لاہور(بیوروچیف)مقامی حکومتوں کیلئے 2023ء بحرانوں سے بھرپور سال رہا، بلدیاتی آرڈیننس کو بار بار تبدیل کیا گیا۔الیکشن کمیشن بلدیاتی الیکشن کرانے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے سامنے بے بس نظر آیا، بلدیاتی ادارے بیورو کریسی چلا رہی ہے ، فنڈز ہونے کے باوجود پنجاب بھر میں ترقیاتی کام نہ ہو سکے ۔2023ء میں لاکھوں شہری بنیادی سہولتوں سے محروم رہے ، تقریباً دو سال ترقیاتی کام ہی نہ ہو سکے ۔زیادہ تر علاقے سٹریٹ لائٹس نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرے میں ڈوبے رہے ، جگہ جگہ تجاوزات کی بھرمار رہی، غیر قانونی تعمیرات کا بھی تدارک نہ ہوا۔سال 2023ء میں ریگولیشن اور پلاننگ ونگ کو ایک ارب روپے سرکاری ریونیو کا نقصان ہوا۔بلدیاتی قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے 2023ء مایوس کن رہا، بلدیاتی اداروں کی ترقی کے لئے ایکٹ 2022ء کا نفاذ کیا گیا، نگران حکومت نے بلدیاتی ایکٹ 2022ء ختم کر کے بلدیاتی ایکٹ 2013ء نافذ کر دیا جس میں پہلے ہی بے شمار سقم موجود ہیں۔2023ء میں ڈیتھ اور برتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلئے نادرا سے منسلک کرنے کا پلان پورا نہ ہو سکا، پنجاب بھر میں بلدیاتی اداروں کی سرکاری زمینوں کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کیا گیا، آمدن میں 250 گنا سے زائد اضافہ کیا گیا۔
