72

CTO کے حکم پر چالانوں کی بھرمار ، ٹریفک وارڈنز اور شہریوں میں جھگڑے

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) چیف ٹریفک آفیسر مقصود احمد لون نے لرنر لائسنس اور چالان نہ کرنے والے سیکٹر انچارج اور ٹریفک وارڈنز کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دے دیا۔ روزانہ 100 چالان نہ کرنیوالے سیکٹر انچارج کو دفتر طلب کر لیا۔ ٹریفک وارڈنز دھڑا دھڑ شہریوں کے بلاوجہ چالان کرنے لگے۔ مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام چالانوں کی شرح میں اضافہ اور بلاوجہ چالان کرنے پر سراپا احتجاج۔ ٹریفک وارڈنز اور عوام میں جھگڑے بھی معمول بن گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ سی ٹی او مقصود احمد لون کی تمام تر توجہ ریونیو جمع کرنے پر مرکوز’ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم’ کوئی پوچھنے والا نہیں، سی ٹی او نے اپنے پیغام میں ایک دفعہ پھر شہر بھر کے ٹریفک سیکٹر انچارجز کو روزانہ 100 چالان ولرنر لائسنس بنوانے کا ٹارگٹ سونپتے ہوئے کہا کہ جن سیکٹر میں لرنر لائسنس نہیں بن رہے وہاں کا عملہ اپنے علاقوں میں ناکہ لگا کر لرنر لائسنس بنوائے اور جو ٹریفک سیکٹر انچارج اور ٹریفک وارڈنز نے اپنا ٹارگٹ پورا نہ کیا ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک چالان اور لرنر لائسنس کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس کا کام ٹریفک کے نظام کو درست کرنا ہے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔ لیکن فیصل آباد ٹریفک پولیس کا ”باوا آدم ہی نرالا” ہے، وہ ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی بجائے ٹریفک چالان کرنے کو اولین ترجیح دے رہے ہیں، ٹریفک وارڈنز جگہ جگہ ناکے لگا کر بلاوجہ موٹرسائیکل اور گاڑیوں کے چالان کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ بلاوجہ شہریوں کو روک کر چالان کرنے اور زبردستی لرنر لائسنس بنواتے نظر آتے ہیں۔ شہری حلقوں نے آر پی او ڈاکٹر عابد خان’ سی پی او کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کے پرفتن دور میں ٹریفک پولیس کو بلاوجہ چالان کرنے والے ٹریفک وارڈنز کو روکا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں