95

عام انتخابات کیلئے فوج کی تعیناتی کی منظوری (اداریہ)

وفاقی کابینہ نے آٹھ فروری 2024ء کے انتخابات کیلئے فوج اور آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری دے دی حساس علاقوں میں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر کام کرے گی 2لاکھ 77ہزار پاک فوج کے افسران واہلکار تعینات ہوں گے اس کے ساتھ رینجرز’ ایف سی اہلکار بھی الیکشن ڈیوٹی کیلئے تعینات ہوں گے ملک میں آٹھ فروری 2024ء کو ہونے والے قومی انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں الیکشن کمیشن نے تمام بلدیاتی محکموں کے فنڈز بھی منجمند کر دیئے ہیں جو عام انتخابات کے نتائج کے اعلان تک منجمند رہیں گے جبکہ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ میں دفعہ144 نافذ کر دی ہے جس کے مطابق اسلحہ لیکر نکلنے پر مکمل پابندی ہو گی الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی پر بھی دفعہ 144 کے زمرے میں آئیگی جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ آٹھ فروری کو الیکشن میں سکیورٹی خطرات کی اطلاعات ہیں دہشت گردی اور امیدواروں میں لڑائی جھگڑے کے امکانات ہیں دفعہ144 کا نفاذ 12فروری 2024ء تک رہے گا،، متوقع انتخابات میں 15روز باقی رہ گئے ہیں ملک میں دو بڑی سیاسی پارٹیوں کے سوا کوئی دوسری جماعت اتنی زیادہ سرگرم دکھائی نہیں دے رہی اس وقت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد الیکشن میں حصہ لے رہی ہے استحکام پاکستان پارٹی اپنے وجود کو قائم رکھنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے وہ اس میں کہاں تک کامیاب رہتی ہے اس بارے فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ جن علاقوں میں آئی پی پی کے امیدواران (ن) لیگ کی حمایت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کے مقابلے میں لیگی امیدوار میدان میں نہیں وہ کامیاب ہو سکتے ہیں اگر آزاد امیدواروں کی اکثریت جیت گئی تو وہ جس پارٹی کے ساتھ شامل ہوں گے وہ ہی حکومت بنائے گی آزاد امیدواروں کا بڑی تعداد میں کامیاب ہونا بُرا شگون بھی ثابت ہو سکتا ہے اس سے سیاست کمزور ہو گی جب تک سیاست اور سیاسی جماعتیں مضبوط نہیں ہونگی ریاست بھی مضبوط نہیں ہو گی ملک جن بحرانوں کا شکار ہے اس کے بعد سیاست دانوں کو سوچنا چاہیے کہ دیرپا حل کیا ہے انتخابی میدان میں پی ٹی آئی کے امیدوار اپنے انتخابی نشان بلے کے بغیر اترے ہیں ان کو جو انتخابی نشان ملے ہیں ان کو عوام میں متعارف کرانے تک الیکشن گزر چکے ہوں گے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت ہر روز اس حوالے سے سوچ بچار کرتی ہے مگر ابھی تک ان کا کوئی بھی دائو پیج کامیاب ہوتا نظر نہیں آ رہا 9مئی کے ناپسندیدہ اقدامات’ توشہ خانہ کیس اور سائفر سمیت دیگر مقدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی محب وطن اس جماعت کو کیسے ووٹ دے گا پی ٹی آئی انتخابات میں ناکامی کے بعد ایک بار پھر سیاسی افراتفری مچانے کی کوشش کر سکتی ہے مگر اس بار پی ٹی آئی کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے دراصل پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے دور اقتدار اور اقتدار چھن جانے کے بعد صرف دھونس دھاندلی اور افراتفری کی سیاست کی جو اس جماعت کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئی اب ملک کے ادارے اس جماعت پر اعتماد نہیں کر رہے چیف الیکشن کمشنر اور اسٹیبلشمنٹ سے لیکر عدلیہ تک اس جماعت نے عدم اعتماد کا اظہار کیا آج یہ جماعت اپنے بوئے ہوئے کانٹے خود چُن رہی ہے الیکشن کمیشن نے نگران وفاقی اور نگران حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ قیام امن کیلئے الیکشن کمیشن سے مکمل تعاون کریں تاکہ پُرامن اور شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے اس حوالے سے نگران وفاقی حکومت نے فول پروف سکیورٹی کیلئے فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آٹھ فروری 2024ء کو ملک میں عام انتخابات کا انعقاد انتہائی پرامن ماحول میں ہو گا ووٹرز کے تحفظ کے اقدامات یقینی بنائے جا رہے ہیں تاکہ وہ کسی بھی خوف میں آئے بغیر اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دیں اسی کو جمہوریت کہتے ہیں خدا کرے ہمارے ملک میں جمہوریت مستحکم ہو اور کسی بھی سیاسی جماعت کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ ہمیں جمہوری حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں