آئی ایم ایف نے قومی ائیرلائن پی آئی اے کی نجکاری کا پلان منظور کر لیا آئی ایم ایف حکام کے ساتھ وزارت نجکاری اور وزارت خزانہ کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جس میں آئی ایم ایف سے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے قرض ری شیڈولنگ پلان کی اصولی منظوری لے لی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے قرض ری شیڈول پلان کیلئے حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی جبکہ نجکاری کمیشن اور وزارت خزانہ پلان کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے قومی ائرلائن کی پرائیوٹائزیشن کا پلان منظور کر لیا ہے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایک سال کیلئے حکومت پاکستان کو پی آئی اے قرض پر سود ادا کرنے کیلئے اتفاق کیا ہے 280ارب قرض پر بینکوں کو حکومت پاکستان 12فی صد سود پر ایک سال کیلئے ادا کرے گی، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بینکوں کو پی آئی اے کے قرض پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ ایک سال سے زائد عرصہ کے لیے نہ ہو پی آئی اے کی نجکاری کے بعد روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کے ڈیونڈ سے قرض ادائیگیوں کا پلان بنائے جانے کا امکان ہے ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظوری پر کمرشل بینکوں کی جانب سے پی آئی اے پر ادائیگیوں کا چارج ختم ہونے سے نجکاری جلد ہو گی پی آئی اے قرض ری شیڈولنگ پلان پر رواں ہفتے کے دوران آئی ایم ایف سے مزید بات چیت جاری رہے گی،، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور ان کی کابینہ کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پی آئی آئی کی اور فرسٹ ویمن بنک نجکاری کو ممکن بنا دیا ہے یہ پی آئی اے ادارہ بُری طرح خسارے کا شکار رہا ہے اور اس کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوشش ناکام رہیں متعدد بار ادارے کو سیاسی قیادتوں نے بحران سے نکالنے کیلئے اور منافع بخش ادارہ بنانے کی کوششیں کیں مگر یہ ادارہ مسلسل خسارہ کا شکار ہے ادارہ کو پرائیویٹ شعبہ کے حوالے کرنے کی کوشش بھی کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکیں جب بھی حکومت وقت نے خسارے میں چلنے والے اس ادارے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کا منصوبہ بنایا تو اس کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر ناکام بنا دیا گیا نواز شریف نے بھی متعدد بار خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کیلئے منصوبے بنائے مگر وہ بھی پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے تاہم نگران وفاقی حکومت نے اس اہم معرکہ کو سرکر لیا ہے جو خوش آئند ہے نگران کابینہ کی اس اہم کامیابی کے بعد دیگر اداروں کی نجکاری کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا آئندہ بننے والی حکومت کیلئے ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کیلئے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کرنا آسان ہو گا پاکستان سٹیل ملز بجلی کی تقسیم کا کمپنیوں سمیت وہ سرکاری ادارے جن کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے انکی نجکاری بھی ممکن ہو سکے گی۔ بلاشبہ ملک کے ان سرکاری اداروں کی نجکاری اشد ضروری ہے جو حکومت کے خزانے پر بوجھ بنے ہیں ان اداروں کی نجکاری سے حکومت کو ملک پر چڑھے ہوئے بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ ہر سال ان اداروں کو بیل آئوٹ پیکج کی فراہمی سے نجات حاصل ہو گی ملک میں عام انتخابات کے نتیجہ میں جو بھی سیاسی پارٹی برسراقتدار آئے اس کو نجکاری کے کام کو جاری رکھنا چاہیے۔ تاکہ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والے یہ ادارے خزانے کیلئے بوجھ نہ بن سکیں۔
