اسلام آباد(بیوروچیف)مریم نواز نے ن لیگ کی چیف آرگنائزر کے طور پر اپنی نئی سیاسی اننگز کا ایک متزلزل آغاز کیا جبکہ انکے نئے کردار پر پارٹی کے اندر سے شدید اختلاف کی خبریں سامنے آ رہی ہیں’سینئر نائب صدر بنائے جانے سے لگ رہا ہے کہ وہ شریف خاندان اور سیاسی وراثت کی قیادت کرینگی۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ بحران اور دراڑ پر قابو پا سکتی ہیں ،خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارٹی کو پہلے ہی عمران خان اور پی ٹی آئی کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا ہے۔اس مخالفت میں صرف شاہد خاقان عباسی کا عہدے سے استعفی دینا ہی نہیں بلکہ مفتاح اسماعیل کا پارٹی سے ممکنہ اخراج اور خواجہ سعد رفیق کی جانب سے تشویش کا اظہار بھی ہے۔صرف چند ماہ قبل ہی پارٹی کو مسائل اور دراڑ کا سامنا کرنا پڑا جب حمزہ شہباز کو وزارت اعلی کیلئے امیدوار نامزد کیا گیا جس کے بعد ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن)کو عبرتناک شکست ہوئی ۔ان کیلئے آنے والے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کرنا کافی مشکل ہو گا ،چاہے وہ اگلے 90 دنوں میں پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں ہوں یا اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات ،جب تک پارٹی اپنے موجودہ اور مستقبل کے سیاسی کردار پر متحد نہیں ہو جاتی یا میاں نواز شریف خود واپس نہیں آتے۔
41