیوزی لینڈ نے 49ویں اوور کی پہلی گیند پر 8 وکٹوں کے نقصان پر 281 رنز بنا کر میچ 2 وکٹوں سے جیت لیا اور سیریز بھی اپنے نام کرلی۔نیوزی لینڈ کے گلین فلپس 63 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔پاکستان کی جانب سے محمد وسیم اور آغا سلمان نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔گلین فلپس کو میچ اور ڈیون کونوے کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔خیال رہے کہ پاکستان نے سیریز کے پہلے میچ میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ دوسرے میچ میں مہمان نیوزی لینڈ نے معرکہ سر کیا تھا۔میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی تھیں اور امام الحق کی جگہ شان مسعود اور نسیم شاہ کی جگہ محمد حسنین کو قومی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ نے میچ کے لیے اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی۔میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
