کرہِ ارض کے کسی بھی گوشے میں موجود صاحب ایمان خواہ اس کا تعلق کاروبار حیات کے کسی بھی طبقے سے ہو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم ازکم ایک بار مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ مدینہ منورہ میں روضہ رسولۖ کی زیارت کرے۔ الحمد للہ اس سال ماہ رمضان المبارک میں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے لاکھوں فرزندان توحید کے درمیان مجھے بھی اپنے استاد محترم حاجی شمشیر خان سیال،قاری محمد انوار، ملک محمد اشفاق، محمد مقصود،اپنے بھانجے حمزہ خلیل سمیت دوست احباب کے ساتھ عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی۔ لاہور ایئرپورٹ سے سعودیہ ایئر لائن کی پرواز سے جب جدہ اور وہاں سے مکہ معظمہ پہنچے تو دنیا بھر سے آئے لاکھوں مسلمانوں کاسیل رواں تھا۔ ایک سال بعد پھر سے شرف زیارت حرمین شریفین کی زیارت کی یادیں اس قدر تازہ ہیں کہ یوں محسوس ہوتا ہے ابھی کل کی بات ہو، یہ رمضان المبارک کا پہلا دوسرا روزہ پہلا عشرہ تھا،جب مکہ مکرمہ روانگی ہوئی اورعمرہ کی ادائیگی کی انجام دہی کا سلسلہ طے شدہ ترتیب بیت اللہ کا طواف،صفا مروہ کی سعی کے دوران صبر، مشکلات ،پریشانیوں اورتکالیف سے مکمل طور پر آنکھیں بند کرلینااوراپنے اعصاب کوفولاد کے سانچے میں ڈھال لینا خاصا مشکل کام ہے۔ پاکستانی عمرہ زائرین جوحتی المقدور حالات کے رحم وکرم پر ہی رہتے ہیں۔ یوں معلوم ہوتاہے کہ کسی ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی لہروں میں شب وروز گرز رہے ہوں۔لیکن عمرہ کی ادائیگی کے بعدمدینہ منورہ آمدسے یوں گمان ہوتاہے کہ گویا ایک پر سکون ندی کی گود میں آپنا ہ لی ہو۔شہر سکون اورعافیت کاگہوارہ لگا۔مسجد نبوی ہمیشہ کی طرح مادر مشفق کی صورت آغوش وا کیے نظر آئی روضہ رسولۖ پر حاضری کے لیے مسجد نبوی کے باب السلام سے داخل ہوئے تو نظروں کے سامنے گنبد خضری آتے ہی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہو گئے۔ آداب کے ساتھ بارگاہ رسالت ۖ میں حاضر ہو کر اپنا اوردوستوں کاعاجزانہ سلام حضور ۖ کی بارگاہ میں پیش کیا،تودل کو سکون میسر آیا، دنیامیں یہ وہ واحد جگہ ہے جہاں پہنچ کر تمام ترپریشانیاں دکھ دور ہوجائے ہیں۔ سکون ہی سکون میسرآتاہے۔ پھر جنت البقیع،سیدناامیرحمزہ شہدا احد پر حاضری دی،اوریوں لگا جیسے مدینہ منورہ آنے کامقصد پورا ہو گیا۔ عمرہ کے بعد مدینہ منورہ پہنچ کرعمر ہ کی مشقت بھول گئے اللہ تعالی ہر مسلمان کو مدینہ منورہ اور بیت اللہ کی حاضری نصیب فرمائے۔اللہ کی اس زمین پر کوئی مقام ایسانہیں کہ جہاں صبح و شام اپنے خالق و مالک کے حضور اتنی جبیں خاک پر رکھی جاتی ہو۔ میرا ایمان بھی ہے کہ بارگاہ خداوندی اوربارگاہ رسالت مآبۖ سے منظوری کے بغیر کوئی شخص حرمین کی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتا۔ خوش نصیبوں کویہی حاضری کی سعادت نصیب ہوتی ہے، کیونکہ بقول شاعر
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ھے
حاجیوآ شہنشاہ کاروضہ دیکھو
کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کاکعبہ دیکھو
کہاں ارض مدینہ کہاں میری ہستی،یہ حاضری کاسبب باربارآپ ۖ سے ہے۔شہرمدینہ میں واقعی ایسی کشش ہے سوبارحاضر ی سے بھی حسرت پوری نہیں ہوتی۔ سیدنا حضرت محمدۖ کو اللہ تعالی نے تمام اولین و آخرین کے لیے بطور نمونہ تخلیق فرمایا۔ اس لیے آپۖ کی زندگی کے ہر لمحہ سے رہنمائی لینی چاہیے اور آپ کے ہرواقعے سے سبق لیا جائے۔ مدینہ منورہ یہ وہی جگہ ہے جہاں پر اللہ تعالی نے آخری نبی محمدرسول ۖکو بعثت عطا فرمائی اورجہالت میں ڈوبے لوگوں کو اس دین اسلام سے روشناس کیا جوغار حرا سے طلوع ہوا اور ساری دنیا پہ چھا گیا، یہیں سے انسانیت نوازی، انصاف اورقانون کی بالادستی قائم ہوئی، عمرہ کی ادائیگی کے بعد روضہ رسول ۖپر حاضری، ملکی ترقی وخوشحالی اورپاکستان کے شہریوں کے لیے خصوصی دعائیں کیں خوش قسمت ترین ہیں وہ لوگ جن کو ماہ رمضان المبارک میں روضہ اقدس کی رحمتوں کے سائے میں نماز، عبادات، سحری وافطاری اور آپۖ کے حضور درود و سلام پڑھنے کاموقع ملتا ہے۔ ہم بھی رسول اللہ ۖ کے ادنی گدا ہیں جن کوایک بار پھر آپ سرکارۖ نے حاضری پر بلایا۔ مدینہ منورہ میں حافظ اعجاز،حاجی سجاد داود نے مہمان نوازی کی مدینہ منورہ میں خصوصی زیارات کروائی پھرمکہ مکرمہ کا یادگار سفر کیا عمرہ کی سعادت آخری عشرہ میں نصیب ہوئی بیت اللہ کے سامنے دعا کی کاش یونہی عمر بسر ہو جائے صبح کعبے میں ہو پھر ہر شام کو مدینہ دیکھیں۔عیدالفطر کی نماز روضہ رسولۖپر سلام پیش کرتے ہوئے مسجد نبوی میں لاکھوں فرزندان سلام کے ہمراہ ادا کی اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے ملک پاکستان کے لئے خصوصی دعائیں کیں اللہ تعالی آخری سانس تک مسافر مدینہ بنائے رکھے، آمین یا رب العالمین
