12

وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا،بلاول بھٹو

اسلام آباد (بیورو چیف )پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی،پہلی مرتبہ وفاقی آئینی عدالت کی تفصیل 27 اکتوبر 1931 کو لندن میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں پیش کی ،قائداعظم محمد علی جناح کی یہ تجویز تقریباً پی پی پی کی پیش کردہ تجویز سے مماثلت رکھتی ہے، اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے وفاقی آئینی عدالت، ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلئے سپریم کورٹ اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجاویز دیں، قائداعظم نے کہا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو یا آئین سے پیدا ہو، اسے وفاقی عدالت میں جانا چاہئے،قائداعظم نے ایک ہی عدالت کو ”وفاقی قوانین” پر وسیع دائرہ اختیار دینے کی بھی مخالفت کی، قائداعظم نے کہا کہ ”میں یہ مؤقف رکھتا ہوں کہ کسی بھی شہری کو، اگر اس کے حق پر حملہ کیا جائے یا اسے چیلنج کیا جائے، ظاہر ہے کہ یہ آئین سے متعلق ہونا چاہئے، قائداعظم نے کہا کہ شہری کے حقوق پر حملے کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے،قائداعظم نے کہا کہ اس طرح کی حد بندی کے ساتھ، وفاقی عدالت اتنی زیادہ مصروف نہیں ہوگی، اور اس لئے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے گا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ قائداعظم کے مطابق اس عدالتی نظام کا ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ الگ وفاقی عدالت کی تقرری کے دوران ایسے افراد کا انتخاب کریں جو آئینی معاملات میں خاص مہارت رکھتے ہوں، تو آپ ایسا نظام قائم کریں گے جو سب سے زیادہ قابل ترجیح ہو گی،قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ماہرین کا دور ہے اور ہندوستان میں ہم ابھی اس سطح پر نہیں پہنچے ہیں،صبح کے وقت آپ ہندو قانون کے ایک پیچیدہ سوال پر دلائل دے رہے ہوتے ہیں، اور دوپہر میں آپ روشنی اور ہوا اور آسانی کے معاملات پر بحث کر رہے ہوتے ہیں، اگلے دن آپ ایک تجارتی مقدمے کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، اور تیسرے دن آپ شاید ایک طلاق کے مقدمے سے نمٹ رہے ہوتے ہیں، اور چوتھے دن آپ ایک ایڈمرلٹی مقدمے کی سماعت کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم کے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل یہ قائداعظم کی جانب سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے کا حل تھا جو ان کو دیے گئے وسیع دائرہ اختیار کی وجہ سے تھا،قائداعظم کی تجاویز بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی مماثلت رکھتی تھیں جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں