وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اتحادی حکومت نے مشکل فیصلے کر کے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، مہنگائی کی شرح 38فی صد سے ساڑھے 9فی صد پر آ گئی ہے مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آنے کی وجہ سے سٹیٹ بنک نے پالیسی ریٹ میں 2فی صد کی کمی کا اعلان کیا پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئیگی ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آ رہی ہے جبکہ یہ وہ تمام اعشاریے ہیں جو حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں سامنے آ رہے ہیں بین الاقوامی سطح پر اگر دیکھا جائے تو پچھلی حکومت نے چین کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ سی پیک سے ہاتھ کھینچ لے، چین اب دوبارہ سی پیک فیز ٹو کیلئے پوری طرح آمادہ ہے اور پاکستان کے ساتھ 5نئے کویڈورز شروع کرنے کیلئے اپنی حمایت کا یقین دلا چکا ہے احسن اقبال نے مزید کہا کہ مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کا مضبوط ہونا ضروری ہے بانی پی ٹی آئی اور ان کے لوگوں کو ان دیکھے کیسوں میں بھی ضمانت مل جاتی ہے، حکومت ملک کے نظام کی بہتری اور اسے معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے کوشاں ہے تاہم اس کے لیے ملک میں جمہوری استحکام ناگزیر ہے حکومت مخالفین کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہو،’ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی کا کہنا درست ہے کہ جب تک ملک میں جمہوری استحکام نہیں ہو گا اس وقت تک معاشی مضبوطی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا بدقسمتی سے گزشتہ 6سالوں کے دوران ملک میں مہنگائی عروج پر رہی ملکی کرنسی گرتی چلی گئی اور درآمدات میں کمی نہ کرنے کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی بیرونی قرضوں پر انٹرسٹ کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا عوام پریشان اور کاروباری حلقے بے چین رہے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی مہنگائی بدامنی’ بے روزگاری پر قابو نہ پایا جا سکا جس کا نتیجہ معاشی بحران کی صورت میں ظاہر ہوا 8فروری 2024ء کے انتخابات کے بعد اتحادی حکومت نے ایک بار پھر اقتدار سنبھالا محمد شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا انہوں نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوششوں کا آغاز کیا مہنگائی میں کمی کے اقدامات کئے گئے جس کے مثبت نتائج ملے سٹیٹ بنک نے شرح سود میں کمی کی اس کا فائدہ صنعتکاروں اور کاروباری طبقے کو پہنچا مہنگائی میں کمی کے اعشاریے سامنے آئے سی پیک منصوبہ کا کام پھر سے شروع ہو چکا ہے چینی سرمایہ کاری کمپنیوں سمیت دیگر ممالک سے بھی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا گیا ہے جو خوش آئند ہے وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ ملک کو ایک بار پھر معاشی ترقی پر گامزن کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے وزیراعظم کی معاشی ٹیم بھی معیشت کی بہتری کیلئے کوشاں ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے سے قبل ملک معاشی طور پر سنبھل جائے گا اور وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق اس بار آئی ایم ایف سے آخری بار قرضہ لیا جائے گا جس کے بعد ملک اپنے پائوں پر کھڑا ہو کر عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکل آئے گا اﷲ کرے ایسا ہی ہو کہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو مزید قرضہ نہ لینے کی ضرورت پڑے!
19