تحریر: وارث دیناری
اس نے دیکھایا ،بھی تو سکھایا بھی۔ لیا بھی تو دیا بھی، اس نے جاتے ہوئے بہت کچھ کیا بلکہ اس نے تو دنیا ہی کو بدل دیا ہے ۔آج میں ایک بار پھر کویڈ19کا ذکرکررہاہوں ،جس نے چائنا میں ایک بار پھر سر اٹھایا ہے جس نے دنیا کا نقشہ تو نہیں بدلا۔لیکن اس میں رہنے والوں کا بہت کچھ بدل ڈالا ہے ۔اس نے دنیا کے تمام ممالک چاہئے وہ ترقی یافتہ امیر ہوں یا ترقی پذیر غریب سب کو سخت پریشانی میں بلکہ ہر انسان کو پریشان کرکے رکھ دیا کئی خوشحال ملکوں کی معیشت کو بیٹھا دیا تو غریب ملکوں کی معاشی حالت انتہائی ابتر کردیے۔ہر طرف خوف کا ماحول پیدا کردیا ۔ہر وقت لاک ڈاون اور اموات کی خبریں ٹیلی وژن پر نشر ہونے لگی ہیں اخبارات میں بھی یہی کچھ ہونے لگا تھا ۔یہ سب کچھ دیکھ کر لوگ زندگی سے مایوس ہونے لگے لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ۔ سڑکیں سنسان ،بازاریں ویران ۔لوگ حیران آخر کیا ہوگیا اس دنیا کو یہ منظر سب نے دیکھا ۔پھر یہ بھی دیکھا کہ کس طرح مصیبت کی اس گھڑی میںاپنے کس طرح پرائے ہوگئے ہیں اور پرائے اپنے بن گئے ہیں ۔اسی کرونا نے لوگوں کے چہروں سے نقاب اترواکر ان کا اصلی چہرہ سب کو دیکھایا ۔میرے علاقے کا ایک ویڈیو بہت وائرل ہوگیا جس میں حالیہ سیلاب کے دنوں میں ایک انتہائی بااثر قبائلی شخصیت صوبائی وزیر اپنے قبیلے کے معتبرین سے ہاتھ ملانے سے انکار کرتا جب کہ اسی شخصیت کو وزیراعظم کی آمد کے موقعہ پر لوگوں کے ہجوم میں وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے لوگوں سے ملتے ہوئے دیکھایا گیا غرض کرونا نے ہمیں بہت کچھ دیکھایا شرط یہ کہ دیکھنے والی آنکھ ہو۔اسی طرح اس نے سکھایا بھی بہت کچھ ہے گھرمیں بیٹھے آن لائن کاروبار کرنا گھرہی میں رہ کر ہی کس طرح آن لائن تعلیم حاصل کرنا گھر میں بیٹھ کر دفتری امور انجام دینا دوروں کی بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرس کال پر امور نمٹانا ہنڈ واش سینیٹائزربنانا ۔کھانا کھانے سے پہلے اور بیت الخلاجانے کے بعد کس طرح ہاتھ دھونا ہے سب کو سکھادیا ہے صفائی ستھرائی کے تمام طریقے کرونا ہی کی بدولت سیکھے ہیں اور بہت کچھ کرونا نے ہمیں سکھایا ہے ۔اس کے ساتھ کرونا نے ہم سے لیا بھی بہت کچھ 160 سے زیادہ ممالک اس وبا سے متاثر ہوئے جبکہ کئی نامور شخصیات جن میں پارلیمنٹرین مذہبی رہنما ۔میڈیا سے تعلق رکھنے والے نامور شخصیات سمیت کھیل شوبزنس سے تعلق رکھنے والے لاتعداد افراد میرے اپنے عزیزوں اقارب اس کرونا کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔اب دینے کی باری آئی تو کرونا نے دیا بھی بہت کچھ ایک بہترین سبق دیا ساتھ میں کرپٹ لوگوں کو خوب پیسہ اور مراعات دیا کرونا کے نام پر مختلف محکموں کے راشی آفیسران نے جو لوٹ مار کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے کرونا کے نام پر کئی ماہ تک سرکاری ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے رہے ۔سب سے اہم بات کرونا کی وجہ سے بعض بے پردہ خواتین کو ماسک کی صورت میں پردہ بھی ملا اور فیشن بھی جبکہ رہزنی کرنے والے ڈاکیتوں کو شناخت چھپانے کا بہانہ اور موثر ہتھیار بھی موٹرسائیکل اور پیدل چلنے والوں کو ڈسٹ اورگاڑیوںکے دھوے آلودگی سے بچنے کا آلہ بھی پیلے دانتوںکو چھپانے منہ دھوے میک اپ کے بغیر گھر سے نکلنے آفیس یا بازار میں جانے میں آسانی کا سامان بھی۔ویسے کوویڈ19کی آمد سے قبل ہم نے سرجیکل ماسک اور این 95ماسک دیکھے تھے لیکن اس وقت ماسک کی صورت میں مختلف ڈیزائن اور رنگوں کی بہار آگئی ہیں۔یہاں تک بعض امیر عرب ممالک کی خواتین ماسک پر سونے اور چاندی کی تاروں سے کشیدہ کاری بھی کرواتی ہیں ۔ہمارے یہاں بھی درجنوں کلرز اور کئی طرح کے ڈیزائن میں ماسک دستیاب ہیں اب ہمارے یہاں جس رنگ کے کپڑے اسی کلر کا ماسک فیشن بن گیا ہے ۔جہاں بھی جائیں دوکان چھوٹا ہو یا بڑا ۔اس میں ہر کلر اور ہر ڈیزائن کے ماسک آپ کو ضرور ملیں گئے پردہ نہ کرنے والی خواتین نے فیشن کے طور پر ماسک کواپنایا ہے جس کیلئے میں کہوں گا شکریہ کورنا۔لیکن شکریہ تو ڈینگی کا بھی کرنا بنتا ہے کیونکہ ڈینگی نے بھی ہمیں چست اور مختصر لباس کی جگہ پر لمبی قمیض اور بڑے بازوں کھولے لباس پر مجبور کردیا ہے مجھے تو یو لگتا ہے یہ تمام بیماریاں اسلام کے اصولوں پر زندگی بسر کروانا چاہتے ہیں۔ویسے بھی صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ہمیںہر حال میں اسلامی اصولوں کو اپنانا ہوگا مختلف خطرناک بیماریوں سے بچنے کا ایک ہی حل سادگی اختیار کرنا ہے۔اسلام میں سادگی پر بہت زیادہ زور دیا گیاہے زندگی کے ہر شعبے میں سادگی اختیار کرنے سے ہم کئی پریشانیوں بیماریوں سے بچ سکتے ہیں کھانے پینے کو ہی لے لیں ۔کھانے سے پہلے بھوک لازمی ہو۔ حکم ہوا ہے کہ پیٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ کھانے کیلئے ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی حصہ سانس لینے کیلئے ہو ۔بھوک باقی ہے تو کھانے سے ہاتھ کھینچ لے ۔ہم نے دیکھا کہ اس پر عمل کرنے والے کئی طرح کے بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ دوسری جانب بسیارخوری کرنے والے افراد جلد ہی موٹاپے کا شکار ہو کرچلنے پھرنے سے بھی رہ جاتے ہیںاور پھر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔اسلام میں سہل پسندی آسائش پسندی کو پسند نہیں کیا گیا ہے ۔شراب نوشی سے کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں دل اور جگر کی بیماری سرفہرست ہیں اس لئے اسلام میں شراب پینے کو حرام قرار دیا گیا اورشراب کو ام الخبائث کہا گیا ہے ۔جنسی بے راہ روی سے ایڈز جیسی خطرناک بیماری تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے ۔ایچ آئی وی ہو یا ڈینگی،کرونا ۔چاہئے دل وجگر کی بیماری سب سے بچنے کا واحد حل اسلامی اصولوں پر سادہ طرز۔زندگی گزارنے میں ہے ۔اگر بیماریوں پریشانیوںسے بچنا ہے توسادگی اور سادہ طرز زندگی کی طرف لوٹ کر آنا ہوگا ۔خوشی سے نہیں تو مجبوری ہوکر بھی لوگ اس جانب آرہے ہیں ۔مجھے سائیکل چلاتے اور پیدل چلتے لوگ نظر آنے لگے ہیں ۔غریب تو شروع سے ایسے تھے لیکن بڑے لوگوں نے بھی یہ عمل شروع کردیا ہے کیونکہ سب سے زیادہ زندگی سے وہی پیار کرتے ہیں ۔ایڈز موت ہے لہذا موت سے بچنے کیلئے بھی لوگوں نے کسی حد تک جنسی بے راہ روی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے ۔کرونا نے ہمیں نقاب دیا تو ڈینگی نے مختصر کپڑوں کی جگہ مکمل کپڑے ۔ایڈز نے ہمیں بے راہ روی سے روکا ۔دل جگر موٹاپے کی بیماریوں نے ہمیں شراب نوشی بیسار خوری سے روکا ہے ۔یہ بیماریاں بھی ہمیں قدرت کی طرف سے ایک پیغام ہیں اور سنبھلنے کا موقعہ بھی ہے۔
29