47

170 ارب کے نئے ٹیکس!

تحر یر عا بد مسعو د خا ں
شروع کر تا ہو ں اللہ تعالیٰ کے نا م سے جو نہا یت مہر با ن اور رحم کر نے والا ہے اور کرو ڑو ں درود وسلا م جنا ب رسول اللہ و خا تم البنین محمد ۖ اور ان کی آل پر
آئی ایم ایف (IMF)کی شرا ئط اور ہدا یا ت کی تکمیل میں PDMکی حکمرا ن جما عت نے 170ارب رو پے کے نئے ٹیکس نا فذ کر نے کیلئے پہلے تو صدر مملکت عا رف علو ی سے آرڈینس کے ذریعے کو شش کی مز ید برا ں ان کے انکا ر کے بعد قو می اسمبلی اور سینت کے اجلا س طلب کر لیے یہا ں پر با ت قا بل ذکر ہے کہ سیلز ٹیکس 16%سے بڑ ھا کر 17%کر دیا جا ئے گا اور شرح سو د کو 20%کر دیا جا ئے گا ۔ اس ضمن میں پٹرو لیم مصنو عا ت میں بتد ر یج مز ید پچا س سے سا ٹھ رو پے فی لیٹر تک اضا فہ متو قع ہے اور گیس بد بجلی کی قیمتو ں میں بھی ہو ش ربا اضا فہ کیا جا ئے گا جس سے متو قع ہے کہ مہنگا ئی کی شر ح رو اں سا ل میں 30%تک ہو جا ئے گی جو کہ پاکستا ن کی تا ریخ میں بلند تر ین شرح ہو گی ۔ معا شیا ت کا طا لب علم ہو نے کے ناطے شرح سو د میں اضا فے کا مقصد معا شی سر گر میو ں کو سست رو ی کا شکا ر کر نا ہو تا ہے جس سے بتد ریج صنعتو ں کی پیدا وار ی صلا حیت بھی تقر یباََ نہ ہو نے کے بر ابر رہ جا تی ہے امید کی جا رہی ہے کہ اس منی بجٹ کے بعد مز ید 18-20لا کھ لو گ بے روز گا ر ہو جا ئیں گے ۔ ان حا لا ت کو اگر معا شیا ت کی رو ح سے دیکھا جا ئے تو ان معا شی حا لا ت کو Stagflationکہیں گے جس کی رو ح سے معیثت سست رو ی کا شکا ر ہو جا تی ہے اور بے رو ز گا ری عر و ج پر پہنچ جا تی ہے اور مہنگا ئی کا طو فا ن بر پا ہو جا تا ہے میر ی نا قص عقل کے مطابق ان تما م خو فنا ک حا لا ت کی وجہ غیر ملکی زرمبادلہ کی شر ح میں غیر معمو لی کمی ہے جو کہ ہما رے وزیر خزا نہ اسحا ق ڈا ر کی نا اہلی کا ثبو ت ہے۔ اب صر ف IMFکو را ضی کر نے کیلئے 30جو ن 2023تک غیر ملکی زرہ مباد لہ کو 10بلین ڈا لر کی سطح تک لے جا نا پڑ ے گا اور اس زر ہ مبا دلہ کی سطح تک لے جا نے کیلئے پا کستا ن کی سادہ لو ح عوا م ، صنعت و تجا ر ت SEVICESاور زراعت کے شعبہ جا ت کا خو ن نچو ڑا جا ئے گا مز ید برا ں ہر قسم کی سبسڈ ی کو بتد ریج ختم کر دیا جا ئیگا جس سے صر ف پاکستا نی مصنو عا ت عا لمی منڈ یو ں میں مہنگی ہو نے کی وجہ سے COMPETITIVEنہیں رہے گی جبکہ افرا ط زر اور مہنگا ئی کی وجہ سے خور دو نو ش اور رو ز مر ہ اشیاکی قیمتیں عوا م کی پہنچ سے دو ر ہو جا ئیں گی ۔ اس ضمن میں مجھے اسحا ق ڈا ر صا حب کے الفا ظ یا د آرہے ہیں جو انھو ں نے پر یس کا نفر نس کے دورا ن ادا کیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو بنا یا ہے اور وہی اس کے حا لا ت کو بہتر کر ے گا ۔ میر ے منہ میں خاک یہ کہتے ہو ئے کہ سر ی لنکا عوا م کی طر ح پا کستا نی عوا م بھی شاید حکمرا نو ں اور سیا ست دا نو ں کے گر یبا ن پکڑیں۔ پھر حکو مت وقت کو شاید پاکستا ن کی 22کروڑ عوا م پر ہتکِ عز ت اور غدا ر ی کا مقد مہ درج کر وا نا پڑ ے ۔
مذ کو ر ہ با لا حا لا ت کے قطع نظر اگر آپ پاکستا ن کی معیشت پر نظر دو ڑا ئیں تو پاکستا ن کی GDPمیں ایگر یکلچر کے سیکٹر کا حصہ تقریباََ24فیصد ہے انڈ سٹر ی کا تقریباََ 25فیصد ، سر وسز (خد ما ت) سیکٹر کا حصہ 46فیصد اور دیگر شعبہ جا ت کا حصہ 5فیصد ہے اگر آپ Tax to GDPکی شر ح دیکھیں تو وہ صر ف 9فیصد ہے یعنی 22کرو ڑ عوا م میں سے صر ف 9فیصد لو گ ٹیکس ادا کر رہے ہیں جو کہ وزارت خزا نہ اور FBRکی نا کا می کا منہ بو لتا ثبو ت ہے ۔اگر حکو مت دا نش مندا نہ اقدا ما ت اٹھا تی تو سب سے پہلے Undocumented Economyکو سب سے پہلے رجسٹر ڈ کر تی اور ٹیکس گزا رو ں پر بو جھ دا لنے کی بجا ئے اپنا ٹیکس نیٹ بڑ ھا تی جو کہ اب مشکل نظر آرہا ہے اب اگر آپ Debt to GDPکی شر ح پر نظر ڈا لیں تو وہ 71فیصد ہے یعنی حکو مت پاکستا ن کی تما م محصو لا ت اور پیدا وا ر ی انکم کا 71فیصد ہم قر ضے ادا کر رہے ہیں جس کا میں اپنی گز شتہ تحر یر میں یہ ذکرکر چکا ہو ں کہ پاکستا ن کے نا مو رمعثیت دا ن ڈا کٹر اشفا ق حسن کے مطا بق گز شتہ 33بر سو ں میں بیرو نی طا قتو ں نے دا نستہ طو ر پر اپنے پاکستا ن میں مو جود زر خر ید ایجنٹو ں کے ذریعے پاکستان اس حالت تک پہنچا یا ہے ۔ میں اپنی آج کی اس تحر یر کا اختتا م جنا ب ابراہیم شوق کے ان اشعار پر کرو ں گا ۔
اب تو یہ گھبرا کر کہتے ہیں کہ مر جا ئیں گے
مر کے بھی چین نہ پا یا تو کد ھر جا ئیں گے
تم نے ٹھہرا ئی اگر غیر کے گھر جا نے کی
تو اراد ے یہا ں کچھ اور ٹھہر جا ئیں گے
خا لی اے چا ر ہ گر وہو ں گے بہت مر ہم وا ں
پر میر ے زخم نہیں ایسے کہ بھر جا ئیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں