نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ جرائم میں کمی سائلوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنا انصاف کی فراہمی پولیس کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے پرانے پولیسنگ سسٹم کو ختم کر کے نئے دور کے اطوار کو اپنانا چاہیے شہریوں سے اچھا سلوک اور بہتر پولیسنگ اچھے پولیس افسر کی پہچان ہیں پولیس افسر کو بغیر سفارش کے آئے شہری سے اچھا برتائو کرنا ہے قانون کے مطابق جو کام نہ ہو سکتا ہو اس کے لیے انکار بھی نرمی کے ساتھ کیا جانا چاہیے سب کام نہیں ہو سکتے مگر برتائو اور رویہ اچھا ہونا چاہیے کسی بھی شخص کے ساتھ بداخلاق سے پیش نہ آیا جائے گیارہ ماہ میں 20ہزار سے زائد پولیس افسران اور ملازمین کو ترقیاں دیں افسران کو اپنے محکمہ کو مثالی بنانے کیلئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ محکمہ پر عوام کا اطمینان قائم رہے بہتر پبلک ہینڈلنگ اور پولیسنگ سے ہی پولیس افسر کو اچھی شہرت اچھا نام اور کیریئر ملتا ہے پنجاب حکومت نے پولیس شہداء کی فیملیز کیلئے 200 کروڑ روپے مختص کئے محکمہ پولیس سے عوام کو بڑی امیدیں ہیں ان کو پورا کرنا محکمہ کا کام ہے زیرتربیت اے ایس پیز سے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا خطاب ان کے عوامی خدمات کے حوالے سے اہم ہے بلاشبہ محسن نقوی نے پنجاب میں محکمہ صحت’ محکمہ پولیس’ تعلیم’ ریونیو’ زراعت اور دیگر محکموں کی اصلاح کیلئے بہت کام کیا ہے پنجاب بھر کے ہسپتالوں’ تھانہ جات کی اپ گریڈیشن پولیسنگ نظام کی بہتری کیلئے کوششیں قابل تحسین ہیں نگران حکومت کا یہ عرصہ اقتدار محدود ہوتا ہے مگر محسن نقوی اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہیں کہ انہیں پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے حوالے سے خاصا وقت ملا بلاشبہ انہوں نے شب وروز محنت کر کے ہسپتالوں’ ترقیاتی منصوبوں تھانوں ریونیو’ تعلیمی اداروں کی حالت سنواری ان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے مختصر وقت میں بہت سارے ناممکن کاموں کو بھی ممکن کر دکھایا جو خوش آئند ہے پنجاب حکومت نے گیارہ ماہ کے دوران 20 ہزار سے زائد پولیس افسران اور ملازمین کو پروموٹ کیا پولیس کے شہداء کے خاندانوں کیلئے مالی امداد کے ساتھ ساتھ ان فیملیز کے لیے فلاحی منصوبے بنائے شہداء کے بچوں کو پولیس کے محکمہ میں ملازمتیں دی گئیں اس حوالے سے پولیس افسران وملازمین کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بھی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں قیام امن اور جرائم کا خاتمہ کیلئے اپنا موثر کردار ادا کریں تھانوں میں سائلوں کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آئیں شہریوں کے جائز کاموں میں رکاوٹ کھڑی نہ کریں مظلوموں کا ساتھ دیں ظالموں کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کیلئے کردار ادا کریں قانون کی بالادستی کیلئے اقدامات کئے جائیں پولیس افسران اور پولیس ملازمین اپنا طرز عمل تبدیل کریں دنیا بھر میں جدید پولیسنگ سے جرائم کے خاتمہ کیلئے کامیاب کوششیں کی جا رہی ہیں ہماری پولیس بھی جدید پولیسنگ کا نظام اپنائے تاکہ پولیسنگ کا بوسیدہ نظام تبدیل ہو اور ان کی جگہ نیا پولیسنگ نظام نافذ ہو سکے بدقسمتی سے ہمارے تھانے خوف کی علامت بن چکے ہیں عام شہری تھانوں میں اپنے جائز کاموں کیلئے بھی جانے سے کتراتا ہے پولیس اہلکار جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ رابطوں میں رہتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہوتی ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ پولیس 100 سال پرانا بوسیدہ پولیسنگ نظام ختم کرے اور دنیا بھر میں نافذ جدید پولیسنگ نظام اپنائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو سکے۔
