3

آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار

اسلام آباد(بیوروچیف)آئینی ترمیم پر ڈیڈ لاک برقرار، ترمیم کے حوالے سے سب کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر مرکوز،حکومت اور اپوزیشن اتحاد نے مولانا فضل الرحمن سے حمایت کی درخواست،پی ٹی آئی اور جے یوآئی نے آئینی ترامیم کا مسودہ مانگ لیاہے جبکہ حکومت نے وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس بھی ملتوی کر دیاہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہونا تھا جس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جانی تھی۔مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں آج معمول کی کارروائی ہوگی، اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر ہی غور کیا جائے گا، عدالتی اصلاحاتی پیکج آج پیش نہیں کیا جا سکے گا۔دوسری طرف قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں اوقات کی مسلسل تبدیلی اور راہنماؤں کے درمیان مسلسل رابطوں اور ملاقاتوں کے باعث صورتحال میں غیر یقینی اور ہیجان برپا رہا اور نہ صرف ملک بھر سے بلکہ بیرون ممالک موجود پاکستانی بھی اجلاسوں میں بار بار وقت کی تبدیلی اور تازہ ترین صورتحال جاننے کیلئے اسلام آباد سے رابطے میں رہے تاہم قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں وقت کی تبدیلی کی کچھ وجوہات بھی سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کیلئے وفاقی وزراء وقت مقررہ سے خاصی تاخیر سے پہنچے ، کمیٹی روم کے باہر عملے کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس ابھی ہولڈ پر ہے وزراء کے آنے کے بعد ہی اجلاس کب شروع ہوگا یہ پتہ چلے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد سینٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا پہلے یہ وقت شام 4بجے تھا پھر 8بجے ہوا اور اس کے بعد وقت تبدیل ہوتا رہا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی تجویز پر سینٹ اجلاس کا وقت تبدیل کیا گیا جس کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے 11بجے طلب کیا گیا تھا تاہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا وقت تبدیل کر کے شام 4بجے کر دیا، جس کا باقاعدہ نوٹس بھی جاری کیا گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد سپیکر سے کہا اہم امور پر فیصلوں کیلئے وقت درکار ہے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا نوٹس جاری کردیا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کی شوریٰ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، مولانا فضل الرحمان آئینی ترامیم پر آج جے یو آئی کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کرینگے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی ملاقاتوں پر بھی بات چیت ہوگی، جے یوآئی کے قانونی ماہرین مجوزہ آئینی ترمیم پر بریفنگ دیں گے جبکہ مولانا فضل الرحمان پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان کے فیصلے تک قومی اسمبلی کے اجلاس وقت تبدیل کیا گیا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) بلاول بھٹوزرداری نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی آئینی ترمیم اتفاق رائے سے ہی ہوسکتی ہے ، ملک کے موجودہ حالات سے ہرپاکستانی مایوس ہے ،پارلیمنٹ سمیت ہر ادارے کو عوام کے ریلیف کیلئے کام کرناچاہیے ،یہاں ہرایک کونظرآرہاہے کہ یہ نظام نہیں چل رہا۔آئینی ترمیم پر صرف باتیں ہورہی ہیں، عملدرآمد ہونا ہے ، مولانا فضل الرحمان اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں، جہاں مولانا صاحب سمجھتے ہیں تنقید کی ضرورت ہے ، تنقید کرتے ہیں وہ کمیٹی میں خود تجاویز دے رہے ہیں، کمیٹی میں پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن بھی موجود ہے ، دیکھنا ہے یہ فیصلہ کیا کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں