کمالیہ(نامہ نگار) شہر اور گردونواح کے علاقوں میں پتنگ بازی کا سلسلہ عروج پر ہے۔ اس خونی کھیل کو روکنے کیلئے انتظامیہ مکمل طور پر ناکام۔ نوجوان لڑکے پارکوں گھروں کی چھتوں گلیوں محلوں میں پتنگ بازی کرتے ہے اور اکثر علاقوں میں بو کاٹا کی آوازیں بھی گونجتی رہتی ہیں اکثر پتنگ باز کیمیکل اور دھاتی ڈور کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ سروے رپورٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہریوں احتشام الحق، اکرام اللہ، ملک اسلم، طاہر اقبال و دیگر کا کہنا تھا کہ اس خونی کھیل کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پابندی کے باوجود پتنگ بازی کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے۔ گھروں میں رہنے والی خواتین پتنگ بازی سے اپنے ہی گھر وں میں محصور ہوکر رہ گئیں کیونکہ منچلے چھتوں پر سارا دن مٹر گشت کرتے ہیں جس کی وجہ چادر دیواری کا تقدس بھی پامال کیا جارہا ہے جبکہ جان لیوا دھاتی ڈور کے استعمال سے بجلی کی تاروں میں بار بار ٹریپنگ اور ٹرانسفارمر زکے جل جانے سے گورنمنٹ اور شہریوں کا لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ سیاسی،سماجی اور فلاحی تنظیموں کا گڈی ڈور بنانے والوں اور منچلوں کیخلاف ڈی پی او ٹوبہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
38