23

کچرے سے بجلی بنانے کا منصوبہ تیار

لاہور’ اسلام آباد (نمائندگان )وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے شمسی اور حرکی پاور کے منصوبوں پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ شمسی اور حرکی توانائی کے ذرائع سے بجلی کی پیداوار کو فروغ دے،قابلِ تجدید ذرائع سے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی۔تفصیل کے مطابق وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع پر اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ حکومت نے مسلم لیگ ن کے دور میں شمسی اور حرکی منصوبوں پر شروع کئے گئے کام کو مکمل نہ کیا ۔وزیر اعظم کا کہناتھا گزشتہ حکومت کی مجرمانہ غفلت اور نااہلی کا خمیازہ پوری 22 کروڑ عوام بھگت رہی ہے۔حکومت کے 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔شمسی توانائی کی بدولت مہنگے درآمدی ایندھن پر خرچ ہونے والے قیمتی زرِ مبادلہ کی بچت کی جا سکے گی۔متعلقہ ادارے فوری طور پر شمسی اور حرکی توانائی کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے لائحہ عمل دیں۔شمسی اور حرکی توانائی کے منصوبوں کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔اجلاس کو ملک میں شمسی اور حرکی توانائی کی موجودہ استعداد، تعطل کا شکار منصوبوں اور اس حوالے سے پیش رفت سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کے 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کے علاوہ دیگر مجوزہ حرکی اور شمسی توانائی کے منصوبوں سے مجموعی طور پر تقریباً 6 ہزار میگاواٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی پیدا کی جا سکتی ہے. وزیراعظم شہباز شریف نے شمسی اور حرکی ذرائع سے بجلی کے حصول کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس میں وفاقی وزرائ اسحاق ڈار، انجینئر خرم دستگیر، احسن اقبال، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر جہانزیب خان وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں ملک میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے نیپرا نے کچرے سے بجلی کی پیدوار شروع کرنے اور کچرے کو استعمال میں لانے کا منصوبہ بنا لیا ہے، اس حوالے سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے جون تک حتمی لائحہ عمل مانگ لیا ہے۔تفصیل کے مطابق نیپرا کی جانب سے توانائی بحران پر قابو پانے کے علاوہ ماحول و صاف بنانے کا مشن بھی زیر غور ہے، اسی لئے این ٹی ڈی سی سے 30 جون تک تفصیلات طلب کی گئی ہیں، این ٹی ڈی سی وفاقی وصوبائی اداروں سے معلومات حاصل کرے۔کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں کچرے کے ڈھیر اور اسپتالوں کا فضلہ مہلک بیماریوں کا باعث بن رہا ہے، منصوبے کے مطابق کوڑے کرکٹ کو جدید طریقے سے ری سائیکل کرکے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے ساتھ سستی بجلی بھی بنائی جا سکتی ہے۔یہ تمام مراحل طے کرنے کے لئے نیپرا نے این ٹی ڈی سی کو ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی اداروں اور آزاد کشمیر حکومت سے رابطے کی ہدایت کی ہے۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو کچرے سے بجلی پیداوار کا کوٹہ طے کرنے اور اس کی نیشنل گرڈ میں شمولیت کا ٹاسک بھی سونپا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں