لاہور (بیوروچیف) وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے وزیراعلی آفس میںپاکستان پولیس اکیڈمی کے50ویں کامن کے34 زیر تربیت اے ایس پیز نے ملاقات کی۔ وزیراعلی محسن نقوی نے زیرتربیت اے ایس پیزسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرانے پولیسنگ سسٹم کو ختم کرکے نئے دور کے اطوار کو اپنانا چاہیے۔ شہریوںسے اچھا سلوک اور بہتر پولیسنگ اچھے پولیس افسر کی پہچان ہیں اوران پر عمل کرنے سے مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتا ہے۔ دین اسلام نے بھی شہریوں سے اچھے برتائوکی تلقین کی ہے اور انسانیت کا بھی یہی پیغام ہے۔ پولیس افسر کو بغیر سفارش کے آئے شہری سے اچھا برتائو کرنا ہے۔ بہتر پبلک ہینڈلنگ اور پولیسنگ سے ہی پولیس افسر کو اچھی شہرت ،اچھا نام اور اچھا کیرئیر ملتا ہے۔ پولیس اور انتظامی افسران کو شہریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ ینگ پولیس افسر عام آدمی کے ساتھ اچھا برتائو اور لگن کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں۔ 50فیصد کام پبلک ہینڈلنگ اور 50فیصد پولیسنگ کا ہے، اس میں مہارت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر عوام ،سینئرز اورسائلین سے اچھے رویے کے ساتھ پیش آئیں۔ قانون کے مطابق جو کام نہ ہوسکتا ہو اس کے لئے انکار بھی نرمی کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ سب کام نہیں ہوسکتے مگر برتائو اور رویہ اچھا ہونا چاہیے۔دفتر میں آنے والے کسی بھی شخص سے بداخلاقی نہ کی جائے ۔وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ ڈیر غازی خان کے ڈی پی او نے عام آدمی کے لئے کھلی کچہری لگاکر دل جیت لیے اور آج ہر کوئی اس پولیس افسر کی تعریف کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے مختصر وقت میں پولیس فورس اور افسران کی بہتری کے لئے جو ممکن ہوسکا کیا۔ 11 ماہ میں 20ہزار سے زائد پولیس افسروں اور ملازمین کو ترقیاں دیں۔20برس کے دوران پولیس میں اتنی ترقیاں نہیں دی گئی جتنی 11ماہ میں ہم نے دی ہیں۔ دیگر محکموں میں 40ہزار سے زائد افسروں اور ملازمین کو پروموٹ کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ پنجاب بھر میں 737تھانوںکی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔ 36تھانوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہوچکی ہے۔150 تھانے کرائے کی عمارتوں میں تھے،11ماہ میں تھانوں کے لئے سرکاری زمین الاٹ کرنے کا مسئلہ حل کیا، اب ہر تھانہ سرکاری اراضی پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری کے لئے بعض اوقات سختی بھی کرنا پڑتی ہے۔ لوگ 20,20سال سے گاڑیاں چلارہے ہیں لیکن ان کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ۔ لاہور میں 90فیصد لوگوں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہی نہیںتھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفنس میںبغیر لائسنس گاڑی چلانے والے کم عمر ڈرائیور کے ہاتھوں ایک ہی خاندان کے 6افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ہم نے ملکر فیصلہ کیا کہ اب ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے والے شہریوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کریں گے۔ماضی میں لاہور میں 245لائسنس روزانہ بنتے تھے ، اب ایک سیکنڈ میں 3لائسنس بن رہے ہیں۔ 60،70سال میں 65لاکھ ڈرائیونگ لائسنس تھے، اب چند ماہ میں 1کروڑ 15لاکھ بن چکے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ پولیس شہداء کی فیملیز کے لئے 200کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ایلیٹ پولیس ٹریننگ سنٹر ایس پی یو اور سی ٹی ڈی کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔ پٹرولنگ پولیس نے ایکسل لوڈ مینجمنٹ کے لئے اچھا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیصل آباد ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس 100ارب روپے میں بنیں گے لیکن ہم نے اپنے وسائل سے 3شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹس بنانے کا اقدام اٹھایا اور 86ارب روپے بچائے ۔ فیصل آباد ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیف سٹی پراجیکٹس صرف 14ارب روپے میں بنائے جارہے ہیں۔دیگر 18شہروں میں بھی سیف سٹی پراجیکٹس پر کام شروع ہوچکا ہے جس پر 4ارب 90کروڑ روپے لاگت آئے گی۔امید ہے کہ 21شہروں میں 31جنوری تک سیف سٹی پراجیکٹس کا افتتاح ہوجائے گا۔وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ پولیس کے لئے 313گھروں پر مشتمل نیا جی او آر بن رہا ہے۔ قربان لائنز میں پولیس کیلئے اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جرائم کی شرح میں 30فیصد کمی آئی ہے اور 97فیصد شہریوں نے پولیس کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ زیر تربیت اے ایس پیز کے مستقبل کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور سیکرٹری داخلہ میاں شکیل احمد نے بھی زیر تربیت اے ایس پیز سے خطاب کیا
