وفاقی کابینہ نے ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر تنخواہیں’ مراعات نہ لینے’ مہنگی گاڑیاں واپس اور یوٹیلیٹی بلز خود ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے کفایت شعاری کے اس منصوبہ سے 200 ارب روپے کی بچت ہو گی، وزیراعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری تقریبات میں ون ڈش’ غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر پابندی’ بجلی کے استعمال میں کمی جبکہ کابینہ کا سائز بھی کم کیا جائے گا، عسکری ادارے اخراجات میں کمی کا اعلان خود کریں گے، آئندہ چند روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پا جائے گا، پاکستان کو غربت سے نکالیں گے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 فی صد اضافہ کر رہے ہیں وزراء کے جون 2024ء تک لگژری گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگا دی گئی ہے سرکاری افسران بزنس کلاس میں سفر نہیں کریں گے زوم کانفرنسز کو فروغ دیں گے تاکہ سفری اخراجات میں کمی لائی جا سکے رات ساڑھے آٹھ بجے کے بعد کھلنے والی دکانوں’ تجارتی مراکز اور بازاروں کی بجلی کاٹ دی جائے گی سرکاری ملازمین کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ نہیں کیا جائے گا ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہے کیونکہ مشکل وقت میں قوم امتحان سے گزر رہی ہے، تمام وزارتوں’ ذیلی ماتحت دفاتر’ ڈویژن متعلقہ محکموں کے اخراجات میں 15 فی صد کٹوتی کی جائے گی بجلی اور گیس کی بچت کیلئے گرمیوں میں دفاتر کھولنے کا وقت صبح 7 بجے رکھنے کی تجویز کو منظور کیا گیا ہے پولیس اور سرکاری افسران سے وہ سرکاری گھر خالی کرائے جائیں گے جو انگریز کے زمانے کے بنے بڑے اور شاہانہ گھروں میں مقیم ہیں اس سلسلے میں وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جو کابینہ کو مکمل پلان دے گی جس میں ان افسران کے لیے ٹائون ہائوسز تعمیر کئے جائیں گے اور تمام سہولیات کے ساتھ گھر فراہم کئے جائیں گے جبکہ موجودہ گھروں اور زمینوں کو فروخت کر کے اربوں روپے کے وسائل جمع کریں گے،، حکومت کا کفایت شعاری پلان کا اعلان دیرآئد مگر درست آئد ہے وزیراعظم آفس کی طرف سے اس پلان پر عملدرآمد کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے وزارت خارجہ کو بیرون ملک متعدد مشنز کم کرنے اور ان کے دفاتر’ عملے اور دیگر امور واقدامات کے اخراجات گھٹانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کفائت شعاری کی حکمت عملی پر سنجیدگی سے متوجہ ہے،، کفائت شعاری پلان پر من وعن عمل ہو تو اس سے بہت فوائد حاصل ہوں گے، وقت ہم سے پکار پکار کر سادگی’ قربانی اور ایثار کے جذبے کا تقاضا کر رہا ہے عام آدمی کیلئے مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ پہلے ہی جان لیوا ہو چکا ہے اس حوالے سے کفائت شعاری پلان کی شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اب جبکہ کفائت شعاری پلان کا اعلان کیا جا چکا ہے تو ہمیں اس پر عمل کرنا چاہیے،، ماضی میں جو بھی ہوا اس کو بھلا کر ہمیں ایک قوم بن کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے نے طویل عرصہ تک بہت مزے لوٹ لئے اب ان کو بھی قربانی دینا ہو گی قوم کے ٹیکسوں سے اکٹھے ہونے والے پیسے کو بے دریغ خرچ کرنے والوں کو کفائت شعاری پلان پر صدق دل سے عمل کرنا ہو گا معاشی بحران نے ہماری سلامتی کو بھی دائو پر لگا دیا ہے اگر ہم نے اب بھی اس خطرے اور چیلنجز کا مقابلہ نہ کیا تو مشکلات بڑھتی جائیں گی، سیاسی انتشار ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے کوئی رُکنے کو تیار نہیں سیاستدان اپنا سیاسی قد اونچا کرنے کیلئے ملکی مفاد کو روند کر صرف اپنے مفاد کی بات کر رہے ہیں اور اپنی تاریخ سے سیکھنے کو تیار نہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہے بیوروکریسی اور اشرافیہ نے اپنی الگ دنیا بسا رکھی ہے انہیں غربت کے مارے عوام سے کوئی غرض نہیں،، ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی خزانے کو غیر ضروری اخراجات’ مراعات اور بوجھ سے پاک کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں ہنگامی طور پر قانون منظور کر کے سول وعسکری قیادت عدلیہ اراکین پارلیمنٹ بیوروکریسی ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو حاصل سہولیات ومراعات میں تبدیلی کا بل منظور کریں تمام حاضر وریٹائرڈ لوگ بھی ملک کی خاطر رضاکارانہ طور پر ممکنہ مراعات وسہولیات سے خوش دلی کے ساتھ دستبرداری کا اعلان کریں اسی طرح حکومت ملکی خزانے پر بوجھ بننے والے بڑے سرکاری اداروں کو ضرورت سے زیادہ ملازمین سے نجات دلانے کیلئے مناسب اقدامات کرے تاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد مل سکے۔
47