تحریر: عابد مسعود خاں
شروع کر تا ہو ں اللہ تعالیٰ کے نا م سے جو نہا یت مہر با ن اور رحم کر نے والا ہے ۔ کرو ڑو ں درود و سلا م جنا ب رسول اللہ خا تم النبین محمد ۖ اور ان کی آل پر ۔ دعا ہے کہ اللہ پا ک کرا چی میں ہو نے والے پو لیس ملا زمین وپاکستا نی فو ج کے جوا ن و تما م مسلما نو ں کی مغفرت فر ما ئے ۔ آمین
وَ اَطِعیُو اللہ وَ الرَّسُولَ لَعلَّکُم تُر حَمُو نَ (القر آن )
ترجمہ: اللہ عز و جل اور اس کے رسول محمد ۖ کی اطا عت کرو تا کہ تم پر رحم فر ما یا جا ئے ۔
اور یہ با ت یقینی ہے کہ اللہ عز و جل کی اطا عت اس کے رسو ل محمد ۖ کی اطا عت کو کہتے ہیں رسو ل اللہ ۖ کی نا فر ما نی کر نے وا لا اللہ عز و جل کا فر ما نبر دارنہیں ہو سکتا ۔
بڑ ے افسو س کی با ت ہے کہ اگر ہم اپنے وطن عز یز کے معا شر ے پر نظر ڈالیں تو نافرمانیوں کی طو یل فہر ست نظر آئے گی ۔ سب سے بڑا ظلم و ستم ہم سو د کی شکل میں اپنی جا نو ں پر کر رہے ہیں جو ہما رے معا شرے میں کینسر کی طر ح پھیل چکا ہے اور حکو مت وقت نے اعلا نیہ شرح سو د بڑ ھاکر 20%کر دی ہے اسلا می مملکت پاکستا ن میں شرح سود کا نفاذ استغفراﷲ میر ے علم کے مطا بق اللہ عزوجل اور رسول اللہۖ کی سب سے بڑی نافرمانی ہے اور قرآن پاک میں اللہ پا ک اور رسو ل اللہ ۖ کی جا نب سے سو د خورو ں اور سودی کاروبار کر نے وا لو ں کے خلا ف اعلا ن جنگ کیا گیا ہے اور بے شما ر احا دیث و روا یا ت میں جنا ب رسول اللہ ۖ کی جا نب سے ایسے لو گو ں پر لعنت فر ما ئی گئی ۔ اب اگر ہم با قی معا ملا ت پر غو ر کر یں تو جھو ٹ ، دھو کہ دہی ، نا پ تو ل میں کمی ، ملا وٹ ، طعن زنی ، قتل و غا رت ، چو ری ، نا انصا فی ، تہمت زنی ، منا فقت بے عز تی وغیر ہ وغیر ہ ایک معمو لی سی با ت نظر آئے گی اب میر ے ذہن میں یہ سو ال آیا کہ اتنی زیا دہ اور بنیا دی اللہ تعالیٰ اور رسو ل ۖ کی نا فر ما نیو ں کے با و جو د ہم اللہ تعالیٰ کی رحمت کے منتظر ہیں ؟میر ی را ئے کے مطا بق یہ جنا ب رسو ل اللہ ۖ کی امت ہو نے و جناب کی دعا ئو ں کے وسیلے سے ہم اللہ پا ک کے غضب و عذا ب سے ابھی تک بچے ہو ئے ہیں ۔
پچھلے دنو ں فرور ی 14کو مجھے ایک لا ہو ر کے معرو ف تعلیمی ادا رے میں جا نے کا اتفا ق ہوا تو بچیو ں کو مغر بی لبا س میں ملبو س لڑ کو ں کو گلا ب کے پھو ل اور دل کی شکل کے غبا رے دیتے ہو ئے حیرت ہوئی پھر مجھے بتایا گیا کہ ویلنٹائن ڈے تہوار منایا جا رہا ہے میر ے خیال میںبچو ں کے والد ین اور ایسے ادارو ں کے لئے شر م اور ڈو ب مر نے کا مقا م ہے کہ اسلا می مملکت میں ہم قر آن وحد یث کو پش پشت ڈا ل کر کا فرو ں کی تقلید کر رہے ہیں جب میں نے اس تہو ار پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ہر سا ل 14فرور ی کو دنیا کے مختلف حصو ں با لخصو ص مغر بی مما لک میں ویلنٹا ئن ڈے منا یا جا تا ہے ۔ اس مو قع پر محبت کر نے والو ں کے درمیا ن مٹھا ئیو ں ، پھو لو ں اور ہر طر ح کے تحا ئف کا تبا دلہ ہو تا ہے ۔ یہ سب کچھ نصرا نی پا د ری “ویلنٹا ئن “کی یاد میں ہو تا ہے جس کے نا م کے ساتھ اس دن کو مو سو م کیا گیا ہے ۔ اعد اد و شما ر کے مطابق ہر سا ل ویلنٹا ئن ڈے پر مبا رک با د کے 15کرو ڑ کے قر یب کارڈز کا تبادلہ ہو تا ہے ۔ کا رڈ بھیجنے کے حوا لے سے کر سمس کے بعد یہ دو سر ا بڑا مو قع ہو تا ہے ۔
ویلنٹا ئن ڈ ے کے پیچھے کیا کہا نی ہے ؟آ ئیے اس حوا لے سے قد یم رو من زما نے سے لیکر وکٹو رین دور تک نظر ڈا لتے ہیں ۔ کیتھو لک چرچ کی تا ریخ میں کم از کم 3مختلف افرا د ہیں جن کے نا م ویلنٹا ئن یا ویلنٹینوس تھے اور ان تما م نے ہی اپنے نظر یا ت اور اصو لو ں کی خا طر جا ن دی ۔
ایک دا ستا ن یہ ہے کہ تیسر ی صد ی عیسو ی میں جب رو می با دشا ہ کلا و دیو س کو جنگ کیلئے لشکر تیا ر کر نے میں مشکل ہو ئی تو اس نے اس کی وجو ہا ت کا پتہ لگا یا با دشا ہ کو معلو م ہوا کہ شا د ی شد ہ لو گ اپنے اہل و عیا ل اور گھر با ر چھو ڑ کر جنگ میں چلنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو اس نے شا د ی پر پا بند ی لگا دی لیکن ویلنٹا ئن پادری نے اس شا ہی حکم نا مے کی خلا ف ور ز ی کر تے ہو ئے نہ صر ف خفیہ شا دی رچا لی بلکہ اور لو گو ں کی شا دیا ں بھی کروا نے لگا ۔ جب با دشا ہ کو معلو م ہوا تو اس نے ویلنٹا ئن کو گرفتا ر کیا اور 14فرور ی کو اسے پھا نسی دے گی ۔ مذ کو ر ہ با لا معلو ما ت کی روشنی میں کیا ایک مسلما ن معا شر ہ اللہ تعالیٰ اور رسو ل اللہۖ کی کھلی نافر ما نی نہیں کر رہا؟ یہ والد ین پر فر ض ہے کہ وہ اپنے بچو ں کی تر بیت قر آ ن و سنت کے مطا بق کریں ۔
مزید براں اب میں 10فروری بروز جمعتہ المبارک کو بسنت کے تہوا ر پر با ت کر نا چا ہو ں گا ۔ فیصل آباد میں پتنگ با زی ، ہلڑ بازی ، خو د کا ر اسلحہ سے فا ئر نگ اور بھا رتی گا نو ں پر بھر پو ر نا چ گا نے کا اہتما م کیا گیا مختلف سڑ کو ں پر غر یبو ں کے بچے پتنگ اور ڈو ر پکڑ تے اور پو لیس کی گا ڑیا ں پتنگ با زو ں کو پکڑ نے کیلئے متحر ک نظر آئے ۔ ایک لمحہ کیلئے گو لیو ں کی تڑ تڑا ہٹ کسی جنگ کا سما ع پیش کر رہی تھی ۔ افسوس نا ک با ت یہ ہے کہ ہما را پاکستا ن شد ید معا شی و سیا سی بحرا ن کا شکا ر ہے نچلا اور درمیا ن وا لا طبقہ مہنگا ئی و لا قا نو نیت کا شکا ر ہے اور ہما را امرا ء وصاحب حیثیت افرا د کا طبقہ عیا شیو ںمیں مصر و ف ہے بلکہ مزکو رہ با لا دو نو ن تہوا ر حکو مت وقت کے لئے سوا لیہ نشا ن ہے ؟ میں سمجھتا ہو ں بحثیت قو م ہم بے حس و ذہنی طو ر پر مفلو ج ہو چکے ہیں ۔
اگر چہ بسنت بر صغیر پا ک و ہند میں منا یا جا نے والا ایک قد یم تہوا ر تھا مگر ما ضی میں پتنگ کو سو تی ڈو ر سے اڑا یا جا تا تھا اور ایک کھیل کی حیثیت سے ہما ر ے معا شرے میں زند ہ رہا جو کہ تفریح کا ذریعہ تھا اب پتنگ با ز عا م ڈور سے ہٹ کر دھا ت یا نا ئلون سے بنی ڈو ر بھی استعما ل کر نے لگے ہیں جو کہ نا صر ف انسا نی جا نو ں کیلئے ایک خطر ہ بن چکی ہے بلکہ املا ک کے نقصا ن کا سبب بنتی ہے اور پچھلے چند سا لو ں سے معصو م لو گو ں کے جا ن بحق اور زخمی پر پتنگ با زی پر پا بند ی عا ئد کر دی گئی ۔
اب میں اپنی تحر یر کے اختتا م سے پہلے آپ کی تو جہ پھر قر آ ن پا ک کی شروع میں تحر یر کر دہ آیت جس میں مسلما ن ہو نے کیلئے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ۖ کی اطا عت کا حکم دیا گیا ہے تا کہ ہم اللہ پا ک کی رحمت کے قا بل ہو سکیں مگر افسو س صد افسو س ہم مذ کو رہ با لا خو د سا ختہ تہوا رو ں اور قر آن و حد یث کے خلا ف اپنے اعما ل جا ری رکھے ہو ئے ہیں ۔ یا د رکھیں کہ دنیا میں جب بھی مسلما نو ں پر عذا ب آتا ہے اس لیے کہ ہم مسلما ن ہو کر اسلا م پر عمل نہیں کر تے ۔ دعو یٰ ہما را اسلا م کا ہو اور عمل ہما را کا فرا نہ ہو اور نا م لیوا ہو ۔ ہم جنا ب رسو ل اللہ ۖ کا دعو یٰ کر یں ہم اللہ پا ک اور رسو ل اللہ ۖ سے وفا دا ری کا اور ہما ری دوستیا ں ہو اللہ پا ک اور جنا ب رسول اللہ ۖ کے دشمنو ں سے ۔ قر آن پا ک میں ارشاد ہے “کہ کیو ں کہتے ہو جو تم نہیں کر تے “اللہ پا ک کے نز دیک نا راض ہو نے کے اعتبا ر سے بڑ ی با ت ہے کہ تم وہ کہو جو تم نہیں کر تے ۔ ہم دو ہر ے مجر م ہیں کا فرو ں کا جر م ایک ہے کہ انہو ں نے اللہ پا ک کو ما ننے سے انکا ر کر دیا اور ہم جو کہتے ہیں کہ اِ یَّا کَ نَعبُدُ وَ اِیَّا کَ نَستَعِین ہم تیر ی ہی عبا د ت کر تے ہیں اور تجھ ہی سے مد د چا ہتے ہیں اور پھر دن میں متعدد دفعہ اللہ پا ک اور رسو ل اللہ ۖ کا حکم تو ڑ رہے ہیں ۔ میں اپنی تحر یر کا اختتا م شا عر مشر ق علا مہ ڈا کٹر اقبا ل صا حب رحمتہ اللہ کے ان اشعا ر سے کر ناچا ہو ں گا ۔
منفعت ایک ہے اس قو م کی نقصا ن بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایما ن بھی ایک
حر م پا ک بھی اللہ بھی قر آن بھی ایک
کچھ بڑ ی با ت تھی ہو تے جو مسلما ن بھی ایک
فر قہ بند ی ہے کہیں اور کہیں ذا تیں ہیں
کیا زما نے میں پنپنے کی یہی با تیں ہیں
وہ زما نے میں معز ز تھے مسلما ں ہو کر
اور تم خوا ر ہو ئے تا رکِ قر آں ہو کر
تم ہو آپس میں غضب نا ک وہ آپس میں رحیم
تم خطا کا ر و خطا بیں ، وہ خطا پو ش و کر یم
کی محمد ۖ سے وفا تو نے تو ہم تیر ے ہیں
یہ جہا ں چیز ہے کیا لو ح ِ و قلم تیر ے ہیں
38