44

ملک میں افزائش نسل کے گھوڑوں میں تحقیق کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) زرعی یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان خیبر پختونخواہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسرور الٰہی بابر نے کہا کہ ملک میں ا فزائش نسل کے گھوڑوں میں تحقیق کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے جس کو فروغ دے کر بہترین جنیاتی نسلوں سے اربوں روپے کا زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یو نیو رسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل اینڈ ڈ یری سائنسز کے زیر اہتمام ایکوائن ہسبنڈری بر یڈنگ GMPs کے حوالے سے منعقدہ بین ا لا قوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا نہو ں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پر ایکوائن کی تعداد 116 ملین ہے جس میں 57 ملین گھوڑے اور 50.5 ملین گدھے اور 7.9 ملین خچر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 0.4 ملین گھوڑے، 5.7 ملین گدھے اور 0.2 ملین خچر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں گھوڑے کو طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ پا کستان جیسے ممالک میں سٹیلین سیمین کی دستیابی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈین فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری زرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر قمر بلال نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور غربت کا براہ راست تعلق زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے سے ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں