فیصل آباد ‘ لاہور(سٹاف رپورٹر’ بیوروچیف) فیصل آباد سمیت صوبہ بھر میں گیس کی بندش اور پریشر میں کمی کے سلسلے دن بہ دن مزید اضافہ ہورہا ہے۔تفصیلات کے مطابق گنجان آباد علاقوں میں بھی گیس کی عدم دستیابی کے باعث شہری صبح کے ناشتہ سے لے کر رات کا کھانا تک بازار سے لانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔دن بھر گیس دستیاب نہیں، ہوٹلوں سے کھانا لانے پر مجبور ہیں ۔گیس کی بندش اور لو پریشر سے گھریلو صارفین کے ساتھ کمرشل صارفین بھی مسلسل پریشانی اور اذیت کا شکار ہیں جبکہ ہوٹل اور تندور مالکان نے قدرتی گیس نہ ہونے پر ایل پی جی کی کا استعمال شروع کردیا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس نہ ہونے کی وجہ سے صبح بچے بھوکے سکول چلے جاتے ہیں جبکہ اب ہر روز ہوٹل سے کھانا لانے پر مجبور کردیا گیا ہے تاہم متعدد بار شکایات کرنے کے باوجود سوئی ناردرن حکام کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ، پشاور، ملتان اور حیدر آباد سمیت ملک بھر میں گیس کا شدید بحران جاری ہے اور گیس کی عدم دستیابی شہریوں کے لیے وبال جان بن گئی ہے ایل پی جی لکڑی اور کوئلہ کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ذرائع کے مطابق گیس بند ہونے کے بعد لکڑیوں اور گیس سلنڈر کی قیمتیں آسمان پر چلی گئی ہیں اورشہری لائنوں میں لگ کر سلنڈر بھروانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔تاہم دوسری جانب پکوان سینٹر بھی گیس کی عدم فراہمی سے شدید مشکلات کا شکار ہیں کھانے کے آرڈرز منسوخ ہونے لگے ہیں جس کے باعث یومیہ بنیاد پر پر کمانے والے بھی سخت پریشانی کا شکار ہیں۔واضح رہے کہ سوئی سدرن کمپنی نے اپنے حالیہ اعلان میں صرف مخصوص اوقعات میں گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی جس میں حکومتی پالیسی کے تحت یومیہ 8 گھنٹے گیس کی موجودگی کو یقینی بنا جارہا ہے تاہم اس اعلان کے بعد سے سوئی ناردرن گیس حکام نے چپ سادھ لی ہے۔
54