91

سی پیک کے خلاف پراپیگنڈہ مسترد (اداریہ)

پاکستان اور چین کے اشتراک سے سی پیک منصوبہ کے قیام کے بعد پاکستان کا نام مستقبل میں ترقی یافتہ اور تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں ہونے کی پیشنگوئیاں کر دی گئی تھیں عالمی تجارتی مرکز بننے کی خبروں نے جہاں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی نیندیں اڑا دیں تھی وہیں بعض اسلامی ممالک میں بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی تھیں کہ ان کی معیشت کی رفتار میں سی پیک منصوبہ کی تکمیل کے بعد اتنی تیزی نہیں رہے گی یہی وجہ ہے کہ بعض ممالک نے اس منصوبہ کے مقابلے میں اپنے ہاں ملتا جلتا منصوبہ انائونس کر کے خطے کے ممالک کو اپنی جانب راغب کرنے کی لاحاصل کوششیں بھی کیں لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا چین کے تعاون سے پاکستان میں سی پیک منصوبہ اپنی تکمیل کی جانب گامزن ہے اور 2030ء تک انشاء اﷲ مکمل ہو جائے گا جس کے بعد پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا ملے گا اور پاکستان کو معاشی طور پر کمزور دیکھنے والوں کے منہ لٹک جائیں گے ہمارا ملک ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا اور مخالفین منہ دیکھتے رہ جائیں گے پاکستان اور چائنہ گاہے بگاہے سی پیک منصوبے کا جائزہ لیتے ہیں اور دونوں ممالک اپنی روش کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں میں تعاون اور تعلقات کا بام عروج پر پہنچانے کیلئے رابطے کرتے رہتے ہیں دونوں ممالک کی دوستی کے عالمی چرچے اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک میں کوئی بھی دشمن دراڑیں نہیں ڈال سکا’ گزشتہ دنوں بین الاقوامی رابطہ کاری اور تعاون پر سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ روپ کا چوتھا اجلاس اسلام آباد میں ہوا اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکرٹری خارجہ پاکستان اور چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ نے کی اجلاس میں کہا گیا کہ سی پیک سمیت بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے دونوں ممالک کا عزم مثالی ہے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے تعاون اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں سی پیک کی اہمیت کا اعادہ کیا سیکرٹری خارجہ نے دلچسپی رکھنے والے تیسرے فریق کا خیرمقدم کرنے پر بھی زور دیا اجلاس میں سی پیک کے بارے میں غلط معلومات اور پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے فریقین نے غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، پاکستان اور چین ہمیشہ سے ایک دوسرے کے قریب رہے ہیں دونوں ملکوں کا ہر شعبے میں تعاون جاری ہے، کرونا کی وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اس سے سب سے پہلے نجات چین نے حاصل کی چین کے تجربات سے پوری دنیا نے استفادہ کیا اس حوالے سے پاکستان اور چین کا دوطرفہ تعاون بھی اپنی مثال آپ ہے پاکستان اور چین کی دوستی کی عالمی سطح پر بھی مثالیں دی جاتی ہیں چین کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان بھی اسی کی طرح ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے خوشحال اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائے چین کی طرف سے زراعت صنعت اور دفاع سمیت ہر شعبے میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا گیا ہے پاکستان کے دشمنوں کو چین کے ساتھ پاکستان کے قریبی اور دوستانہ تعلقات کھٹکتے ہیں پاکستان کے دشمنوں میں بھارت سرفہرست ہے جبکہ کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو پاکستان کو دوست تو کہتے ہیں لیکن اندر سے کچھ اور ہیں اور وہ پاکستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے بھارت تو پاکستان کا ازلی دشمن ہے وہ کھل کر پاکستان کی مخالفت کرتا ہے اس نے ہمیشہ پاکستان اور چین کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی مگر اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکا پاکستان کے اندر چینی مفادات کو بھارت کی طرف سے کئی بار دہشت گردی کے ذریعے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی مگر دونوں ملکوں کی دوستی مزید مضبوط ہوئی آئندہ بھی یہ فولاد کی مانند مضبوط رہے گی، سی پیک 2015ء سے 2030ء تک کا 62ارب ڈالر کا پراجیکٹ ہے جس میں پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے علاوہ اس منصوبے کے تحت سڑکوں کی جال بچھانا ریلوے میں انقلابی تبدیلی لانا شمالی اور جنوبی معاشی کویڈور قائم کرنا اور بیجنگ کو گوادر کی بندرگاہ سے ملانا شامل ہے انشاء اﷲ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب سی پیک منصوبے سے پورے خطے کے ممالک فائدہ اٹھا سکیں گے جن ممالک نے اس منصوبے کی مخالفت کی وہ منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں