74

”بلا ” نہ ملنے سے تحریک انصاف کیلئے سیاسی مشکلات بڑھ گئیں

اسلام آباد(بیوروچیف)تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھیننے کے ساتھ ہی بڑی مشکلات بھی پیدا ہوگئیں، پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے کے بعدپارلیمنٹ میں بیٹھنے سے قبل کسی بھی سیاسی جماعت سے الحاق کرنا پڑے گا،پارلیمانی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانا مہنگا پڑ گیا، پی ٹی آئی کی پارٹی رجسٹریشن ہوسکی نہ ہی انتخابی نشان مل سکا، بطور سیاسی جماعت حاصل ہونے والی تمام مراعات سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا،عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار کامیاب ہونے پر کسی بھی سیاسی جماعت سے الحاق کرسکیں گے، وزیراعظم اور اسپیکر کے انتخاب میں کسی کو بھی ووٹ کاسٹ کرسکیں گے جبکہ ان پر نااہلی کی تلوار بھی نہیں لٹک سکے گی، ایک سیاسی جماعت کے امیدوار کو پارٹی پالیسی پر عملدرآمد کراتے ہوئے پارٹی کے مطابق ووٹ کاسٹ کرنا ہوتا ہے اور ایسا عمل نہ کرنے پر نااہلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ ان امیدواروں پر اب لاگوں نہیں ہوسکے گا،کامیاب امیدوار فلور کراسنگ کے قانون کی زد میں نہیں آئیں گے، آ زاد حیثیت کی وجہ سے وہ پی ٹی آئی سے وفاداری بدل کر جس پارٹی کو چاہیں جوائن کرسکیں گے۔ذرائع کے مطابق عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص اور اقلیتی نشستوں میں سے حصہ نہیں لے سکے گی، آئین کے تحت رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں انتخابات کے بعد اپنی نشستوں کی تناسب سے مخصوص اور اقلیتی نشستیں حاصل کرتی ہے، سینیٹ کے انتخابات کے دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز بھی منتخب نہیں ہوسکیں گے،8 فروری کے الیکشن کے بعد تحریک انصاف کا وجود قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے مکمل ختم ہوجائے گا،پی ٹی آئی کو پارلیمانی اور قائمہ کمیٹیوں میں بھی حصہ نہیں مل سکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں