ڈجکوٹ(نامہ نگار)مغوی ظفر کی پراسرار بازیابی ، اہلخانہ اور پولیس موقف دینے سے انکاری ،پے درپے ڈکیتی اور اغوا کی وارداتوں سے خوف زدہ عوام حقائق جاننے کے لئے بے چین ہے ، تفصیل کے مطابق ڈجکوٹ کا رہائشی 42 سالہ ظفر جو کلینک چلاتے ہیں کو مبینہ طور پر چند روز قبل صبح کی سیر کے دوران نامعلوم کار سواروں نے اغوا کر لیا تھا مغوی کے بھائی بینکار اظہر کی درخواست پر پولیس نے نامعلوم خاتون اور دو مردوں کے خلاف تھانہ ڈجکوٹ میں اغوا کا مقدمہ درج کر لیا تھا پولیس کو اغوا کاروں کی بلیک رنگ کی کار کی سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی تھی اور تفتیش کی نگرانی ایس پی اقبال ٹاون اظہر کر رہے تھے اور مبینہ اغوا کار مغوی کی بازیابی کے لئے اہلخانہ سے بھاری رقم کا مطالبہ کرنے لگے دو یوم قبل اچانک مغوی ظفر گھر پہنچ گیا تاہم اس نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا اور خود کو گھر میں مقید کر رکھا ہے ملاقات کر پانے والوں نے بتایا کہ ظفر کے پاوں میں زنجیریں ڈالی گئی تھیں جن کے نشان موجود ہیں اس سلسلے میں مقامی پولیس سے بارہا موقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کئے رکھی بعد ازاں سوشل میڈیا پر مبینہ ظفر کے قریبی عزیزوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا انکشاف ہونے لگا اور قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ پولیس نے ایک تیر سے دو شکار کر لئے ہیں اور مغوی کے اہلخانہ سے رقم کے ساتھ ساتھ ملوث ملزمان سے بھی بھاری رقم اینٹھی گئی ہے کہ ان کو خفیہ رکھا جائے گا اس طرح کی قیاس آرائیوں سے خائف پولیس نے گزشتہ شب مختلف جگہوں پر چھاپے مار کر مبینہ اغوا میں ملوث چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے ، عوامی حلقوں نے اعلی حکام پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ ظفر اغوا میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور عوام کو حقائق سے اگاہ کیا جائے ، یاد رہے کہ ڈیلی بزنس رپورٹ نے ظفر اغوا کے حوالے سے مفصل خبر شائع کی تھی۔
36