وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پولیو مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ ممکن ہے وزیراعظم نے کہا پولیو جیسا موذی مرض صرف بچوں کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے خطرے کا باعث ہے اس کا خاتمہ صرف حکومتی کوششوں سے ممکن نہیں معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا حکومت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور ہر قیمت پر بچوں کے روشن اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کے تحت نہ صرف گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں بلکہ پولیو ورکرز کی حفاظت کیلئے بھی خصوصی سکیورٹی کے انتظامات کئے ہیں تاکہ وہ بلاخوف وخطر اپنی قومی ذمہ داریاں انجام دے سکیں انہوں نے انسداد پولیو کے لیے خدمات انجام دینے والے تمام فیلڈ ورکرز’ رضاکاروں اور محکمہ صحت کے عملے کو خراج تحسین پیش کیا جن کی شبانہ روز محنت کی بدولت پاکستان میں پولیو کے کیسز میں نمایاں کمی ہوئی انہوں نے عالمی ادارہ صحت ودیگر بین الاقوامی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسلسل تعاون فراہم کیا اور ہر مشکل گھڑی میں حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے’ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو چکا اور 27اپریل تک مہم جاری رہے گی’ انسداد پولیو مہم کے تحت پنجاب بھر میں 2کروڑ 30لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے انسداد پولیو مہم کے دوران 2لاکھ سے زائد ورکرز ڈیوٹی سرانجام دیں گے،، وزیراعظم شہباز شریف کا وطن عزیز سے پولیو کو مکمل خاتمے کا عزم قابل تعریف ہے بلاشبہ ملک کے نونہالوں کو پولیو جیسی موذی مرض سے محفوظ رکھنے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں اس مرض پر قابو پانا وقت کی ضرورت ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور دیگر عالمی اداروں کے تعاون سے انسداد پولیو مہم چلائی جا رہی ہے 5سال تک کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں مگر اس موذی مرض سے تاحال چھٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکا ملکی میڈیا کے ذریعے ملک کے کچھ علاقوں سے پولیو وائرس کے کیسز کی اطلاعات مل رہی ہیں جو لمحہ فکریہ سے کم نہیں کیونکہ ملک بھر میں اتنے بڑے پیمانے پر انسداد پولیو مہم چلانے کے باوجود پولیو وائرس کے کیسز کا سامنے آنا حکومت کیلئے چیلنج سے کم نہیں وزیراعظم شہباز شریف کا ملک بھر سے پولیو کے مکمل خاتمے کا عزم قابل ستائش ہے تاہم اس حوالے سے متعلقہ ا داروں کے سربراہان کو ان وجوہات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپنی بھی ضروری ہے کہ جن علاقوں میں پولیو وائرس کے کیسز کا پتہ چلا وہاں پر کس کی غفلت اور کوتاہی شامل تھی اور تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود پولیو کے کیسز کیوں رپورٹ ہوئے؟ بعض علاقوں میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے اور والدین کا اپنے بچوں کو انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کو پولیو سے بچانے کے قطرے پلوانے سے انکار افسوسناک امر ہے بچوں کے والدین کو تو اپنے بچوں کو صحت مند اور موذی امراض سے محفوظ رکھنے کیلئے انتظامیہ سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے وزارت صحت نے ملک بھر کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو سختی سے ہدایات جاری کررکھی ہیں کہ انسداد پولیو مہم کے دوران کوئی بچہ پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم نہ رہے گھر گھر پہنچنے والی ٹیمیں’ بس اڈوں’ پسماندہ علاقوں’ عارضی رہائشی بستیوں’ جھگیوں تک بھی ٹیمیں پہنچتی ہیں اور اپنی ذمہ داری نبھاتی ہیں لہٰذا والدین کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے تاکہ حکومت کی کوششوں سے پولیو کے مرض کو شکست دی جا سکے۔
